0
Tuesday 28 May 2019 23:53
امام خمینیؒ کے اعلان کردہ عالمی یوم القدس کا مسئلہ فلسطین کو عالمی سطح پر اجاگر کرنے میں کلیدی کردار ہے

سینچری ڈیل سازش کے تناظر میں پاکستان سمیت تمام مسلم ممالک میں عالمی یوم القدس سرکاری سطح پر منایا جائے، اسد اللہ بھٹو

سینچری ڈیل ٹرمپ کے اقتدار کے ساتھ ہی دفن اور تحریک آزادی فلسطین جلد کامیابی سے ہمکنار ہوگی
سینچری ڈیل سازش کے تناظر میں پاکستان سمیت تمام مسلم ممالک میں عالمی یوم القدس سرکاری سطح پر منایا جائے، اسد اللہ بھٹو
جماعت اسلامی پاکستان کے مرکزی نائب امیر اسد اللہ بھٹو کی شخصیت کسی تعارف کی محتاج نہیں ہے۔ آپ ملی یکجہتی کونسل سندھ کے صدر بھی ہیں، پاکستان خصوصاََ کراچی و سندھ بھر میں آپکی اتحاد بین المسلمین کے حوالے سے کوششوں کو ہر حلقے میں انتہائی قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔ آپ کراچی سے قومی اسمبلی کے رکن بھی رہ چکے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ آپ جماعت اسلامی سندھ کے امیر کی حیثیت سے بھی ذمہ داریاں انجام دے چکے ہیں۔ ”اسلام ٹائمز“ نے اسداللہ بھٹو کیساتھ عالمی یوم القدس اور سینچری ڈیل کے حوالے سے مسجد قباء کراچی میں قائم جماعت اسلامی سندھ کے آفس میں ایک مختصر نشست کی۔ اس موقع پر آپ سے کیا گیا خصوصی انٹرویو قارئین کیلئے پیش ہے۔ ادارہ

اسلام ٹائمز: مسئلہ فلسطین کو ہمیشہ کیلئے دفن کرنے کی سازش یعنی سینچری ڈیل کے حوالے سے کیا کہنا چاہیں گے۔؟
اسد اللہ بھٹو:
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم۔۔۔۔۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے ایک نیا شوشہ چھوڑا گیا ہے،جسے سینچری ڈیل کے نام سے عالمی سطح پر متعارف کرایا گیاہے،سینچری ڈیل درحقیقت تحریک آزادی فلسطین کے خلاف صہیونیوں کی سازشوں کا تسلسل اور ایک کڑی ہے، اس سے قبل امریکی صدر ٹرمپ نے مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیلی دارالحکومت قرار دینے کا اعلان کیا، اس حوالے سے جو خوش آئند بات ہے، وہ یہ کہ ان اقدامات کی خود امریکا میں عوام نے مخالفت کی، یہودیوں کی بڑی تعداد نے مخالفت کی، جو صہیونیت کے مخالف ہیں، ان صہیونیت مخالف یہودیوں نے سینچری ڈیل کی بھی مخالفت کی ہے، دنیا بھر کے تمام حریت پسندوں نے اس سینچری ڈیل کی مخالفت کی ہے، کیونکہ ان پر واضح ہے کہ فلسطین فلسطینیوں کا ہے، اپنی سرزمین سے جبری بے دخل کئے گئے تمام مظلوم فلسطینی جلد ضرور واپس اپنے گھروں میں واپس آئیں گے، جماعت اسلامی امریکی سینچری ڈیل کی کھل کر مخالفت کا اعلان کرتی ہے، جماعت اسلامی مظلوم فلسطنیوں کی تحریک آزادی کی حمایت کرتی ہے اور کرتی رہے گی۔

اسلام ٹائمز: ایک طرف سینچری ڈیل جیسی سازش رچی جا رہی ہے، تو دوسری جانب مظلوم فلسطینیوں کی تحریک حق واپسی بھی جاری ہے، کیا آپ سمجھتے ہیں سینچری ڈیل ناکام ہوگی اور بے دخل کئے گئے فلسطین اپنی سرزمین پر واپس آئیں گے۔؟
اسد اللہ بھٹو:
سینچری ڈیل کی سازش ٹرمپ کے اقتدار کے ساتھ ہی دفن ہوجائے گی، دنیا عنقریب سینچری ڈیل کو ناکام ہوتے دیکھے گی، جبری بے خل کئے گئے مظلوم فلسطینیوں کی تحریک حق واپسی جاری ہے، اس میں تیزی آرہی ہے، اس میں مزید اضافہ ہو رہا ہے، یہ تیزی سے اپنے منطقی انجام یعنی کامیابی کی جانب بڑھ رہی ہے، اس کی سب سے بڑی وجہ ذلت کی زندگی کے بجائے عزت کی موت یعنی شہادت کا انتخاب ہے،شہادت کو آگے بڑھ کر گلے لگانے والوں کو کوئی بھی شکست نہیں دے سکتا۔ دنیا کے تمام حریت پسند اور مظلومین فلسطینیوں کی تحریک حق واپسی کی حمایت کرتے ہیں، غاضب اسرائیلی حکومت لاکھ ظلم کر لے، مظلوم فلسطینیوں نے تحریک حق واپسی کے تحت واپسی کا جو سفر شروع کر رکھا ہے، اسے نہیں روک سکتی۔ تحریک آزدی اور حق واپسی کی راہ میں مظلوم فلسطینیوں کی جانب سے دی گئی جان و مال و اولاد کی قربانیاں رنگ لائیں گی، ان شاءاللہ جبری بے دخل کئے گئے تمام لاکھوں مظلوم فلسطینی جلد اپنے وطن کو واپس لوٹیں گے، بیت المقدس سمیت تمام مقبوضہ فلسطینی علاقے آزاد ہونگے اور فلسطین جو فلسطینیوں کا ہے، وہاں مظلوم فلسطینیوں کی حکومت ہوگی، دنیا جلد غاضب اسرائیلی حکومت کے تاریخ کے کوڑے دان میں دیکھے گی۔

اسلام ٹائمز: سینچری ڈیل کے تناظر میں پاکستانی کردار کیا ہونا چاہیئے۔؟
اسد اللہ بھٹو:
پاکستان کو سینچری ڈیل کی سازش کے خلاف عالمی سطح پر آواز بلند کرتے ہوئے اس کے خلاف شعور و بیداری و آگہی پیدا کرنی چاہیئے،اقوام متحدہ، سلامتی کونسل، دیگر عالمی اداروں، انسانی حقوق کے بین الاقوامی اداروں اور عالمی فورمز پر سینچری ڈیل کی مخالفت کرتے ہوئے اسے ناکام بنانے کیلئے اقدامات اٹھانے چاہیئے۔ دنیا پر واضح کرنا چاہیئے کہ سینچری ڈیل جیسی سازشوں سے تحریک آزادی فلسطین کو دبایا نہیں جا سکتا، اس قسم کی سازشوں سے مسئلہ فلسطین ناصرف عالمی سطح پر مزید اجاگر ہوگا، بلکہ تحریک آزادی فلسطین میں بھی مزید تیزی آئے گی۔ پاکستانی حکومت کو عوام کی ترجمانی کرنی چاہیئے۔

اسلام ٹائمز: مسئلہ فلسطین کے حوالے سے عالمی برادری اور اقوام متحدہ کی بے حسی تو ایک طرف مگر عرب ممالک اور او آئی سی کا کردار بھی انتہائی مایوس کن ہے، کیا کہیں گے اس حوالے سے۔؟
اسد اللہ بھٹو:
بدقسمتی سے مسلم ممالک کی حکومتیں اپنی خارجہ پالیسی میں مسئلہ فلسطین کو زیادہ اہمیت نہیں دیتی ہیں، مسئلہ فلسطین کو پس پشت ڈالا ہوا ہے، لیکن خوش آئند بات یہ ہے کہ مسلم ممالک کی عوام میں مسئلہ فلسطین آج بھی زندہ ہے، مسلم و عرب حکمرانوں کے برعکس مسلم عوام کے دل ہمیشہ کی طرح آج بھی مظلوم فلسطینیوں کے ساتھ دھڑکتے ہیں، مسلم عوام تحریک آزادی فلسطین کی حامی ہے، چاہتی ہے کہ مقبوضہ بیت المقدس سمیت تمام مقبوضہ فلسطینی علاقے آزاد ہوں۔

اسلام ٹائمز: مظلوم فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی اور مسئلہ فلسطین کو عالمی سطح پر اجاگر کرنے کیلئے بانی انقلاب اسلامی حضرت امام خمینیؒ کے فرمان پر جمعة الوداع کو عالمی یوم القدس منایا جاتا ہے، حضرت امام خمینیؒ کے اس فرمان اور اسکے عالمی سطح پر پڑنے والے اثرات کے حوالے سے کیا کہیں گے۔؟
اسد اللہ بھٹو:
حضرت امام خمینی نے امت مسلمہ کی حقیقی ترجمانی کرتے ہوئے رمضان المبارک کے آخری جمعہ یعنی جمعةالوداع کو عالمی یوم القدس منانے کا تاریخ ساز اعلان کیا، جسے ناصرف عالم اسلام بلکہ تمام مظلومین جہان اور حریت پسند عوام میں پزیرائی ملی، عالمی یوم القدس کا مسئلہ فلسطین کو عالمی سطح پر اجاگر کرنے اور اسے پس پشت ڈالنے کی سازش کو ناکام بنانے میں کلیدی کردار ہے، جس کا کریڈٹ حضرت امام خمینی کو جاتا ہے، امام خمینی نے بحیثیت بانی انقلاب اسلامی کے مسئلہ فلسطین کو اپنی بنیادی پالیسی میں کلیدی حیثیت دےکر عظیم کارنامہ سرانجام دیا ہے، امام خمینی کی اسی حکمت عملی کی وجہ سے مسئلہ فلسطین آج بھی عالمی سطح پر زندہ ہے،اس طرح ابوالاعلیٰ مودودی نے، مصر میں اخوان المسلمین نے اس مسئلہ کو زندہ رکھا ہے، ان شاءاللہ عالمی سطح پر مسئلہ فلسطین زندہ رہے گا، تحریک آزادی فلسطین جلد کامیابی سے ہمکنار ہوگی۔ عالمی یوم القدس کا اثرکیوں نہ ہو کہ اسے منانے کا مقصد مقبوضہ فلسطین پر قابض غاضب اسرائیلی حکومت کے خاتمے اور تحریک آزادی فلسطین کی پشت پناہی ہے۔

اسلام ٹائمز: پاکستان میں عالمی یوم القدس منانے کے حوالے سے کیا کہیں گے۔؟
اسد اللہ بھٹو:
پاکستان سمیت تمام مسلم ممالک میں عالمی یوم القدس کو سرکاری سطح پر منایا جائے، تحریک آزادی فلسطین کی ہر عنوان سے حمایت کی جائے، جبری بے دخل کئے گئے مظلوم فلسطینیوں کی تحریک حق واپسی کیلئے سیاسی، سفارتی سمیت تمام حوالوں سے اقدامات اٹھائے جائیں، مظلوم فلسطینیوں کے ساتھ عالمی سطح پر اظہار یکجہتی کیا جائے، غاضب اسرائیلی حکومت کی جانب سے مظلوم فلسطینیوں پر ہونے والے مظالم کو بھی دنیا بھر میں آشکار کیا جائے۔ بحیثیت مسلمان اور انسان ہماری بنیادی ذمہ داری ہے کہ امام خمینی کے فرمان پر لبیک کہتے ہوئے مظلوم فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کرتے ہوئے ماہ رمضان المبارک کے آخری جمعہ یعنی جمعة الوداع کو عالمی یوم القدس بھرپور انداز اور جوش و جذبے کے ساتھ منائیں، مجھے امید ہے ہر سال کی طرح اس سال بھی پاکستان سمیت دنیا بھر میں عالمی یوم القدس کو شایان شان طریقے کے ساتھ منایا جائے گا۔

اسلام ٹائمز: عالمی یوم القدس بھرپور انداز میں منانے کیلئے پاکستانی عوام کو کیا پیغام دینگے۔؟
اسد اللہ بھٹو:
حضرت امام خمینی کا اعلان کردہ عالمی یوم القدس مسئلہ فلسطین کو عالمی سطح پر اجاگر کرنے کے حوالے سے کلیدی کردار کا حامل ہے، حالیہ سینچری ڈیل سازش کے تناظر میں انتہائی ضروری ہے کہ عالمی یوم القدس کو پاکستان سمیت دنیا بھر میں پہلے سے زیادہ جوش و جذبے اور بھرپور انداز میں منایا جائے، عالمی یوم القدس کے موقع پر عالم اسلام مظلوم فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی اور مقبوضہ فلسطین پر قابض غاضب صہیونی اسرائیلی حکومت سڑکوں پر نکل آئے، القدس ریلیوں، جلوسوں، مظاہروں و دیگر تقریبات کا پہلے سے زیادہ انعقاد کیا جائے، اس میں شرکت کی جائے، پاکستانی عوام ہر سال کی طرح اس سال بھی عالمی یوم القدس پر مذہبی، مسلکی، سیاسی، نظریاتی سمیت تمام وابستگیوں سے بالاتر ہوکر مظلوم فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی و حمایت اور اسرائیل سے اظہار نفرت و بیزاری کرے گی، اس عزم کا اعادہ و اعلان کریگی کہ پاکستان کبھی بھی اسرائیل کو تسلیم نہیں کریگا، مظلوم فلسطینیوں کی حمایت سے کبھی ہاتھ نہیںاٹھائے گا، مظلوم فلسطینیوں کی ہمیشہ حمایت جاری رکھے گا، پاکستان میں اسرائیل کو تسلیم کرنے کی کسی بھی سازش کو ماضی کی طرح آئندہ بھی ناکام بنایا جائے گا۔
خبر کا کوڈ : 796791
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش