0
Tuesday 26 Feb 2019 14:36
دشمن ملک نے جنگ چھیڑی تو بہت نقصان اٹھائے گا

بھارت کشمیر پر دنیا میں تنہا ہوگیا، جبر سے کشمیریوں کی تحریک کو دبایا نہیں جاسکتا، نور الباری

بھارت کشمیر پر دنیا میں تنہا ہوگیا، جبر سے کشمیریوں کی تحریک کو دبایا نہیں جاسکتا، نور الباری
نور الباری آزاد کشمیر کی جانی پہنچانی شخصیت ہیں، جماعت اسلامی آزاد کشمیر کے نائب امیر ہیں، اسکے علاوہ پاکستان میں مہاجرین کے سیٹ اپ کے سربراہ بھی ہیں، بنیادی تعلق آزاد کشمیر سے تعلق ہے۔ اسلام ٹائمز نے کشمیری رہنما سے بھارت کی جنگ کی دھمکیوں، 35 اے میں بنیادی تبدیلی اور کشمیریوں کی تحریک آزادی پر ایک تفصیلی انٹرویو کیا ہے، جو پیش خدمت ہے۔ادارہ

اسلام ٹائمز: پلوامہ حملے کی بعد کی صورتحال، الزام پاکستان پر، کیا کشمیریوں کی تحریک نئے مرحلے میں داخل ہوچکی ہے۔؟
نور الباری:
دیکھیں جی، بھارت تو ہمیشہ ہی پاکستان پر الزام تراشیاں کرتا رہتا ہے، سرحدی خلاف ورزیوں کا بھی الزام لگاتا ہے، مداخلت کا بھی الزام لگاتا ہے، لیکن جو فنس (سرحدی باڑ) لگائی ہے، اس کے علاوہ مظفر وانی کی شہادت کے بعد دنیا پر حقائق کھل گئے ہیں، دنیا کی آنکھیں کھلیں اور اس نے تسلیم کیا ہے، خود بھارت کے دانشوروں نے بھی تسلیم کیا ہے، حتیٰ عالمی کمیشن کی رپورٹ میں تسلیم کیا گیا ہے کہ یہ مقامی تحریک ہے، جس کا بنیادی سپاہی وہ کشمیر کا پڑھا لکھا فرد ہے، ڈاکٹر ہے، پڑھا لکھا جوان ہے، حتیٰ اس تحریک میں پی ایچ ڈی ڈاکٹر تک شہید ہیں۔ پلوامہ حملے کے بعد پاکستان پر بھارتی الزام کا دنیا نے یقین نہیں کیا، اس لیے کہ کوئی ثبوت موجود نہیں ہے۔ اگر مجاہدین نے بھارتی فورسز پر حملہ کیا ہے تو انہیں بین الاقوامی قوانین اور انسانی حقوق کا چارٹر سپورٹ کرتا ہے کہ وہ یہ کارروائی کرسکتے ہیں، کیونکہ بھارت کی فوج مقبوضہ علاقے میں غاصبانہ قبضہ جمائے بیٹھی ہے۔ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے خلاف قبضہ جمائے بیٹھی ہے، اس لیے کشمیری جوانوں کا حق ہے کہ انہیں نشانہ بنائیں۔

اسلام ٹائمز: جنگ کی دھمکیاں، حملے کے دعوے، صورتحال کس طرف جا رہی ہے۔؟
نور الباری:
یہ جو پاکستان پر حملہ آور ہونے کی کوششیں کر رہے ہیں، اس کی بنیادی وجہ بھارت کی عالمی محاذ پر پسپائی ہے، سفارتی محاذ پر کشمیر کے معاملے پر ہندوستان شکست کھا چکا ہے، یہ بوکھلاہٹ انسانی حقوق کے حوالے سے زیادتیوں کی نشاندہی کر رہی ہے اور اس کو دستاویزات کی شکل دی جا رہی ہے۔ دنیا پر کشمیر کی تحریک کی حقیقت کھل رہی ہے، دشمن ملک بھارت جو بلوچستان اور افغانستان کے ذریعے حالات خراب کر رہا تھا، اب حالات تبدیل ہو رہے ہیں۔ پاکستان میں دنیا سرمایہ کاری کے لیے آرہی ہے، پاکستان سفارتی محاذ پر آگے بڑھ رہا ہے۔

اسلام ٹائمز: بھارت آرٹیکل 35 اے کے تحت کیا کرنا چاہ رہا ہے۔؟
نور الباری:
دیکھیں، جیسے میں نے کہا کہ بھارت مکمل طور پر بوکھلاہٹ کا شکار ہے، 35 اے عدالت کا اختیار ہے اور اب مودی سرکاری بھارتی سپریم کورٹ کو آلہ کار بناکر کشمیریوں سے ان کی شناخت چھیننا چاہتی ہے، اسرائیلی طرز پر آبادکاری کرکے کشمیریوں کے ریاستی حقوق چھیننا چاہتی ہے، 35 اے کے تحت یہ باہر کے لوگوں کو زمینیں خریدنے کا اختیار دینا چاہتے ہیں، اس سے کشمیریوں کی آبادی کا تناسب بگاڑنا چاہتے ہیں، انتہا پسند مودی ہندووں کو اس علاقے میں آباد کرنا چاہتا ہے۔ ہندوستان کے آئین کے تحت جو تحفظ ہے، یعنی 35 اے کے تحت کوئی غیر کشمیری وہاں پر آکر آباد نہیں ہوسکتا، زمینیں اور جائیدادیں نہیں خرید سکتا۔ کوئی غیر کشمیری وہاں وظائف نہیں لے سکتا، نوکری نہیں لے سکتا، مگر اس 35 اے کے تحت یہ سب کچھ کرسکتے ہیں، کیونکہ خود ہندوستان کے آئین میں یہ علاقہ متنازع ہے، اب یہ آئین بدلنے جا رہے ہیں۔ اس قتل عام سے آبادی کا تناسب بدلنا چاہتے ہیں۔ کیونکہ یہ انڈیا پر واضح ہوگیا ہے کہ کشمیر میں اسے کوئی سپورٹ ملنے والی نہیں، اس لیے یہ اقدامات کیے جا رہے ہیں۔

اسلام ٹائمز: اگر بھارتی سپریم کورٹ 35 اے کو کالعدم قرار دے دیتی ہے تو اسکے کیا اثرات مرتب ہونگے۔؟
نور الباری:
دیکھیں اگر بھارتی سپریم کورٹ 35 اے کو کالعدم قرار دے دیتی ہے اور مودی سرکار کی سپورٹ کرتی ہے تو یہ کسی ایٹمی دھماکے سے کم نہیں ہوگا۔ اس لیے کہ کشمیری ہندوستان سے نفرت کرتے ہیں، وہ جابرانہ قبضے کو نہیں مانتے، وہ بھارت کا حصہ نہیں بننا چاہتے، کشمیری مکمل طور پر بیدار ہیں۔ تمام کشمیری جماعتیں اس پر ایک ساتھ کھڑی ہیں، وہ کسی صورت اس کو نہیں مانیں گی۔ اس پر اتفاق رائے ہے۔ اگر بھارتی سپریم کورٹ نے ایسا اقدام کیا تو آزادی کشمیر کی تحریک کو مزید مہمیز ملے گی۔

اسلام ٹائمز: آپکو آزادی کشمیر کی تحریک کس طرف جاتی نظر آرہی ہے۔؟
نور الباری:
ہم سمجھتے ہیں کہ ہمارا وکیل پاکستان ہے، اسے بہتر حکمت عملی اپنانی چاہیئے، سفارتی محاذ پر بہترین حکمت عملی کے تحت آگے بڑھنا چاہیئے اور کشمیریوں کو بین الاقوامی سطح پر کردار دے۔ اس سے بہت جلدی تحریک آزادی کی منزل قریب آسکتی ہے، اب یہ جنگ سفارتی اور سیاسی جنگ ہے، انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں پوری دنیا پر عیاں ہیں۔ ہندوستان کی دہشتگردی پوری دنیا پر واضح ہوچکی ہے، وہ جو پاکستان کو عالمی سطح پر تنہا کر رہا تھا، اب خود تنہا ہوگیا ہے۔ اس موقع پر پاکستان کو سفارتی محاذ پر زبردست کردار ادا کرنا چاہیئے۔

اسلام ٹائمز: او آئی سی نے بھارتی وزیر خارجہ کو مہمان خصوصی کے طور پربلا لیا ہے، اسکو کس نگاہ سے دیکھتے ہیں۔؟
نور الباری:
مسلم امہ کی تنظیم او آئی سی کی جانب سے ہمارے ازلی دشمن بھارت کو بطور مہمان خصوصی طور پر بلانے پر ہمیں بہت دکھ ہوا ہے، یہ کشمیریوں کے زخموں پر نمک پاشی ہے۔

اسلام ٹائمز: وزیراعظم عمران خان نے اپنے خطاب میں جو بھارت کو پیغام دیا ہے، اس پر کیا کہتے ہیں۔؟
نور الباری:
جی بالکل، وزیراعظم عمران خان نے بھارت کو جو پیغام دیا ہے، ہم اس کے پیچھے کھڑے ہیں۔ مکمل طور پر سپورٹ کرتے ہیں۔ جو فوج کے ترجمان نے بیان دیا اس پر بھی ساتھ ہیں، ہندوستان کے معاملے پر دنیا بھر میں کشمیری پاک فوج کے پیچھے کھڑے ہیں۔ ہم کہتے ہیں پاکستان کو کشمیر کے معاملے پر ایک بڑی سفارتکاری کی ضرورت ہے اور اس میں کشمیریوں کو کردار ملنا چاہیئے۔

اسلام ٹائمز: سعودی ولی عہد کے دورہ پاکستان کے دوران جو مشترکہ بیان جاری کیا گیا, اس میں کشمیر کا ذکر نہیں کیا گیا، اس پر افسوس ہوا.؟
نور الباری:
جی بالکل, سعودی ولی عہد کے دورہ پاکستان کے اختتام پر جو مشترکہ اعلامیہ جاری کیا گیا, اس میں کشمیر کا ذکر نہیں تھا، البتہ وزیراعظم کی طرف سے کشمیر کا ذکر ملا، میں سمجھتا ہوں کہ کشمیر کا ذکر ہونا چاہیئے تھا، البتہ محمد بن سلمان نے نئی دلی میں بھارتی موقف کی تائید نہیں کی، بہت دباو کے باوجود انہوں نے پاکستان مخالف بیان نہ دیا۔ میں سمجھتا ہوں کہ پاکستان کے خلاف کوئی بیان نہ دینا بھی اچھا اقدام ہے۔ البتہ کشمیر پر حمایت اعلانیہ ہونی چاہیئے۔

اسلام ٹائمز: ایرانی قیادت نے کشمیر کے بارے میں جو بیان دیا ہے، اسے کس نظر سے دیکھتے ہیں۔
نو رالباری:
جی بالکل، ہمارا برادر اسلامی ملک ایران ہمیشہ سے کشمیریوں کے مقاصد کی بات کرتا ہے، ہماری تحریک کو سپورٹ کرتا ہے، جس پر ہم ان کے شکر گزار ہیں۔
خبر کا کوڈ : 780194
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش