0
Sunday 10 Feb 2019 09:21
ہمیں ہر حال میں انتشار و تضاد سے پرہیز کرنا ہوگا

بھاجپا کی کوشش ہے کہ ہندوؤں کو متحد کرکے مسلمانوں کو منتشر کیا جائے، مولانا سید تقی رضا عابدی

بھاجپا اپنے آپکو شیعہ دوست ظاہر کرکے سنیوں کے جذبات ابھار رہا ہے
بھاجپا کی کوشش ہے کہ ہندوؤں کو متحد کرکے مسلمانوں کو منتشر کیا جائے، مولانا سید تقی رضا عابدی
مولانا سید تقی آغا عابدی کا تعلق بھارتی شہر حیدرآباد دکن سے ہے، وہ 2002ء سے ہندوستان میں اپنی دینی و سماجی ذمہ داریاں انجام دے رہے اور مختلف دینی، سماجی و سیاسی سرکردہ تنظیموں سے جڑے ہوئے ہیں، اسوقت بھی یونائیٹڈ مسلم فورم کے جنرل سیکرٹری ہیں، جو ہندوستان بھر میں مختلف مذہبی و مسلکی مکاتب فکر کے علماء کرام کا مشترکہ پلیٹ فارم ہے، یہ فورم غیر سیاسی ہوتے ہوئے سیاسی پارٹیوں کی رہنمائی کرتا ہے، اسکے علاوہ وہ آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین سے بھی وابستہ ہیں، مولانا سید تقی رضا عابدی (تقی آغا) حیدر آباد میں مسلم پرسنل بورڈ کے نمائندے بھی ہیں، مجلس علماء ہند کی حیدر آباد کی نمائندگی بھی انکے پاس ہے، وہ 2015ء کے اوائل سے انٹرنیشنل مسلم یونٹی کونسل کے چیئرمین بھی ہیں، اسکے علاوہ وہ شیعہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن حیدرآباد کے روح رواں بھی ہیں۔ اسلام ٹائمز کے نمائندے نے مولانا سید تقی آغا عابدی سے ایک خصوصی انٹرویو کا اہتمام کیا، جو قارئین کرام کی خدمت میں پیش ہے۔(ادارہ)

اسلام ٹائمز: بھارت میں مسلمانوں کے درمیان انتشار برپا کرنیکی مختلف کوششیں ہو رہی ہیں، اس بارے میں آپ کیا کہنا چاہیں گے۔؟
مولانا سید تقی رضا عابدی:
 بھارت میں ابھی مسلمانوں کو ایک دوسرے کے ساتھ لڑوانے کی بہت زیادہ کوششیں کی جا رہی ہیں۔ سبرامنیم سوامی جیسے افراد کا کھل کھلا اعلان ہے کہ کہ ہندو اسی فیصد ہیں تو مسلمانوں کو تقسیم کرکے ان کے سات فیصد مسلمان بھی ہندوؤں کے ساتھ ہو جائیں گے۔ یعنی وہ مسلمانوں کو کمزور کرکے ہندوؤں کو مضبوط کرنا چاہتے ہیں، لیکن ہم مسلمانوں کو متحد ہوکر ایسے عناصر کو کمزور کرنا ہوگا۔ مسلمانوں کے درمیان کوئی انتشار کی وجہ بالکل بھی نہیں ہے۔ اب ہندو ہمارے درمیان انتشار کی وجوہات ڈھونڈ نکالنے کی کوشش کر رہا ہے۔ ہمارا دشمن ہمارے درمیان تفرقہ و نزاع ایجاد کرنے کی سازشوں میں سرگرم ہے۔ بھارت میں انتخابات میں نزدیک ہیں تو انتشار برپا کرنے کی سازشیں مزید بڑھ سکتی ہیں، جس کا مشاہدہ باشعور افراد کر رہے ہیں۔ محمد توحیدی کا بھارت دورہ اس کی ایک کڑی ہے۔

اسلام ٹائمز: محمد توحیدی کے دورہ بھارت کے حوالے سے آپکے تاثرات جاننا چاہیں گے۔؟
مولانا سید تقی رضا عابدی:
محمد توحیدی کا ایسے ایام میں بھارت دورہ ایک سازش کا حصہ ہوسکتا ہے۔ محمد توحیدی یہاں سب سے پہلے بھارتیہ جنتا پارٹی کے سینیئر لیڈر سبرامنیم سوامی سے ملے۔ سبرامنیم سوامی پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ ’’ہم شیعہ و سنیوں کو آپس میں لڑوائیں گے، شیعہ و سنیوں کو تقسیم کرکے ہندوؤں کو مضبوط کریں گے۔‘‘ تو بھارت کی موجودہ حکومت کی کوشش ہے کہ تمام ہندوؤں کو مسلمانوں کے خلاف متحد کیا جائے اور خود مسلمانوں کو منتشر کیا جائے۔ محمد توحیدی نے بھی اپنے ایک ٹویٹ میں کہا ہے کہ مجھے بھارت میں وہابیوں اور سنیوں کے خلاف بحث میں حصہ لینا ہے۔ بھاجپا حکومت چاہتی ہے کہ طارق فتح اور محمد توحیدی جیسے افراد کو یہاں بلاکر مسلمانوں کے خلاف نفرت کی آگ بھڑکائی جائے۔ انتخابات قریب ہیں تو ایسے میں محمد توحیدی کا یہاں آنا ایک گہری سازش کا حصہ ہوسکتا ہے۔ بھاجپا مسلمانوں کو تقسیم کرکے انہیں قتل کرنا چاہتی ہے۔ حکومت مسلمانوں کی طاقت کو ختم کرنا چاہتی ہے۔

اسلام ٹائمز: محمد توحیدی کی آمد پر بھارت کے علماء کرام نے سخت ردعمل کا اظہار کیا اور بھارتی وزیر داخلہ کو ایک خط بھی ارسال کیا، جس میں انکے دورے کو مختصر و محدود کرنیکا مطالبہ کیا گیا ہے، آپ اس حوالے سے کیا کہتے ہیں۔؟
مولانا سید تقی رضا عابدی:
دیکھیئے پہلی بات یہ ہے کہ حوزہ علمیہ سے وابسطہ افراد کا تفرقہ بازی سے پاک ہونا ضروری ہے۔ کوئی بھی فرد چاہے وہ روحانی لباس ہی کیوں نہ زیب تن کئے ہوئے ہو، اگر انتشار پھیلانے والا اور تفرقہ پھیلانے والا ہو تو اس کا دین اسلام سے کوئی تعلق نہیں ہے بلکہ وہ امریکی اسلام کا ایجنٹ ہے۔ کوئی بھی تفرقہ باز اگر بھارت وارد ہوتا ہے تو ہمارا دینی فریضہ ہے کہ ہم اس کے خلاف اپنا ردعمل ظاہر کریں۔ محمد توحیدی کے خلاف بھارتی علماء کرام کے ردعمل کی میں تائید کرتا ہوں۔ ہمیں محمد توحیدی کے خلاف ان افراد اور ایجنسیوں کے خلاف بھی آواز بلند کرنی چاہیئے، جنہوں نے محمد توحیدی کو یہاں مدعو کیا ہے، جس میں بھارتی میڈیا کو ہم نظرانداز نہیں کرسکتے ہیں۔ اگر شیعہ علماء محمد توحیدی سے ملتے ہیں تو ان کو جوابدہ بنانا ہوگا۔ ہمارا ماننا ہے کہ محمد توحیدی کھلم کھلا فتنہ ہے۔ ہمارا امتحان ہے کہ ہم رہبر معظم کے حامی ثابت ہوتے ہیں یا اس فتنہ پر خاموش بیٹھتے ہیں۔

اسلام ٹائمز: محمد توحیدی کو بھارت بلانے کے پیچھے بھاجپا اور انکے آلہ کاروں کے کیا مقاصد ہوسکتے ہیں۔؟
مولانا سید تقی رضا عابدی:
دیکھیئے میں کہہ چکا ہوں کہ انتخابات قریب تر ہیں تو بھاجپا کی قیادت کو یہ یقین ہوچکا ہے کہ اب ہماری چیت آسان نہیں ہے تو جاتے جاتے وہ عوام میں انتشار برپا کرکے جیت کی ایک آخری کوشش کرنا چاہتے ہیں۔ بھاجپا اپنے آپ کو شیعہ دوست ظاہر کرکے سنیوں کے جذبات ابھار رہا ہے۔ میرا ماننا ہے کہ بھاجپا کہ یہ کوشش کارآماد ثابت نہیں ہوسکتی ہے۔ بھارتی مسلمان اب اپنے دوست و دشمن سے آگاہ ہیں۔ بھارتی مسلمانوں کو اب مزید دھوکہ میں نہیں رکھا جاسکتا ہے۔ ہمیں ہر حال میں انتشار و تضاد سے پرہیز کرنا ہوگا۔ ہمیں بھاجپا کی سازشوں کا شکار نہیں ہونا چاہیئے۔ بھارتی مسلمانوں کو تمام تر سازشوں کا جواب وحدت و ہم آہنگی سے دینا ہوگا۔

اسلام ٹائمز: کیا آپ ایسا محسوس کر رہے ہیں کہ بھارتیہ جنتا پارٹی بھارتی شیعوں کا ایران سے رابطہ استوار ہونے سے خائف ہے۔؟
مولانا سید تقی رضا عابدی:
جی یہ اہم بات ہے کہ انقلاب اسلامی ایران کو چالیس سال مکمل ہوچکے ہیں۔ ابھی میں اترپردیش کے دور دراز علاقہ میں تبلیغ میں مصروف ہوں تو یہاں ابھی تک انقلاب اسلامی ایران کے ثمرات وہ حاصل نہیں ہوئے ہیں، جو ہونے چاہیئے تھے، لیکن لوگ تیزی سے انقلاب اسلامی ایران کی جانب مائل ہو رہے ہیں۔ آج ایران کے اسلامی انقلاب کے چالیس سال مکمل ہونے پر بھارت کے مختلف شہروں میں جشن کی محفلیں منعقد ہو رہی ہیں تو اس جشن کے ماحول کو ٹھنڈا کرنے کی ایک کڑی محمد توحیدی کا دورہ ہوسکتا ہے۔ شیعہ ابھی عالمی طاقت کے طور پر سامنے آرہا ہے تو اس سے تمام طاغوتی قوتوں کے ساتھ ساتھ بھاجپا کا خائف ہونا بعید از قیاس نہیں ہوسکتا ہے۔ یہ بات بھی یقینی ہے کہ بھارتی شیعوں کو ایک سازش کے تحت انقلاب اسلامی ایران سے دور رکھا گیا ہے۔ اب انقلاب یہاں تیزی سے نفوذ کر رہا ہے تو اسے روکنے کی کوششیں مختلف صورتوں میں ہوں گی۔
خبر کا کوڈ : 777116
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش