0
Tuesday 29 Jan 2019 16:16
گلوبل وار جاری ہے اور پاکستان نہ چاہتے ہوئے بھی اس عالمی جنگ کا مرکزی کردار بن گیا ہے

دہشتگردی کے ذریعے پاکستان کو عدم استحکام سے دوچار کرنا بین الاقوامی سازش ہے، عطاء الرحمان ہاشمی

دہشتگردی کے ذریعے پاکستان کو عدم استحکام سے دوچار کرنا بین الاقوامی سازش ہے، عطاء الرحمان ہاشمی
عطاء الرحمان ہاشمی پاکستان عوامی تحریک سندھ کے ڈپٹی جنرل سیکریٹری ہیں، تقریباً 35 سال قبل ڈاکٹر طاہر القادری کی فکر و فلسفے و جدوجہد سے متاثر ہوکر آپ نے تحریک منہاج القرآن میں شمولیت اختیار کی۔ سیاسی رجحان رکھنے کے باعث پاکستان عوامی تحریک کے قیام کے بعد آپ اس کا حصہ بن گئے اور تاحال پاکستان عوامی تحریک کے تحت سیاسی فعالیت جاری رکھے ہوئے ہیں۔ ”اسلام ٹائمز“ نے عطاء الرحمان ہاشمی کے ساتھ تحریک انصاف کی حکومتی کارکردگی، نظام کی تبدیلی، احتسابی عمل، دہشتگردی کے واقعات میں اضافے سمیت مختلف موضوعات کے حوالے سے ایک مختصر نشست کی۔ اس موقع پر آپ کے ساتھ کیا گیا خصوصی انٹرویو قارئین کیلئے پیش ہے۔ ادارہ

اسلام ٹائمز: پاکستان تحریک انصاف کی وفاقی حکومت کی ابتک کی کارکردگی کے حوالے سے کیا کہنا چاہیں گے۔؟
عطاء الرحمان ہاشمی:
عمران خان صاحب اور انکی جماعت تحریک انصاف کو وفاق میں پہلی بار حکومت ملی ہے، اس سے قبل ستر سال میں کئی سول و فوجی حکومتیں رہی ہیں، ہمیشہ یہی دیکھنے میں آیا ہے کہ جمہوری ہو یا اسٹیبلشمنٹ کی حکومت، اقتدار میں آنے کے بعد نئے نئے تجربات کرتی ہیں، پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کئی بار وفاق میں حکومت کر چکی ہیں، ان کے پاس اس حوالے سے وسیع تجربہ ہے، تاہم عمران خان صاحب اور ان کی جماعت کا وفاق میں حکومت کا یہ پہلا تجربہ ہے، یہ بات بھی اپنی جگہ درست ہے کہ ان کی وفاقی کابینہ میں جو وزرا شامل ہیں، وہ اس سے پہلے بھی کسی نہ کسی دور میں حکومتی کابینہ کا حصہ رہے ہیں، اس کے باوجود جو لوگ عمران خان صاحب کی حکومت کو ناکام یا کامیاب قرار دے رہے ہیں، لیکن میں اس حکومت کو کامیاب یا ناکام قرار نہیں دے سکتا، میں پی ٹی آئی حکومت سے ناامید نہیں ہوں، ابھی اس حکومت کو آئے فقط چند ماہ ہی ہوئے ہیں، منفی تنقید کرنے سے پہلے یہ ذہن نشین ہونا چاہیئے کہ ہتھیلی پر سرسوں نہیں جمتا، تھوڑا وقت لگے گا، حکومت کو ٹائم دینا چاہیئے، بہتری آئے گی، پاکستان عوامی تحریک کا بھی یہی کہنا ہے کہ حکومت کو وقت دینا چاہیئے، ستر سالوں کی خرابیاں ہیں، یہ ستر دنوں میں ختم نہیں ہو سکتیں۔

اسلام ٹائمز: پی ٹی آئی حکومت کی کارکردگی ناکام نظر آتی ہے یا کامیاب۔؟
عطاء الرحمان ہاشمی:
تحریک انصاف کی وفاقی حکومت کے خلاف جو اپوزیشن ہے، اس میں پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) دو بڑی جماعتیں ہیں، جو گزشتہ کئی ادوار میں اقتدار میں رہی ہیں، پنجاب میں نواز لیگ کا اثرورسوخ زیادہ ہے، سندھ میں پیپلز پارٹی کا اثرورسوخ زیادہ ہے، لہٰذا پنجاب اور سندھ میں جو بیوروکریسی ہے، ان کا گہرا تعلق ان دونوں اپوزیشن جماعتوںسے ہے، وفاق میں بھی بیوروکریسی کی یہی صورتحال ہے، دونوں اپوزیشن جماعتوں کی کرپشن میں بیوروکریسی بھی برابر کی شریک ہے، بیوروکریسی کے بغیر تو کرپشن کرنا ممکن نہیں، اب جب بیوروکریسی ہی کرپٹ ہو، سسٹم ہی کرپٹ ہو، سسٹم ہی تبدیل نہ ہو، تو تبدیلی ممکن ہی نہیں۔ اب جب بیوروکریسی حمایت یافتہ ہوگی ان دونوں اپوزیشن جماعتوں کی، تو لازمی سی بات ہے کہ وہ پی ٹی آئی حکومت کی راہ میں رکاوٹ بنے گی۔

اگر پی ٹی آئی حکومت کوششوں کے باوجود اگر کسی کو اپنے مقاصد میں کامیاب نہیں آتی، تو اس کی بڑی وجہ اپوزیشن کی دو بڑی جماعتوں پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کی حمایت یافتہ کرپٹ بیوروکریسی اور کرپٹ سسٹم ہے۔ سسٹم کس نے چلانا ہے، سسٹم بیوروکریسی نے چلانا ہے، سسٹم اسٹیبلشمنٹ نے چلانا ہے، سسٹم اداروں نے چلانا ہے، جب بیوروکریسی ہی کرپٹ ہوگی، ادارے ہی کرپٹ ہونگے، تو حکومت لاکھ کوششیں کر لے اپنے مقاصد حاصل کرنے کیلئے، سو روزہ پلان پر عملدرآمد کرنے کیلئے، تو ایسی حالت میں مجھے حکومت کی کامیابی نظر نہیں آتی، اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ پی ٹی آئی حکومت کوشش نہیں کر رہی، حکومت بڑی کوششیں کر رہی ہے۔

اسلام ٹائمز: اس تناظر میں پی ٹی آئی حکومت کو کیا اقدامات کرنے چاہیئے۔؟
عطاء الرحمان ہاشمی:
ملکی خزانہ خالی ہو، ادارے کرپٹ ہوں، بیوروکریسی کرپٹ ہو اور آپ کا ساتھ نہ دے، تو حکومت لاکھ کوششیں کرلے، ممکن ہی نہیں کہ مکمل کامیابی حاصل کر سکے، سسٹم انتہائی کرپٹ ہے، حکومت اگر سوروزہ پلان پر عملدرآمد چاہتی ہے، جو وعدے اور دعوے اس نے کئے تھے، اسے پورا کرنا چاہتی ہے، اپنی کامیابی چاہتی ہے، جس کیلئے پی ٹی آئی حکومت کوشش بھی کر رہی ہے، اس کیلئے لازمی ہے کہ سسٹم کو تبدیل کیا جائے، ایماندار، اہل، دیانتدار، محب وطن، پُرخلوص عناصر پر مشتمل سسٹم نافذ ہونا لازمی ہے، جب تک سسٹم ٹھیک نہیں ہوگا، ملک میں مثبت تبدیلی نہیں آ سکتی، سسٹم کو درست کرنے کیلئے ضروری ہے کہ ریاستی ادارے اپنا بھرپور کردار ادا کریں، اہل، ایماندار، شفاف بیوروکریٹ سسٹم سامنے آنا چاہیئے۔

اسلام ٹائمز: نظام کی تبدیلی اور درستگی کیسے ممکن ہے۔؟
عطاء الرحمان ہاشمی:
عوام کو دانستہ طور پر اندھیرے میں رکھا گیا ہے، اگر عوام کو شعور مل جائے، اچھے برے کی تمیز آجائے کہ کیا ہمارے حق میں بہتر ہے اور کیا غلط۔ لہٰذا سب سے پہلے عوام میں شعور و آگہی کی سطح بلند کرنا ہوگی، پاکستان عوامی تحریک نے بھی سسٹم کی تبدیلی اور درست کرنے کی بات کی، الیکشن سسٹم کی اصلاح کی بات کی، عدالتی نظام کی اصلاح کی بات کی، تمام اداروں میں اصلاحات اور احتساب کی بات کی، ڈاکٹر طاہر القادری صاحب نے بھی اپنے دونوں دھرنوں میں عوام کو شعور اور آگہی دی، جس کا خود عمران خان صاحب نے بھی، پاکستانی میڈیا نے اعتراف کیا کہ ڈاکٹر طاہر القادری صاحب صحیح کہتے ہیں۔

اسلام ٹائمز: پاکستان عوامی تحریک اور حکمراں جماعت پاکستان تحریک انصاف میں کافی ہم آہنگی پائی جاتی ہے، کیا آپ کی جماعت نے ملک میں تبدیلی کے حوالے سے حکومت کو کوئی پلان دیا ہے یا اس حوالے سے ملاقاتیں ہوئی ہیں۔؟
عطاء الرحمان ہاشمی:
پاکستان عوامی تحریک اور تحریک انصاف میں جو ہم آہنگی ہے، وہ محض اسی بات پر ہے کہ ملک میں مثبت تبدیلی آنی چاہیئے، نظام میں تبدیلی آنی چاہیئے، البتہ یہ واضح کر دوں کہ تبدیلی کس انداز میں آنی چاہیئے، اس حوالے سے پاکستان عوامی تحریک اور تحریک انصاف الگ الگ نظریات رکھتی ہیں، یعنی ملک میں تبدیلی لانے کے انداز کے حوالے سے دونوں جماعتوں کے نظریات میں تصادم ہے، مگر ملک میں بہتری لانے، نظام میں تبدیلی لانے کے حوالے سے، عوام کو ریلیف دینے، بنیادی حقوق و سہولیات کی فراہمی کے حوالے سے دونوں جماعتوں میں ہم آہنگی پائی جاتی ہے، جہاں تک ملاقاتوں کی بات ہے تو اس حوالے سے دونوں جماعتوں کے درمیان میٹنگ نہیں ہوئیں، کیونکہ جب تحریک انصاف ہم سے کوئی آرا مانگے گی، اس حوالے سے رابطہ کرے گی تو ہم ضرور اس حوالے سے تعاون کرینگے۔

اسلام ٹائمز: پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت اور پی ٹی آئی کی وفاقی حکومت کے درمیان محاذ آرائی چل رہی ہے، اس کی وجہ کیا نظر آتی ہے۔؟
عطاء الرحمان ہاشمی:
محاذ آرائی کی بنیادی ترین وجہ یہ ہے کہ جب میری گردن پر ہاتھ ڈالا جائے گا تو میں تو چیخوں گا، دنیا دیکھ رہی ہے کہ پیپلز پارٹی کی قیادت خصوصاً آصف زرداری کے سر پر احتساب کی تلوار لٹک رہی ہے اور وہ بھی جلد جیل کی سلاخوں کے پیچھے ہونگے، لہٰذا مسلم لیگ (ن) کے قائدین شریف برادران ہوں یا پھر آصف زرداری سمیت پیپلز پارٹی کے قائدین، ان تمام کرپٹ لوگوں نے قومی خزانے کو لوٹ کر جو کرپشن کی دولت جمع کر رکھی ہے، اسے اور اپنے آپ کو بچانے کیلئے شور مچایا جا رہا ہے۔

اسلام ٹائمز: ملک میں جاری احتسابی عمل کو کس نگاہ سے دیکھتے ہیں، مطمئن ہیں۔؟
عطاء الرحمان ہاشمی:
احتسابی عمل سے میں مطمئن تو نہیں ہوں، سندھ کی بات کریں تو یہاں ڈاکٹر عاصم کا احتساب کیوں نہیں ہوا، سندھ سمیت ملک بھر میں میگا کرپشن کیسز کے نتائج صفر ہیں، کئی میگا کرپشن اسکینڈل کی فائلیں تاحال بند پڑی ہوئی ہیں، اگر یہ کرپشن کیسز سپریم کورٹ اور ہائیکورٹ سے نکل کر فوجی عدالتوں میں چلے جائیں، تو میں سمجھتا ہوں کہ پھر راتوں رات ان کے نتائج حقیقی معنوں میں سامنے آجائیں گے، پی ٹی آئی حکومت کیلئے میرا یہی مشورہ ہے۔

اسلام ٹائمز: ملک میں دہشتگردی کے واقعات میں اضافے کے پیچھے کونسے عوامل نظر آتے ہیں۔؟
عطاء الرحمان ہاشمی:
پاکستان ایک اسلامی نظریاتی ملک کے طور پر دنیا کے نقشے پر ابھرا کر سامنے آیا، اسلامی ملک ہونے کے ساتھ ساتھ عالم اسلام کا واحد ایٹمی ملک ہونا پاکستان کا سب سے بڑا جرم ہے، یہی وجہ ہے کہ عالمی طاقتیں نہیں چاہتی کہ پاکستان ایک مستحکم ملک کے طور پر عالم اسلام میں ابھر کر سامنے آئے، دہشتگردی کے ذریعے ملک کو عدم استحکام سے دوچار کرنا بین الاقوامی سازش ہے، اسی لئے پاکستان کو بھی غیر مستحکم کیا جا رہا ہے اور عمران خان صاحب کی وفاقی حکومت کو بھی عدم استحکام سے دوچار کیا جا رہا ہے، مختصر یہ کہ ایک گلوبل وار جاری ہے اور پاکستان نہ چاہتے ہوئے بھی اس عالمی جنگ کا مرکزی کردار بن گیا ہے۔
خبر کا کوڈ : 775005
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش