0
Monday 25 Feb 2019 22:34
پی ٹی آئی حکومت نون لیگ کو سیاسی انتقام کا نشانہ بنا رہی ہے

سعودی عرب کیساتھ ہمارے تعلقات ایران کی قیمت پر نہیں ہونے چاہئیں، اسرار اللہ خان ایڈووکیٹ

سعودی ولی عہد کے دورہ پاکستان کے دوران ہونیوالے معاہدوں پر پارلیمنٹ کو اعتماد میں لیا جائے
سعودی عرب کیساتھ ہمارے تعلقات ایران کی قیمت پر نہیں ہونے چاہئیں، اسرار اللہ خان ایڈووکیٹ
اسرار اللہ خان ایڈووکیٹ آج کل مسلم لیگ نون خیبر پختونخوا کے جوائنٹ سیکرٹری کی حیثیت سے اپنا سیاسی کردار ادا کر رہے ہیں، اس سے قبل وہ جماعت اسلامی کے قافلے میں شامل تھے اور وہاں جماعت اسلامی خیبر پختونخوا کے سیکرٹری اطلاعات اور ترجمان کی حیثیت سے فرائض سرانجام دے چکے ہیں۔ انتہائی خوش اخلاق صفت کے مالک اسرار اللہ خان پیشے کے لحاظ سے وکیل رہ چکے ہیں۔ وہ انتخابی سیاست میں بھی حصہ لے چکے ہیں، انکا شمار میڈیا دوست شخصیات میں ہوتا ہے، ’’اسلام ٹائمز‘‘ نے اسرار اللہ خان کیساتھ ایک انٹرویو کا اہتمام کیا۔ جو قارئین کے پیش خدمت ہے۔(ادارہ)
 
اسلام ٹائمز: پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کی کارکردگی کو مسلم لیگ نون مجموعی طور پر کیسے دیکھ رہی ہے۔؟
اسرار اللہ خان: بنیادی طور پر ہم سمجھتے ہیں کہ اس حکومت کا کوئی ویژن ہی نہیں ہے، ملک کو بغیر ملاح کی کشتی کے چلایا جا رہا ہے، ہمیں تو موجودہ ملکی حالات پر بہت تشویش ہے، معاشی سرگرمیاں بالکل رک گئی ہیں، جب تک کاروباری طبقہ کے اعتماد بحال نہیں ہوگا، سرمایہ کاری نہیں ہوگی، اس وقت تک معاشی صورتحال بہتر نہیں ہوسکتی۔ اب تو سب کچھ سامنے آگیا ہے، ان کے پروپیگنڈے میں سے ہوا نکل گئی ہے۔
 
اسلام ٹائمز: عمران خان صاحب نے احتساب کے حوالے سے جو قوم سے وعدے کئے تھے، اسکو تو انہوں نے پورا کیا ہے۔؟
اسرار اللہ خان: دیکھیں، مسلم لیگ نون کی قیادت کا بھی یہ موقف رہا ہے کہ احتساب ہونا چاہیئے، جس نے بھی ملکی دولت کو لوٹا ہے، اسے سزاء بھی ملنی چاہیئے، لیکن یہ سب کچھ صرف ایک طبقہ کیخلاف نہیں ہونا چاہیئے، بلکہ اکراس دا بورڈ ہونا چاہیئے۔ احتساب کے نام پر انتقام نہیں ہونا چاہیئے۔ جو کچھ ہو رہا ہے وہ تو ساری دنیا دیکھ رہی ہے کہ صرف مسلم لیگ نون کی قیادت کو نشانہ بنایا ہوا ہے۔ ہماری قیادت پر ابھی تک ایک روپے کی کرپشن ثابت نہیں کرسکے ہیں، ہماری قیادت ڈٹ کر ان سب حالات کا مقابلہ کر رہی ہے، پوری قوم کے سامنے یہ بات آگئی ہے کہ احتساب نہیں ہو رہا بلکہ احتساب کے نام پر انتقامی کارروائیاں ہو رہی ہیں۔
 
اسلام ٹائمز: خیبر پختونخوا میں خلاف روایت پی ٹی آئی دوسری بار لگاتار حکومت بنانے میں کامیاب ہوئی، کیا آپ سمجھتے ہیں کہ عوام نے انہیں درست مینڈیٹ دیا۔؟
اسرار اللہ خان: ان انتخابات پر تو ملک بھر کی سیاسی جماعتوں کے بہت زیادہ تحفظات ہیں، ہم یہ نہیں کہہ سکتے کہ ان کو جو دوبارہ حکومت ملی ہے، وہ ان کی کارکردگی کی بنیاد پر ملی ہے۔ ان کی کارکردگی تو آپ کے سامنے ہے، معیشت بری طرح سے بیٹھ گئی ہے، ہم ان حالات پر خوش نہیں ہیں، ہم چاہتے ہیں کہ ملک کے حالات بہتر ہوں، کل کو پھر مسلم لیگ نون نے اقتدار میں آنا ہے، اگر یہ ملک کا بیڑہ غرق کر دیں گے تو مشکل ہمارے لئے ہوگی۔ یہ ملک کو چلا نہیں سکتے، یہ اپوزیشن کو اس وجہ سے دباو میں رکھنا چاہتے ہیں کہ ان کی کارکردگی عوام کے سامنے نہ آئے۔ انہوں نے تو لوگوں سے روزگار تک چھین لیا ہے۔ 
 
اسلام ٹائمز: ہندوستان کیجانب سے پاکستان کو دی جانیوالی سنگین دھمکیوں کے پس پردہ محرکات کیا ہوسکتے ہیں۔؟
اسرار اللہ خان: انڈیا شروع سے ہی پاکستان کیخلاف رہا ہے اور جب سے مودی سرکار آئی ہے، اس کا انحصار ہی پاکستان دشمنی پر تھا، ان کی کوشش ہے کہ عالمی سطح پر پاکستان کو تنہاء کر دیا جائے، اس مسئلہ پر ہماری پوری قوم متحد ہے، تاہم پھر بھی جنگ کسی مسئلہ کا حل نہیں ہے، ہماری کوشش ہونی چاہیئے کہ ہماری طرف سے کسی قسم کی پہل نہ ہو، بھارت کو اس قسم کی غلط فہمی نہیں ہونی چاہیئے کہ ہم ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھے رہیں گے۔ موجودہ حکومت سے ہمارے ہزار اختلافات ہوں، لیکن ملکی دفاع پر ہم متحد ہیں اور پاک فوج کیساتھ ہونگے۔ ملکی دفاع پر جب بھی کوئی آنچ آئی، مسلم لیگ نون صف اول میں کھڑی نظر آئی۔
 
اسلام ٹائمز: بھارتی دھمکیوں پر ابھی تک حکومت پاکستان کیجانب سے سامنے آنیوالے ردعمل کو آپ کیسے دیکھتے ہیں۔؟
اسرار اللہ خان: ٹھیک ہے، اس کے علاوہ کہا بھی کیا جاسکتا ہے، میاں نواز شریف صاحب نے جنرل اسمبلی کے اجلاس میں بھی اپنے دور میں بھارت کے حوالے سے کھل کر بات کی تھی، کشمیر کے مسئلہ کو بھرپور انداز میں اجاگر کیا تھا۔ موجودہ حکومت بھی بھارت کے حوالے سے جو بھی فیصلہ کرے گی، اسے ہم سپورٹ کریں گے۔
 
اسلام ٹائمز: سعودی ولی عہد کے حالیہ دورہ پاکستان، اس دوران ہونیوالے معاہدوں اور حکومت کے اقدامات کو مسلم لیگ نون کیسے دیکھتی ہے۔؟
اسرار اللہ خان: مسلم لیگ نون کی بھی جب حکومت رہی ہے تو سعودی عرب کے ساتھ ہمارے برادرانہ تعلقات رہے ہیں، ہم اب بھی چاہتے ہیں کہ یہ تعلقات مزید مضبوط ہوں، میرے خیال میں اس حوالے سے پوری قوم میں یکسوئی پائی جاتی ہے۔ بہرحال ہمیں ایک ایسا کردار ادا کرنا چاہیئے کہ تمام مسلم ممالک متحد ہوں۔
 
اسلام ٹائمز: گذشتہ حکومتوں کے دور میں دیکھا جاتا تھا کہ پاکستان کے دونوں برادر اسلامی ممالک سعودی عرب اور ایران کیساتھ تعلقات بہت بیلنس ہوتے تھے، اب بعض حلقوں کیجانب سے کہا جا رہا ہے کہ سعودی ولی عہد کے دورہ سے ہمارا جھکاو سعودی عرب کیطرف زیادہ ہوگیا ہے، کیا کہیں گے۔؟
اسرار اللہ خان: دیکھیں، پاکستان کا ایک ایسا کردار ہونا چاہیئے کہ ہم مسلم ممالک کو ایک دوسرے کے قریب لائیں، ہمارے سعودی عرب کے ساتھ تعلقات اچھے ہیں اور جب ہماری حکومت آئے گی تو ہم انہیں مزید بہتر بنائیں گے، لیکن سعودی عرب کیساتھ جو حالیہ معاہدے ہوئے ہیں، اس حوالے سے معاملہ کو پارلیمنٹ میں لایا جائے اور پارلیمنٹ کو اعتماد میں لیا جائے، میں سمجھتا ہوں کہ سعودی عرب کیساتھ تعلقات کیوجہ سے ہمارے ایران کیساتھ تعلقات خراب نہیں ہونے چاہئیں۔ ایران ہمارا ہمسائیہ ملک ہے اور ماضی میں ان کے ساتھ ہمارے اچھے تعلقات رہے ہیں، میرے خیال میں ایسا ہوا بھی نہیں ہوگا، ہوسکتا ہے کہ کچھ چیزیں ایسی ہوئی ہوں، جس کی وجہ سے ایسا تاثر قائم ہوا ہو، بہرحال ہماری حکومت کو احتیاط کیساتھ تعلقات کو آگے بڑھانا چاہیئے، اس حوالے سے کوئی دو رائے نہیں ہے کہ سعودی عرب کیساتھ ہمارے گہرے تعلقات ہیں اور انہیں مزید وسعت ملنی چاہیئے، لیکن سعودی عرب کیساتھ ہمارے تعلقات ایران کی قیمت پر نہیں ہونے چاہئیں، میرے خیال میں ایسا ہے بھی نہیں اور ہونا بھی نہیں چاہیئے۔
 
اسلام ٹائمز: آپ سے آخری سوال کہ افغانستان امن عمل میں پاکستان کے رول کو امریکہ سمیت تمام سٹیک ہولڈرز اب قبول کر رہے ہیں، کیا یہ مذاکرات آپکو نتیجہ خیز ہوتے نظر آتے ہیں۔؟
اسرار اللہ خان: افغانستان میں امن پورے خطہ کے امن سے جڑا ہوا ہے، اب کچھ ایسا لگ رہا ہے کہ امن کی طرف کوئی پیشرفت ہو رہی ہے۔ پاکستان سمیت خطہ کے تمام ممالک کو اس حوالے سے کوشش کرنی چاہیئے کہ افغانستان میں پائیدار امن قائم ہو، تب ہی پورے خطہ میں امن قائم ہوگا، پاکستان کو افغانستان میں امن سے دہرا فائدہ ہے کہ یہاں سے سنٹرل ایشیاء تک تجارت ممکن ہوسکے گی، افغان عوام بھی کافی عرصہ سے جنگ کی مشکلات جھیلتے آرہے ہیں، خدا کرے کہ وہاں جلد امن قائم ہو، اس حوالے سے افغانستان کے دیگر پڑوسی ممالک کو بھی کوششیں کرنی چاہئیں، پاکستان کے کردار کو تو آپ کسی صورت کم نہیں کرسکتے۔
خبر کا کوڈ : 780089
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش