0
Saturday 9 Mar 2019 22:47
ہندوستان، امریکہ اور اسرائیل کا مقصد پاکستان کی تباہی ہے

بھارتی جارحیت، آل سعود اور او آئی سی نے پاکستان کی پیٹھ میں چھرا گھونپا، علامہ عابد الحسینی

ہمارے حکمرانوں کو اب دوست اور دشمن کی شناخت کر لینی چاہیئے
بھارتی جارحیت، آل سعود اور او آئی سی نے پاکستان کی پیٹھ میں چھرا گھونپا، علامہ عابد الحسینی
علامہ سید عابد حسین الحسینی کی شخصیت کسی تعارف کی محتاج نہیں۔ وہ تحریک نفاذ فقہ جعفریہ اور اسکے بعد تحریک جعفریہ پاکستان میں صوبائی صدر اور سینیئر نائب صدر کے عہدوں پر فائز رہنے کے علاوہ ایک طویل مدت تک تحریک کی سپریم کونسل اور آئی ایس او کی مجلس نظارت کے رکن بھی رہے۔ 1997ء میں پاکستان کے ایوان بالا (سینیٹ) کے رکن منتخب ہوئے، جبکہ آج کل علاقائی سطح پر تین مدارس دینیہ کی نظارت کے علاوہ تحریک حسینی کے سرپرست اعلٰی کی حیثیت سے کام کر رہے ہیں۔ ’’اسلام ٹائمز‘‘ نے علامہ سید عابد حسین الحسینی کیساتھ ایک خصوصی انٹرویو کا اہتمام کیا ہے، جسے قارئین کی خدمت میں پیش کیا جا رہا ہے۔(ادارہ)
 
اسلام ٹائمز: بھارت کیجانب سے مسلط کی گئی حالیہ جارحیت کا پوشیدہ مقصد کیا ہوسکتا ہے۔؟
علامہ عابد الحسینی: ۔ اب تو بہت سی چیزیں واضح ہوچکی ہیں، بھارت نے کشمیر والے واقعہ کو بہانا بناکر پیش کیا، یہ ایک سازش تھی، جس کے خدوخال کافی حد تک میڈیا پر بھی آچکے ہیں، آپ نے دیکھا کہ مسئلہ یہ تھا کہ کسی نہ کسی طرح پاکستان کو تباہ کیا جائے، اس سازش میں صرف ہندوستان ہی نہیں بلکہ امریکہ اور اس کی ناجائز اولاد اسرائیل بھی ملوث تھے، انہیں پاکستان کے ایٹمی ہتھیار ہضم نہیں ہو رہے، امریکہ چاہتا ہے کہ ہندوستان کو اس خطہ کا ٹھیکیدار بنائے، ہندوستان کو ٹھیکیداری پسند ہے، اسرائیل کو واحد ایٹمی مسلمان ریاست کی صورت میں پاکستان پسند نہیں۔ یہ سازش ان تین ممالک کی تھی، جس کا مقصد پاکستان پر حملہ کرنا تھا، اور اسکی تباہی تھا۔
 
اسلام ٹائمز: ان ممالک کی یہ سازش کیسے ناکام ہوگئی۔؟
علامہ عابد الحسینی: اطلاعات تو یہ آئی ہیں کہ ان تینوں ممالک نے پاکستان کے حساس مقامات پر حملہ کا منصوبہ بنایا تھا اور ایک دوست ملک نے خفیہ اطلاعات پاکستان کو فراہم کیں، کشیدگی کی وجہ سے ہماری افواج بھی الرٹ تھیں، اس سازش کو کامیاب ہونے سے قبل ہی ناکام بنا دیا گیا۔
 
اسلام ٹائمز: پاک بھارت کشیدگی کے دوران او آئی سی کا اجلاس بلایا گیا، لیکن حیران کن طور پر بھارتی خاتون وزیر خارجہ کو مدعو کیا گیا، مسلم ممالک کے اس اہم فورم کے اس رویہ کو آپ کیسے دیکھتے ہیں۔؟
علامہ عابد الحسینی: او آئی سی تو محض ایک کٹھ پتلی ادارہ بن گیا ہے، تاہم اس اقدام نے پاکستانی حکمرانوں کی شائد آنکھیں کھول دی ہوں، ان مسلم ممالک کو ذرا بھر غیرت نہیں آئی کہ ہمیں مسلمان ملک کیساتھ کھڑا ہونا چاہیئے تھا، انہوں نے ہندوستان کو اس اجلاس میں بلاکر اس ادارے کے تابوت میں آخری کیل بھی ٹھونک دی ہے، یہ بھول گئے کہ ہندوستان نے پاکستان پر جارحیت مسلط کی ہے، ہندوستان ہی کشمیر میں بے گناہ لوگوں کو شہید کر رہا ہے، اس اجلاس میں ان عربوں کو اس ہندو خاتون کیساتھ بغلگیر ہوتے ہوئے بھی شرم نہیں آئی۔
 
اسلام ٹائمز: او آئی سی اجلاس کے حوالے سے پاکستان کا ردعمل اور ایران سمیت بعض مسلم ممالک کا اجلاس میں شریک نہ ہونا آپ کس نگاہ سے دیکھتے ہیں۔؟
علامہ عابد الحسینی: پاکستان نے بالکل درست اقدام کیا، اس متنازعہ اجلاس کا بائیکاٹ ہی کرنا چاہیئے تھا، بلکہ پاکستان سمیت غیرت مند ممالک کو اس فورم سے مکمل طور پر الگ ہو جانا چاہیئے، یہ فورم تو بالکل اپنی حیثیت کھو چکا ہے، جہاں تک آپ کے سوال کے دوسرے حصہ کا تعلق ہے تو یہ عرض ہے کہ ایران اور دیگر دو ممالک نے اس اجلاس میں شریک نہ ہوکر اچھا اقدام کیا ہے، اب ہمارے حکمرانوں کو بھی دوست اور دشمن کی پہچان ہو جانی چاہیئے۔
 
اسلام ٹائمز: کیا پاک بھارت کشیدگی کے دوران مسلم ممالک کے اس افسوسناک رویہ نے پاکستان کی خارجہ پالیسی پر کئی سوالات نہیں اٹھا دئیے۔؟
علامہ عابد الحسینی: بالکل ایسا ہی ہے، ہمارے ملک کی خارجہ پالیسی مضبوط ہوتی، ہمارا رویہ معذرت خواہانہ اور دباو میں آنے والا نہ ہوتا تو آج ہمیں یہ دن نہ دیکھنے پڑتے، میں پھر وہی الفاظ دہراوں گا کہ پاکستانی حکمرانوں کو دوست اور دشمن میں فرق کرنا ہوگا۔
 
اسلام ٹائمز: سعودی ولی عہد محمد بن سلمان تو دورہ پاکستان کے موقع پر خود کو پاکستانی سفیر کہہ کر گئے تھے، اس پاکستانی سفیر نے بھی پاکستان کو تنہا چھوڑ دیا۔؟
علامہ عابد الحسینی: آل سعود اور او آئی سی دونوں نے اس مسئلہ میں پاکستان کی پیٹھ میں چھرا گھونپا، سعودی ولی عہد تو خود امریکہ کا غلام ہے، حکومت کو اندازہ ہوگیا ہوگا کہ محمد بن سلمان نے کس طرح پاکستان کے سفیر ہونے کا حق ادا کیا، آل سعود تو ذلیل لوگ ہیں، یہ ظالم ہیں، یہ تو امن و امان تباہ کرنا جانتے ہیں، یہ تو وہی کام کریں گے، جو ان کا باپ امریکہ چاہے گا۔
 
اسلام ٹائمز: کیا آپ سمجھتے ہیں کہ پاک بھارت جنگ کا خطرہ اب ٹل چکا ہے۔؟
علامہ عابد الحسینی: فی الحال تو خاموشی ہوگئی ہے، مگر حالات اب بھی نازک ہیں، بھارت کو بھرپور جواب ملا ہے، جس کی وجہ سے فی الحال اس نے کسی حملے کی ہمت نہیں کی، حکومت اور فوج کو کسی بھی جارحیت کا منہ توڑ جواب دینے کی پوزیشن میں رہنا چاہیئے۔
 
اسلام ٹائمز: آخر میں پاکستانی قوم کو اس موجودہ صورتحال میں کیا پیغام دینا چاہیں گے۔؟
علامہ عابد الحسینی: پوری پاکستانی قوم کو کسی بھی قسم کے حالات سے نمٹنے کیلئے تیار رہنا چاہیئے، وطن کا دفاع واجب ہے، اختلافات کو بلائے طاق رکھ کر وطن کے دفاع کیلئے کام کرنا چاہیئے۔ ہماری حکومت اور افواج کو چوکس رہنا چاہیئے اور اگر ہندوستان کوئی ایسی حرکت کرے تو اس کا کئی گنا بڑھ کر بھرپور جواب دینا چاہیئے۔
خبر کا کوڈ : 782384
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش