0
Wednesday 27 Nov 2019 08:44

ایران میں عوامی احتجاج نہیں بلکہ چند زرخرید شرپسندوں کا فساد ہے، مولانا عابد جعفری

ایران میں عوامی احتجاج نہیں بلکہ چند زرخرید شرپسندوں کا فساد ہے، مولانا عابد جعفری
مولانا عابد حسین جعفری کا شمار بزرگ عالم دین علامہ سید عابد حسین الحسینی کے شاگردوں نیز انکے قریبی ساتھیوں میں ہوتا ہے۔ وہ تحریک حسینی پاراچنار کے نائب صدر ہیں، ملی و قومی امور میں ہمیشہ پیش پیش رہتے ہیں اور اپنا موقف انتہائی مدلل انداز میں پیش کرتے ہیں۔ مولانا حاجی عابد حسین کا شمار ضلع کرم کی اہم مذہبی شخصیات میں ہوتا ہے۔ اسلام ٹائمز نے کرم کے موجودہ حالات اور دیگر امور کے حوالے سے مولانا عابد جعفری کیساتھ ایک انٹرویو کا اہتمام کیا، جو قارئین کے پیش خدمت ہے۔ادارہ
 
اسلام ٹائمز: آپکی مقامی کہاوت میں کہتے ہیں کہ کرم کے حالات موسم کیطرح ہوتے ہیں، جنہیں بدلتے دیر نہیں لگتی، اسوقت یہاں کے موجودہ حالات کیسے ہیں۔؟
مولانا عابد جعفری:
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم۔ جی بالکل درست فرمایا آپ نے، یہ بات بالکل ٹھیک ہے، لیکن خدا نظر بد سے بچائے کافی عرصہ سے یہاں حالات بہتر ہیں۔ چھوٹے موٹے معاملات تو ہوئے ہیں اور ہوتے رہتے ہیں، تاہم الحمداللہ کوئی بڑا ایسا واقعہ نہیں ہوا ہے، البتہ میں یہاں یہ بھی کہنا چاہوں گا کہ اگر آج پاراچنار میں امن ہے، تو اس کے پیچھے ہمارے لوگوں کی بہت قربانیاں ہیں، طوری قوم نے اپنے مذہب، وطن اور عزت کی خاطر بہت قربانی دی ہے۔

اسلام ٹائمز: پاراچنار میں اہل تشیع کی بہت بڑی اراضی کا مسئلہ ہے، اس حوالے سے کیا پیشرفت ہوئی ہے۔؟
مولانا عابد جعفری:
جی بالکل۔ ہماری روز اول سے کوشش رہی ہے کہ یہ مسئلہ افہام و تفہیم اور بات چیت سے حل ہو، اب بھی ہماری حکومت سے اپیل ہے کہ اس مسئلہ پر سنجیدگی سے غور کرے، ہمارا مذہب قطعی طور پر اس کی اجازت نہیں دیتا کہ ہم کسی کی ایک انچ زمین پر بھی قابض ہوں، اور ہم یہ اجازت کسی اور کو بھی نہیں دیں گے کہ کوئی غیر شرعی اور غیر قانونی طور پر ہماری زمینوں پر قبضہ کرے، ہمارے لوگ اب بھی حکومت کی طرف دیکھ رہے ہیں کہ وہ اس مسئلہ کو کب اور کیسے حل کرتی ہےْ

اسلام ٹائمز: گذشتہ دنوں پاراچنار میں اپنی نوعیت کا پہلا افسوسناک واقعہ پیش آیا، جس میں ننھی بچی سکینہ کو قتل کیا گیا، اس کیس کے حوالے سے موجودہ پوزیشن کیا ہے۔؟
مولانا عابد جعفری:
یہ انتہائی افسوسناک واقعہ ہے، جس نے پورے کرم کو ہلا کر رکھ دیا، اس قسم کا واقعہ ہمارے لئے ناقابل برداشت ہے، اس سلسلے میں پولیس نے کچھ لوگوں کو حراست میں بھی لیا ہے اور حالیہ خبر یہ ہے کہ ڈی آئی جی نے اس حوالے سے تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دی ہے، ہمیں انتظار ہے کہ حکومت اس حوالے سے کیا کرتی ہے، ہمارا مطالبہ ہے کہ سکینہ کے قاتلوں کو سرعام پھانسی پر لٹکایا جائے۔

اسلام ٹائمز: توقع تو یہ کی جا رہی تھی کہ قبائلی علاقوں کے خیبر پختونخوا میں انضمام کے بعد علاقہ میں ترقیاتی کام زور و شور سے شروع ہونگے، کیا ایسا ممکن ہوسکا ہے۔؟
مولانا عابد جعفری:
کرم سمیت قبائلی علاقے اس دور میں بھی انتہائی پسماندگی کا شکار ہیں، خیبر پختونخوا میں انضمام کے بعد وزیراعلیٰ سمیت کئی صوبائی وزراء یہاں آئے ہیں، کافی اعلانات بھی ہوئے ہیں، لیکن ان پر عملدرآمد ابھی تک نہیں ہوسکا ہے۔ یہاں سڑکیں ٹوٹی پھوٹی ہیں، صحت کی سہولہات کا فقدان ہے، بچوں کی تعلیم کے حوالے سے بھی مسائل ہیں۔ وزیراعلیٰ جب تک دلچسپی نہیں لیں گے، علاقہ میں ترقی نہیں ہوسکتی۔

اسلام ٹائمز: عوام کو عمومی طور پر پی ٹی آئی کی حکومت سے شکوہ ہے کہ اس نے اس طریقہ سے ڈیلیور نہیں کیا، جسطرح الیکشن سے قبل وعدے اور دعوے کئے جا رہے تھے۔؟
مولانا عابد جعفری:
ایسا ہی ہے، حکومت تو لگتا ہے کہ اپنی ساری توانائیاں اپوزیشن کیخلاف خرچ کر رہی ہے، وزیراعظم کی تقریروں سے اب بھی اندازہ ہوتا ہے کہ وہ خود کو وزیراعظم نہیں بلکہ اپوزیشن لیڈر سمجھ رہے ہیں۔ ٹھیک ہے کہ سابقہ حکومتوں نے ملک کا بیڑہ غرق کیا، لیکن عوام نے اب عمران خان کو مینڈیٹ دیا تھا، اب اس حکومت کا فرض بنتا ہے کہ تنقیدوں سے نکل کر عوام کیلئے کام کرے۔ وہ ایک کروڑ نوکریاں اور پچاس لاکھ گھر کہاں ہیں، اب تو نوبت یہ آگئی ہے کہ لوگ مہنگائی سے تنگ آکر خودکشیاں کر رہے ہیں۔

اسلام ٹائمز: آپ بین الاقوامی حالات پر بھی اچھی نظر رکھتے ہیں، ایران میں ہونیوالے احتجاج کے پیچھے کس کا ہاتھ دیکھتے ہیں۔؟
مولانا عابد جعفری:
اس میں کوئی شک نہیں کہ امریکہ، اسرائیل اور اس کے اتحادی عرب ممالک یہ جان چکے ہیں کہ ایران کیساتھ جنگ نہیں لڑی جاسکتی، لہذا ان کی کوشش اور خواہش ہے کہ وہ ایران کو اندرونی طور پر کمزور کریں، حالیہ احتجاج اور فساد اس گیم کا حصہ ہے۔ یہ عوامی احتجاج نہیں بلکہ چند زرخرید شرپسندوں کا فساد ہے، اس قسم کی کوشش اربعین کے موقع پر عراق میں بھی کی گئی تھی، لیکن وہ بھی ناکام ہوئی۔ استعماری قوتیں ایران کو مستحکم ہوتا نہیں دیکھنا چاہتیں۔ انہیں معلوم ہے کہ ایک ایران ہی ہے جو ان کے عزائم میں رکاوٹ اور امت مسلمہ و مظولوں کی امید ہے۔

اسلام ٹائمز: ناروے میں قرآن پاک کی بے حرمتی کا واقعہ پیش آیا، آخر یورپ کی حکومتیں ایسے اقدامات کو روکنے کی کوشش کیوں نہیں کرتیں۔؟
مولانا عابد جعفری:
ایسے واقعات ناقابل برداشت ہیں، یورپی ممالک کا خیال ہے کہ مذہب کے نام پر مسلمانوں کے جذبات کو مجروح کیا جائے اور حالات خراب کئے جائیں، وہ اسلام سے خوفزدہ ہیں، اس قسم کی حرکتیں کرکے وہ امت مسلمہ کا ردعمل دیکھنا چاہتے ہیں۔ پاکستان کو اس معاملہ کو اقوام متحدہ میں لیجانا چاہیئے، او آئی سی تو بالکل ختم ہے، اس پلیٹ فارم نے بہت مایوس کیا۔ عمران خان کا فرض بنتا ہے کہ وہ اس معاملہ میں اپنا کردار ادا کریں۔
خبر کا کوڈ : 829220
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش