0
Friday 8 Mar 2019 22:08
پلوامہ حملہ سیاسی سازش ہے

بھارت میں گذشتہ 5 برسوں کے دوران نفرت آمیز اور اشتعال انگیز تقاریر میں ریکارڈ اضافہ ہوا ہے، ڈاکٹر منظور عالم

بھاجپا کے پاس شرپسندوں کی ایک بڑی ٹیم تیار ہے
بھارت میں گذشتہ 5 برسوں کے دوران نفرت آمیز اور اشتعال انگیز تقاریر میں ریکارڈ اضافہ ہوا ہے، ڈاکٹر منظور عالم
ڈاکٹر محمد منظور عالم کا تعلق بھارتی ریاست بہار سے ہے، وہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے فارغ التحصیل ہیں، مںطور عالم آل انڈیا ملی کونسل کے جنرل سیکرٹری بھی ہیں، جسکا قیام بھارتی مسلمانوں کے اتحاد و ملی مفادات کو مدنظر رکھتے ہوئے 1992ء میں عمل میں لایا گیا، وہ Institute Of Objective Studies کے چیئرمین بھی ہیں، جو قوم کے وسیع مفادات کیلئے وجود میں آئی ہے، مسلمانوں کو کلمہ لا الہ الا اللہ پر متحد کرنا، مسلمانوں کی جان و مال و عزت کے تحفظ کے اقدام کرنا اور بھارت میں بے قصور مسلمانوں پر ہونیوالی زیادتی اور ناانصافی کیخلاف جدوجہد کرنا ملی کونسل کے اہم اہداف میں شامل ہے۔ ڈاکٹر منظور عالم اسکے علاوہ کئی رسالوں کے مدیر اور ایڈیٹر بھی ہیں۔ 1986ء میں تھنک ٹینک انسٹی ٹیوٹ آف آبجیکٹیو اسٹڈیز (آئی او ایس) قائم کیا، جس سے مختلف شعبوں میں پالیسی اور ادارہ سازی کی راہیں ہموار ہوئیں۔ وہ آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے اہم رکن بھی ہیں۔ اسلام ٹائمز کے نمائندے نے ڈاکٹر منظور عالم سے نئی دہلی میں ایک خصوصی انٹرویو کا اہتمام کیا، جو قارئین کرام کی خدمت میں پیش ہے۔(ادارہ)

اسلام ٹائمز: بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت کو پانچ سال کا عرصہ مکمل ہوچکا ہے، اس دورانیہ کو آپ کن الفاظ میں بیان کرینگے۔؟
ڈاکٹر منظور عالم:
دیکھیئے نفرت، فرقہ پرستی، کرپشن، بدعنوانی، ظلم و زیادتی، آبروریزی، غنڈہ گردی، کمزوروں کے ساتھ زیادتی، غریبوں کی حق تلفی، بے روزگاری، ناانصافی اور عدم مساوات اب بھارت کی شناخت بن گئی ہے۔ گذشتہ پانچ برسوں کے دوران بھارت کی تصویر یکسر بدل گئی ہے۔ ترقی اور فلاح و بہبود کی جگہ نفرت، فرقہ پرستی، کرپشن، بے روزگاری اور آبرو ریزی کے واقعات نے لے لی ہے۔ کئی معاملوں میں بھارت کا سابقہ ریکارڈ ٹوٹ گیا ہے اور ایسا لگتا ہے کہ ہندوستان کئی سو سال پیچھے چلا گیا ہے۔ اس دوران نفرت کو سب سے زیادہ فروغ ملا ہے۔ این ڈی ٹی وی انڈیا اور دیگر میڈیا رپورٹ کے مطابق گذشتہ پانچ برسوں کے دوران نفرت آمیز اور اشتعال انگیز تقاریر میں بہت زیادہ اضافہ ہوا ہے اور بی جے پی نے نفرت آمیز بیانات کے لئے عوامی ریلیوں، ٹی وی چینلز اور اخبارات کے ساتھ ساتھ سوشل میڈیا کے پلیٹ فارم کا استعمال کیا ہے۔ آپ نے وہ رپورٹس پڑھی ہونگی، جن کے مطابق 2014ء سے اب تک 45 اہم لیڈروں کے طرف سے 120 اشتعال انگیز بیانات سامنے آئے ہیں۔

اسلام ٹائمز: بھارت میں اب جمہوری نظام کی حفاظت کیسے کی جاسکتی ہے۔؟
ڈاکٹر منظور عالم:
جمہوری نظام کی کامیابی کے لئے ضرروی ہے کہ آئندہ الیکشن صاف اور شفاف ہوں۔ عوام کو اظہار رائے کی آزادی کا مکمل حق حاصل ہونا چاہیئے۔ آزادانہ ماحول میں انتخابات کروانے ہونگے۔ جمہوریت کی حفاظت کے لئے آئینی اداروں کو مکمل طور پر محفوظ رکھنا لازمی ہے۔ آئینی اداروں کے حقوق و اختیارات کے ساتھ کسی بھی طرح چھیڑ چھاڑ نہیں کی جانی چاہیئے۔ الیکشن کمیشن، سی بی آئی، عدلیہ، آر بی آئی، انتظامیہ اور اس جیسے اداروں کو آئین میں جو حقوق ملے ہوئے ہیں، انہیں جو خود مختاری حاصل ہے، وہ حکومت کی دسترس سے باہر ہونی چاہیئے۔ ان اداروں پر حکومت ذرہ برابر کنٹرول کرنے کی کوشش نہ کرے۔ میرا ماننا ہے کہ ان اداروں کی آزادی مکمل طور پر محفوظ رکھی جائے، تبھی جمہوریت کے تقاضے پورے ہوسکتے ہیں۔

اسلام ٹائمز: کہا جا رہا ہے کہ بھاجپا کی حکومت کے دوران بھارت بھر میں خواتین کیساتھ جنسی استحصال کے واقعات میں بہت اضافہ ہوا ہے، آپ اس حوالے سے کیا کہنا چاہیں گے۔؟
ڈاکٹر منظور عالم:
جی ہاں گذشتہ پانچ برسوں کے دوران خواتین کے خلاف زیادتی و استحصال میں ریکارڈ ٹوڑ اضافہ ہوا ہے۔ نیشنل کرائم بیورو کے مطابق بھارت میں ہر گھنٹہ میں خواتین کے خلاف تشدد و استحصال کے 39 واقعات سامنے آتے ہیں، جس میں 33 فیصد آبروریزی سے متعلق ہوتے ہیں۔ 2012ء میں خواتین کے خلاف کرائم کی شرح 28 فیصد تھی جو 2014ء میں بڑھ کر 39 فیصد ہوگئی اور یہ سلسلہ مسلسل بڑھتا ہی جا رہا ہے۔ خواتین کے خلاف آبروریزی اور زیادتی کے سب سے زیادہ واقعات ان ریاستوں میں پیش آئے ہیں، جہاں بی جے پی کی حکومت ہے۔ اتر پردیش ایسی ریاستوں میں سرفہرست ہے جہاں آدتیہ ناتھ یوگی کے وزیراعلٰی بننے کے بعد آبروریزی کے واقعات میں 26 فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔ یہ میں نہیں کہتا بلکہ مختلف معتمد اداروں کے سروے بتاتے ہیں۔

اسلام ٹائمز: بھاجپا نے 5 سال قبل بھارتی عوام سے جو وعدے کئے تھے، وہ وعدے تو پورے نہیں ہوئے۔ ان وعدوں کے بدلے بھاجپا سے بھارتی عوام کو کیا کچھ ملا ہے۔؟
ڈاکٹر منظور عالم
: بھاجپا نے اپنا وعدہ پورا کرنے اور انتخابی ایجنڈا میں کی گئی باتوں کو عملی جامہ پہنانے کے بجائے نفرت آمیز سیاست اور اشتعال انگیز تقاریر کو بڑھانے کام کا کیا ہے۔ غریبوں کے حقوق کی باتیں ہوئی تھیں، لیکن اس دوران غریبوں کی حق تلفی کی گئی۔ 2019ء کے عام انتخاب جیتنے کی بی جے پی پوری کوشش کی کرے گی، ایسے میں بھارتی عوام کو اپنے عقل و شعور کا استعمال کرنا ہے۔ 2019ء کے الیکشن میں بھارتی عوام کے عقل و فہم کا بھی امتحان ہے۔ عوام کا امتحان ہے کہ وہ فلاح و بہبود کا کام کرنے والے کو اپنا حکمراں منتخب کرتے ہیں یا پھر دوبارہ اسی کو اقتدار سونپیں گے، جس نے پانچ سالوں میں بھارت کو ہر محاذ پر نقصان پہنچایا ہے۔ ہندوستان کی عوام ذی شعور ہے، اس لئے یہی امید رکھنی چاہیئے کہ عوام اس مربتہ دھوکہ نہیں کھائیں گے۔ امید ہے کہ بھارتی عوام مکمل عقلمندی، ذہانت، فراست اور دانشمندی سے کام لیں گے۔

اسلام ٹائمز: بھارت میں رواں سال عام انتخابات ہونیوالے ہیں، بھارتیہ جنتا پارٹی جیت حاصل کرنے کیلئے کیا طریقہ کار و حکمت عملی اپنا سکتی ہے۔؟
ڈاکٹر منظور عالم:
مودی کی حکومت نے ابھی تک نفرت، فرقہ پرستی اور اشتعال انگیزی کو ہی پروان چڑھایا ہے اور 2019ء کا الیکشن جیتنے کے لئے بھی وہ اسی نفرت آمیز مہم کا سہارا لیکر کامیابی حاصل کرنے کی کوشش کریں گے۔ بھاجپا اور آر ایس ایس نے بھارتی عوام کے ذہن کو بدلنے کی کوشش کی ہے۔ بھارت میں ایک مرتبہ پھر ہندو مسلمان فسادات کرانے کی منصوبہ بندی کی جا رہی ہے۔ ہندو ووٹ حاصل کرنے، انہیں لبھانے اور خود کو ہندتوا کا ترجمان بتانے کے لئے بھاجپا بڑے پیمانے پر ایسی سازش رچانے سے باز نہیں آئے گی۔ 2019ء کا الیکشن جیتنے کے لئے بھاجپا کسی بھی حد تک جاسکتی ہے۔ ضرورت پڑی تو وہ ہندو مسلم فساد کرانے سے بھی گریز نہیں کرے گی۔ آپ کو یہ بھی بتاتا چلوں کہ بی جے پی کے پاس شرپسندوں کی ایک بڑی ٹیم تیار ہے، جس سے وہ جب چاہے گی، سب کچھ کروا کر اپنا ووٹ بینک بڑھانے کی کوشش کرے گی۔ آپ یہ بھی جان لیں کہ بھاجپا کا اگلا ہدف آئین تبدیل کرکے ہندوستان کے عوام کو حاصل شدہ آزادی، مساوات، انصاف اور تحفظ کا حق چھیننا ہے۔

اسلام ٹائمز: پلوامہ حملے کے حوالے سے آپکا تجزیہ جاننا چاہینگے۔؟
ڈاکٹر منظور عالم:
میرا ماننا ہے کہ اس طرح کی واردات کوئی ایک فرد انجام نہیں دے سکتا۔ ایک دن میں اس کی تیاری نہیں ہو جاتی۔ قومی شاہراہ پر سی آر پی ایف کا بڑا قافلہ دن کی روشنی میں جس وقت گزر رہا تھا، اتنی بڑی مقدار میں دھماکہ خیز مواد کے ساتھ کار کا آجانا اور وہ بھی غلط سمت پر اتفاق کیسے ہوسکتا ہے۔؟ اگر اس میں کوئی داخلی سازش نہیں ہے تو پھر یہ حکومت کی کھلی ناکامی ہے۔ جموں اور کشمیر کے گورنر ستہ پال ملک نے بھی تسلیم کیا ہے کہ یہ ہماری انٹیلی جنس کی ناکامی ہے۔ پلوامہ حملے کو اگر غفلت سمجھا جائے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ اپنے بلند بانگ دعووں کے باوجود یہ حکومتی نظام کی شرمناک ناکامی ہے۔ حکومت سے یہ پوچھے جانے کے بجائے کہ یہ چوک و غفلت کیسے ہوئی۔؟ سوشل میڈیا اور ٹی وی چینلز پر ابھی تک قوم پرستی کی آڑ میں نفرت کی مہم چلائی جا رہی ہے اور جذباتی بیانیہ اچھالا جا رہا ہے، تاکہ توجہ اصل مسائل سے ہٹ جائے۔ جب میڈیا میں مندر یا مسجد کا قصہ نہیں چلا تو ایک بار پھر پاکستان کا ہوا کھڑا کیا جا رہا ہے جو ہم سے رقبہ، آبادی، قومی وسائل اور فوجی نفری میں ایک تہائی سے بھی کم ہے۔ اس کا خوف دکھا کر، نفرت پھیلا کر ووٹوں کی بساط بچھائی جا رہی ہے۔ میرا ماننا ہے کہ یہ حملہ سیاسی سازش ہے۔
خبر کا کوڈ : 781933
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش