0
Saturday 30 Nov 2019 22:55
اہل ماہرین و ٹیکنوکریٹ افراد پر مشتمل قومی حکومت بنائی جائے

عوام ایک گال پر تھپڑ کھانے کے بعد دوسرا بھی آگے کرتی رہیگی تو ملکی حالات کبھی بہتر نہیں ہونگے، ظفر اقبال قادری

آئندہ آنیوالے بلدیاتی انتخابات میں پاکستان عوامی تحریک بھرپور حصہ لے گی
عوام ایک گال پر تھپڑ کھانے کے بعد دوسرا بھی آگے کرتی رہیگی تو ملکی حالات کبھی بہتر نہیں ہونگے، ظفر اقبال قادری
سید محمد ظفر اقبال قادری پاکستان عوامی تحریک سندھ کے سیکرٹری کوآرڈینیشن و انچارج ویلفیئر ہیں، ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے عملی سیاست سے کنارہ کشی کرنے کے بعد اپنے سارے اختیارات جس بارہ رکنی سپریم کونسل کے سپرد کئے ہیں، وہ اسکے بھی رکن ہیں، انہوں نے 1985ء میں ادارہ منہاج القرآن میں شمولیت اختیار کی تھی، جو اب تحریک منہاج القرآن ہے۔ وہ تحریک منہاج القرآن سندھ کے سابق نائب امیر اور نائب ناظم، سندھ کراچی کے امیر بھی رہ چکے ہیں۔ بعد ازاں ڈاکٹر طاہر القادری کے حکم پر انہوں نے 2012ء میں پاکستان عوامی تحریک میں شمولیت اختیار کرلی، وہ جوائنٹ سیکرٹری سندھ کے عہدے پر بھی فعالیت انجام دے چکے ہیں۔ ”اسلام ٹائمز“ نے سید محمد ظفر اقبال قادری کیساتھ موجودہ ملکی سیاسی صورتحال سمیت مختلف موضوعات کے حوالے سے کراچی میں انکی رہائشگاہ پر ایک مختصر نشست کی۔ اس موقع پر انکے ساتھ کیا گیا خصوصی انٹرویو قارئین کیلئے پیش ہے۔ادارہ

اسلام ٹائمز: پاکستان تحریک انصاف کی حکومت اور اپوزیشن کے درمیان محاذ آرائی تھمنے کا نام نہیں لے رہی، اس منظر نامے میں ملکی سیاسی صورتحال سے متعلق کیا کہیں گے۔؟
سید محمد ظفر اقبال قادری:
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم ۔۔۔۔۔
سب سے پہلے آپ کے ادارے کا شکر گزار ہوں کہ موقع دیا کہ پاکستان عوامی تحریک کا پیغام عوام تک پہنچ سکے۔ کچھ عرصہ قبل آپ کے ساتھ نشست میں ہم نے کہا تھا کہ پی ٹی آئی حکومت کو کارکردگی دکھانے کا موقع ملنا چاہیئے، کیونکہ تین چار ماہ ہی ہوئے تھے اقتدار میں آئے ہوئے، لیکن اب ایک سال سے زائد عرصہ گزرنے کے بعد بھی اونٹ کسی ایک کروٹ بیٹھتا نظر نہیں آرہا، وزراء اپنے بیان دے رہے ہیں، وزیراعظم اپنی الگ سوچ کے تحت چل رہا ہے، آپس میں ہی ہم آہنگی نہیں ہے، پنجاب کی صورتحال سب سے سامنے ہے، جہاں پی ٹی آئی اب تک صورتحال پر قابو نہیں پا سکی ہے، وزیراعلیٰ پنجاب سمیت صوبے میں انتظامی تبدیلی کی بات چل رہی ہے، میں سمجھتا ہوں کہ اس تبدیلی سے صوبے کی صورتحال میں بہتری آئے گی۔ سندھ حکومت کو شکایت یہ ہے کہ وزیراعظم ہمارے ساتھ ہم آہنگی نہیں کرتے، ملک کی موجودہ سیاسی صورتحال میں نہ حکومت کو سمت نظر آرہی ہے اور نہ ہی عوام کو کوئی بہتری کا راستہ نظر آرہا ہے کہ شاید سال دو سال بعد حالات بہتر ہوجائینگے۔ عوام بھی کنفیوز ہے اور حکمران بھی۔ حکومت کا کوئی ابھی ایسا اقدام تاحال نظر نہیں آتا ہے کہ کہا جائے کہ آئندہ چند ماہ یا ایک سال میں ملک میں بہتری نظر آجائے گی۔

اسلام ٹائمز: متحدہ اپوزیشن کی فعالیت ملک کی بہتری کیلئے نظر آتی ہے یا پھر اپوزیشن جماعتیں اپنے لئے این آر او چاہتی ہیں۔؟
سید محمد ظفر اقبال قادری:
ماضی میں جب پاکستان عوامی تحریک نے احتجاجی دھرنا دیا تھا، اسی دوران تحریک انصاف کا دھرنا بھی ساتھ ساتھ چل رہا تھا، اس وقت عمران خان صاحب چار حلقے کھلوانے کی بات کر رہے تھے، عام انتخابات کی تیاری کر رہے تھے، اس وقت ڈاکٹر طاہر القادری نے عمران خان صاحب سے کہا تھا کہ ہم نے زور لگا کسی حد تک حکومت کو ہلایا ہے، سسٹم کو چیلنج کیا ہے، آپ الیکشن پراسہس میں نہ جائیں، بلکہ ملکی نظام، اداروں اور الیکشن پراسیس میں اصلاحات کیلئے ملکر زور لگاتے ہیں، ہم دو جماعتیں ملکر جب جہدوجہد کرینگے تو ملکی نظام اصلاحات والی پوزیشن آئے گی، نظام میں اصلاحات کے بعد جب انتخابات ہونگے تو ملک میں تبدیلی بھی دیکھیں گے اور ملک و قوم کی صورتحال میں بھی بہتری دیکھیں گے، لیکن اس وقت عمران خان صاحب نے کہا کہ جب میں اقتدار میں آونگا تو تمام کرپٹ عناصر کے گریبان پر ہاتھ ڈالوں گا، کرپشن اور لوٹ مار کا پیسہ بھی نکلواؤں گا، احتساب بھی کروں گا۔

ڈاکٹر طاہر القادری صاحب نے اس وقت بھی کہا تھا کہ اس الیکشن پراسیس کے تحت سو انتخابات بھی ہو جائیں، نتیجہ صفر رہے گا، چہرے ضرور تبدیل ہو جائیں گے لیکن نظام نہیں۔ لیکن اس وقت ڈاکٹر صاحب کی بات نہیں مانی گئی، آج سب دیکھ رہے ہیں کہ حالات جوں کے توں ہیں، پہلے کی طرح اب بھی صرف اور صرف کمپرومائز کیا جا رہا ہے، کمپرومائز ہی کی وجہ سے آپ اپنے سو روزہ پلان پر عمل درآمد نہیں کر پائے، بہرحال ہر اپوزیشن جماعت فقط اپنا ذاتی مفاد ڈھونڈ رہی ہے، یہی وجہ ہے کہ پیپلز پارٹی، مسلم لیگ (ن) سمیت تمام اپوزیشن ایک ساتھ زور نہیں لگا رہیں، اگر یہ سب اپوزیشن جماعتیں ملکی و قومی مفاد میں مشترکہ جدوجہد کرتیں تو کیا تبدیلی نہیں لاسکتی تھیں۔

اسلام ٹائمز: تحریک انصاف کی وفاقی حکومت چلتی نظر آرہی ہے، مدت پوری کر پائیگی۔؟
سید محمد ظفر اقبال قادری:
ابھی ریاست اور ادارے عمران حکومت کے ساتھ ہیں، تو کچھ وقت نکالیں گے، میں نہیں سمجھتا کہ حکومت کو فوری طور پر کوئی خطرہ ہے، ملک بھی جلدی جلدی انتخابات کا متحمل نہیں ہے۔

اسلام ٹائمز: ریاست اور ادارے ساتھ ہونے کے باوجود عمران حکومت اگر ڈیلیور نہیں کر پا رہی ہے تو اسکی کیا وجہ نظر آتی ہے۔؟
سید محمد ظفر اقبال قادری:
سیاسی بصیرت سے عاری لوگ ہیں، نہ سیاست کو سمجھتے ہیں، نہ کر رہے ہیں، حکمراں جماعت کے افراد ایک دوسرے کے پیچھے پڑے ہوئے ہیں، پنجاب میں وزیراعلیٰ، سندھ میں گورنر کے پیچھے ان کے اپنی جماعت کے لوگ پڑے ہوئے ہیں، آپس کے اختلاف ہیں، الزام عائد کیا جاتا ہے کہ وزیراعظم، وزیراعلیٰ اراکین اسمبلی کو ٹائم نہیں دیتے، ایسی صورتحال میں حکومت خود ہی اپنے آپ کو کمزور کرتی رہے گی، دیکھیں عوام کو ڈیلیور ریاستی اداروں نے نہیں بلکہ ایوان اقتدار میں بیٹھے لوگوں نے کرنا ہوتا ہے، اگر وہ خود ہی نااہلی کا مظاہرہ کرینگے تو اداروں کے ساتھ دینے سے کیا فرق پڑے گا۔

اسلام ٹائمز: موجودہ منظر نامے میں پاکستان عوامی تحریک کی نظر میں ملک و قوم کی بہتری کیسے ممکن ہے۔؟
سید محمد ظفر اقبال قادری:
پاکستان تحریک انصاف نے ماضی میں جنرل مشرف کا اگر بھرپور ساتھ دیا تھا تو وہ ان کے احتساب کے نعرے کی بنیاد پر دیا تھا۔ ڈاکٹر طاہر القادری صرف تبدیلی کا نعرہ نہیں لگاتے بلکہ ان کے پاس حقیقی تبدیلی لانے کا مکمل لائحہ عمل موجود ہے، اگر حکومت یا اپوزیشن، یا سیاسی جماعتیں اپنا کردار ادا نہیں کرتیں تو عوام کو نکلنا ہوگا، لیکن عوام کی حالت یہ ہے کہ ان کے ایک گال پر تھپڑ لگتا ہے تو وہ دوسرا گال بھی آگے کر دیتی ہے کہ ہمارے دوسرے گال پر بھی طمانچہ مار دو، لیکن ہمارے پاس نظام کی تبدیلی کیلئے نکلنے کا ٹائم نہیں ہے، یہی وجہ ہے کہ عوام کی حالت سدھرنے کے بجائے بد سے بدتر ہوتی جا رہی ہے، مہنگائی آسمان سے باتیں کر رہی ہے، انصاف ناپپید ہوچکا ہے، اس صورتحال میں تو نہ تو عوام کی حالت بدلنے والی ہے اور نہ ہی ملک کی۔ ڈاکٹر طاہرالقادری اور پاکستان عوامی تحریک اگر مسلسل آواز بلند نہ کر رہی ہوتی تو سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس بھی کب کا دفن ہوچکا ہوتا، لیکن ہم نے نہ کمپرومائز کیا، نہ ہم بکے۔

جب ہم یہ کہتے ہیں کہ موجودہ کرپٹ نظام کے تحت سو الیکشن بھی کرا لیں، نتیجہ صفر ہی نکلے گا، الیکشن کے چند ماہ بعد ہارنے والا بھی رو رہا ہوتا ہے اور اقتدار میں آنے والا بھی۔ ڈاکٹر طاہر القادری اور پاکستان عوامی تحریک کا شروع سے کہنا یہ ہے کہ اہل، ایماندار، دیانتدار افراد پر مشتمل قومی حکومت بنائی جائے، جس میں ہر شعبہ ہائے زندگی کے ماہرین اور ٹیکنوکریٹ موجود ہوں، جو اپنے اپنے شعبے کے معاملات چلائیں، ایک ایسی قومی حکومت کے دور میں اداروں اور ملکی نظام میں اصلاحات کی جائیں، ملکی انتخابی نظام میں اصلاحات کی جائیں، پھر اسی اہل و دیانتدار ماہرین اور ٹیکنوکریٹ پر مشتمل قومی حکومت کی زیر نگرانی عام انتخابات کرائے جائیں، اس کے بعد ہی ملک و قوم کا حقیقی درد رکھنے والے اہل اور دیانتدار افراد ایوان اقتدار میں آسکیں گے، اس ملک میں ٹیلنٹ بہت ہے، دینے کو بہت سارے پروگرامات موجود ہیں، مسئلہ یہ ہے کہ ان دردمند افراد کو موقع نہیں مل رہا ہے۔

اسلام ٹائمز: تاثر ہے کہ دیگر جماعتوں کیطرح پاکستان عوامی تحریک کی سیاسی جدوجہد بھی ڈاکٹر طاہرالقادری کی شخصیت کی محتاج ہے، ڈاکٹر صاحب کی عملی سیاست سے کنارہ کشی کے بعد آپکی جماعت کا سیاسی مستقبل کیا ہوگا، سیاسی طور پر کیسے زندہ رہیگی۔؟
سید محمد ظفر اقبال قادری:
آپ کی بات بالکل درست ہے کہ ڈاکٹر صاحب نے سیاست سے کنارہ کشی اختیار کرلی ہے، ڈاکٹر صاحب نے عوام، مقتدر اداروں، ملک کیلئے کچھ کر گزرنے والے افراد سمیت سب کے سامنے اپنا درد دل بیان کر دیا، لیکن ڈاکٹر صاحب کی کہی ہوئی کسی بات پر کہیں بھی عمل درآمد ہوتا نظر نہیں آیا، ڈاکٹر صاحب سے ہمیشہ ٹائم ضائع کرنے والے سوالات تو کئے جاتے ہیں، لیکن کبھی کسی نے ان سے ملک و قوم کی بہتری کیلئے لائحہ عمل نہیں مانگا، جو وہ رکھتے ہیں، لہٰذا ڈاکٹر صاحب نے ٹائم ضائع کئے بغیر اپنے سارے اختیارات بارہ رکنی سپریم کونسل کے سپرد کر دیئے ہیں، جس کی اہم بات یہ ہے کہ اس سپریم کونسل میں ڈاکٹر صاحب نے اپنے کسی بیٹے کو جگہ نہیں دی، یہ سپریم کونسل فیصلہ سازی میں مکمل اختیار رکھتی ہے، یہاں یہ بھی واضح کر دوں کہ ڈاکٹر صاحب نے صرف پاکستانی سیاست سے کنارہ کشی اختیار کی ہے، لیکن پاکستان عوامی تحریک ان کی رہنمائی، فکر و فلسفے، ویژن کی روشنی میں ملک و قوم کی بہتری کیلئے اپنی سیاسی جدوجہد جاری رکھے ہوئے ہے، آئندہ آنے والے بلدیاتی انتخابات میں بھی پاکستان عوامی تحریک بھرپور حصہ لے گی۔
خبر کا کوڈ : 830004
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش