0
Saturday 7 Dec 2019 11:23
مفتی محمود کے بیٹے مولانا فضل الرحمن نے جمہوریت کے نام پر جمہوریت کی دھجیاں بکھیر دی ہیں

اسلامک ملٹری الائنس سعودی بادشاہت کو بچانے کیلئے بنایا گیا اسکا اسلام یا اسلامی ممالک سے کوئی تعلق نہیں، مولانا محمد اجمل قادری 

علامہ شاہ احمد نورانی اور مولانا سمیع الحق کے بعد ملی یکجہتی کونسل کا شیرازہ بکھر گیا ہے
اسلامک ملٹری الائنس سعودی بادشاہت کو بچانے کیلئے بنایا گیا اسکا اسلام یا اسلامی ممالک سے کوئی تعلق نہیں، مولانا محمد اجمل قادری 
مولانا محمد اجمل قادری مرکزی جمعیت علمائے اسلام پاکستان کے مرکزی سرپرست اعلیٰ ہیں، ابتدائی تعلیم جامعہ اشرفیہ لاہور سے حاصل کی، بی اے کی ڈگری مدینہ یونیورسٹی اور ایم فل کی ڈگری آکسفورڈ یونیورسٹی سے حاصل کی، انکا خاندان علمی حوالے سے جانا جاتا ہے، 1982ء میں انجمن خدام الدین انٹرنیشنل سے وابستہ ہوئے اور آج تک اُسکے سربراہ ہیں، انہوں نے دنیا کے 22 ممالک میں تبلیغ اسلام کی خاطر سفر کیا اور گذشتہ 37 سال سے بطور مبلغ اپنے فرائض انجام دے رہے ہیں، انہوں نے ابوظہبی میں اسلامک مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) کے نام سے ایک ادارہ بھی قائم کیا ہے۔ گذشتہ روز وہ ملتان تشریف لائے، جہاں ملکی اور غیر ملکی اُمور پر اُن سے ایک انٹرویو کیا گیا، جو حاضرخدمت ہے۔ادارہ

اسلام ٹائمز: جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے آزادی مارچ سے کیا حاصل کیا۔؟ 
مولانا محمد اجمل قادری:
بسم اللہ الرحمن الرحیم، مولانا فضل الرحمن نے سوائے ہزیمت کے اور کچھ حاصل نہیں کیا، اس کے علاوہ جو اُن کا بھرم تھا، وہ بھی حکومت اور عوام نے دیکھ لیا، دھرنوں سے حکومتیں جاتیں تو موجودہ وزیراعظم نے بھی 126 دنوں کا دھرنا دیا تھا، میں سمجھتا ہوں کہ مولانا نے کچھ حاصل نہیں کیا بلکہ مولانا کی آڑ میں کچھ اور لوگ بہت کچھ حاصل کرگئے ہیں، موجودہ حکومت نے اچھی حکمت عمل اپنائی ہے اور کوئی زور زبردستی سے کام نہیں لیا، میں سمجھتا ہوں کہ اعجاز شاہ سمجھدار آدمی ہے، وہ چوہدری نثار علی خان سے بہتر حکمت عملی بنا سکتا ہے، مفتی محمود کے بیٹے مولانا فضل الرحمن نے جمہوریت کے نام پر جمہوریت کی دھجیاں بکھیر دی ہیں، جمہوریت کے دعویدار ہی جمہوریت کو ختم کرنا چاہتے ہیں۔

اسلام ٹائمز: ملی یکجہتی کونسل اسوقت کس حالت میں ہے۔؟ 
مولانا محمد اجمل قادری:
حالت کا تو پتہ نہیں لیکن علامہ شاہ احمد نورانی اور مولانا سمیع الحق کے بعد ملی یکجہتی کونسل کا شیرازہ بکھر گیا ہے، اب وہ بات نہیں رہی، وہ جان نہیں رہی، بس اپنے اپنے مفادات کی خاطر چلایا جا رہا ہے، پچھلے دنوں بڑے سخت حالات تھے، جب بعض تنظیموں کی جانب سے جماعت اسلامی کو تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا تھا کہ تمام اہم عہدے جماعت اسلامی نے اپنے پاس رکھے ہوئے ہیں اور ایک اجارہ داری قائم ہے، میں سمجھتا ہوں کہ جب کسی جماعت یا تنظیم میں اخلاص کی بجائے نمود و نمائش آجائے تو اپنا مقصد کھو دیتی ہے اور یہی کچھ ملی یکجہتی کونسل کے ساتھ ہوا ہے۔

اسلام ٹائمز: جماعت اسلامی جو کسی دور میں پی ٹی آئی کی اتحادی ہوا کرتی تھی، لیکن آج عمران خان کیخلاف سخت رویہ اپنا رہی ہے۔؟ 
مولانا محمد اجمل قادری:
رہی بات جماعت اسلامی کی تو وہ ایک مذہبی کم سیاسی زیادہ جماعت ہے اور اس نے دوبارہ کے پی کے سے الیکشن بھی لڑنا ہے۔ اگر جماعت اسلامی پی ٹی آئی کی مخالفت نہیں کرے گی تو آئندہ الیکشن میں کامیاب کیسے ہوگی؟، پاکستان میں جب بھی انتخابات ہوئے تو پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ (ن) میوزیکل چیئرز کی طرح کھیلتے رہے ہیں، عمران خان نے تیسری جماعت کو متعارف کرایا اور کے پی کے میں کامیاب حکومت کرنے کے بعد اب دوبارہ کے پی کے اور مرکز میں بھی ہے، حالانکہ گذشتہ 70سالوں کے دوران ریکارڈ ہے کہ جو حکومت کے پی کے میں ایک دفعہ منتخب ہوئی تو وہ دوبارہ منتخب نہیں ہوئی، آج پہلی مرتبہ کے پی کے میں عمران خان کی جماعت نے الیکشن جیت لیا اور وفاق میں بھی اپنی حکومت بنائی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں دھاندلی کے الزامات ہر دور میں لگائے گئے ہیں، الزامات کی سیاست سے الیکشن کمیشن کمزور ہوگا، قانون سازی کے عمل میں اپوزیشن ذمہ داری کا مظاہرہ کرے۔

اسلام ٹائمز: سعودی عرب کی سربراہی میں بننے والا اسلامی ممالک کا اتحاد ''اسلامک ملٹری الائنس'' کی مسئلہ کشمیر کے حوالے سے خاموش حیران کن ہے یا نہیں۔؟
مولانا محمد اجمل قادری:
مسئلہ کشمیر پر اسلامک ملٹری الائنس کی خاموشی کیوں حیران کن ہونی چاہیئے؟ اس ملٹری الائنس کے مقاصد میں کہیں لکھا ہوا تھا کہ یہ کشمیر کی بات کرے گا، جب اس کے مقاصد میں کشمیر کی حمایت تھا ہی نہیں تو وہ کس طرح سے کشمیری مسلمانوں کی بات کرسکتا ہے، اس اتحاد کا صرف ایک ہی مقصد تھا، سعودی بادشاہت کا تحفظ، یہ ملٹری الائنس سعودی بادشاہت اور نظام کو بچانے کے لیے بنایا گیا اس اتحاد کا اسلام یا اسلامی ممالک سے کوئی تعلق نہیں اور نہ ہی کبھی یہ اتحاد آپ کو دکھائی دے گا۔

اسلام ٹائمز: مسئلہ کشمیر کے حوالے سے عرب ممالک کی کیا پالیسی ہے۔؟ 
مولانا محمد اجمل قادری:
مسئلہ کشمیر کے حوالے سے عرب ممالک کی پالیسی بہت واضح ہے۔ عرب ممالک اپنے کاروبار کو کشمیر پر ترجیح دینگے، اس وقت تمام عرب ممالک کے بھارت کے ساتھ انتہائی قریبی تعلقات تجارت کی بنیاد پر ہیں اور عرب ممالک ہمیشہ بھارت کا ساتھ دیں گے، کیونکہ ان کے مفادات بھارت کے ساتھ وابستہ ہیں۔ یہ ایک بدقسمتی ہے کہ ہمارے مسلمان ممالک آج کشمیر کے لیے آواز بلند نہیں کر رہے، فلسطین کے لئے آواز بلند نہیں کر رہے، لیکن اس میں ہمارے حکمرانوں کا بہت بڑا قصور ہے، جنہوں نے اپنے تجارتی مفادات کو آگے بڑھانے کے لئے کشمیر کے مسئلہ کو پس پشت ڈالا ہوا ہے، آپ دیکھ لے ایک طرف کشمیر میں مسلمانوں کا قتل عام ہو رہا تھا تو دوسری جانب عرب ممالک مودی کے ساتھ کس طرح کی محفل سجا رہے تھے، کس طرح سے تحفے تحائف دے رہے تھے اور اس کے گلے میں ہار ڈال رہے تھے، یہ ایک بدقسمتی ہے ہمارے مسلمان ممالک کی، ہم مسلمانوں اور اسلام کے لئے کم سوچتے ہیں اور اپنے مفادات کو زیادہ ترجیح دیتے ہیں۔ 

اسلام ٹائمز۔ آج اسلام کو کس چیز سے خطرہ ہے۔؟
مولانا محمد اجمل قادری:
میں سمجھتا ہوں کہ اس وقت اسلام کو بیرونی نہیں بلکہ اندرونی خطرہ ہے، اس وقت اسلام کو نام نہاد مسلمانوں سے خطرہ ہے، ان مسلمانوں سے جنہوں نے اسلام کا لبادہ اوڑھا ہوا ہے، لیکن ان کے اندر اسلام نام کی کوئی چیز نہیں ہے، آج اسلام کو ان لوگوں سے خطرہ ہے۔ آج آپ دیکھ لیں کہ یمن میں مسلمان ہی مسلمان کو مار رہا ہے، کشمیر میں اگر ظلم ہو رہا ہے تو مسلمانوں کی خاموشی کی وجہ سے ظلم ہو رہا ہے، آج آپ دیکھ سکتے ہیں کہ شام میں مسلمان ہی مسلمان کو مار رہا ہے، آج آپ دیکھ لیں کہ عراق میں مسلمان ہی مسلمانوں کے خلاف بغاوت کر رہا ہے، حتی کہ آپ پاکستان میں بھی دیکھ لیں تو پاکستان میں بھی مسلمانوں کو نام نہاد مسلمان ہی مار رہا ہے، تو میں سمجھتا ہوں کہ آج اسلام کو سب سے زیادہ خطرہ ان نام نہاد مسلمانوں سے ہی ہے۔
خبر کا کوڈ : 831256
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش