0
Tuesday 1 Dec 2020 02:10
مسلم لیگ نون کے رہنماء اسرار اللہ ایڈووکیٹ کا خصوصی انٹرویو

اگر کسی نے اسرائیل کو تسلیم کرنے کی غلطی کی تو اس کیلئے ملک میں رہنا بھی مشکل ہو جائیگا

اگر کسی نے اسرائیل کو تسلیم کرنے کی غلطی کی تو اس کیلئے ملک میں رہنا بھی مشکل ہو جائیگا
اسرار اللہ خان ایڈووکیٹ مسلم لیگ نون خیبر پختونخوا کے جوائنٹ سیکرٹری کی حیثیت سے اپنا سیاسی کردار ادا کر رہے ہیں، اس سے قبل وہ جماعت اسلامی کے قافلے میں شامل تھے اور وہاں جماعت اسلامی خیبر پختونخوا کے سیکرٹری اطلاعات اور ترجمان کی حیثیت سے فرائض سرانجام دے چکے ہیں۔ انتہائی خوش اخلاق صفت کے مالک اسرار اللہ خان پیشے کے لحاظ سے وکیل رہ چکے ہیں۔ وہ انتخابی سیاست میں بھی حصہ لے چکے ہیں، انکا شمار میڈیا دوست شخصیات میں ہوتا ہے، ’’اسلام ٹائمز‘‘ نے اسرار اللہ خان کیساتھ پی ڈی ایم کی احتجاجی تحریک، اسکے مستقبل اور پاکستان سمیت مختلف اسلامی ممالک میں اسرائیل کے حوالے بڑھتی ہوئی بحث پر ایک انٹرویو کا اہتمام کیا، جو قارئین کے پیش خدمت ہے۔ (ادارہ)

اسلام ٹائمز: ملتان میں چار، پانچ دن محاذ آرائی رہی، ایک جانب پی ڈی ایم احتجاجی جلسوں کو جاری رکھے ہوئے ہے اور دوسری طرف حکومت اس تحریک سے خوش نہیں، پی ڈی ایم کو کیوں ضرورت پیش آئی اس قسم کی تحریک چلانے کی۔؟
اسرار اللہ ایڈووکیٹ:
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم۔ اس وقت پی ٹی آئی حکومت کی نااہلی، نالائقی انتہاء کو پہنچ چکی ہے، آپ مہنگائی کو دیکھ لیں، بے روزگاری کو دیکھ لیں، آٹا، چینی کی قیمتوں کو دیکھ لیں۔ کارخانے بند ہو رہے ہیں، ہزاروں لوگوں کو سٹیل ملز سے نکالا جا رہا ہے۔ لوگ بہت پریشان ہیں، یہ حکومت مزید نہیں چل سکتی۔ اس حکومت کی کوئی خارجہ پالیسی ہے، نہ داخلہ پالیسی ہے۔ یہ حکومت ایک ایسی کشتی ہے، جس کا کوئی ملاح ہی نہیں ہے۔ اگر اس حکومت کو گھر نہیں بھیجا جاتا تو میں سمجھتا ہوں کہ پاکستان کیلئے بہت مشکلات پیدا ہو جائیں گی۔ اس وقت پی ڈی ایم پورے پاکستان کی نمائندگی کر رہی ہے، اس میں سندھ کی آواز ہے، پنجاب کی آواز ہے، بلوچستان کی آواز ہے، پختونوں کی آواز ہے، اس میں سرائیکیوں کی آواز ہے۔ لہذا میں سمجھتا ہوں کہ پی ڈی ایم اس وقت پاکستان کیلئے کسی نعمت سے کم نہیں ہے۔ آج ملتان میں عوام کا ایک سمندر امڈ آیا۔ کووڈ 19 سے زیادہ خطرناک کوووڈ 18 ہے۔ جب تک اس حکومت کو گھر نہیں بھیجا جاتا، اس وقت تک یہ ملک ٹھیک نہیں ہوسکتا۔

اسلام ٹائمز: ایک جانب اپوزیشن کورونا کی وبا کو لیکر حکومت پر دباو ڈالتی ہے تو دوسری طرف یہ جلسے، کیا یہ تضاد نہیں۔؟
اسرار اللہ ایڈووکیٹ:
حکومت کورونا کی بات کرتی ہے، یہ جلسہ تو تین، چار گھنٹے کا تھا، لیکن حکومت کی وجہ سے تو یہ جلسہ پانچ، چھ دنوں سے جاری رہا۔ وزیراعظم صاحب پروگرام کرتے ہیں، کمانڈر کنٹرول کمیٹی کے سربراہ اسد عمر صاحب خود جلسے کرتے ہیں، جس سے پتہ چلتا ہے کہ حکومت کو یہ فکر نہیں ہے کہ لوگوں کو کورونا ہو جائے گا بلکہ ان کے مقاصد سیاسی ہیں۔ لہذا ہونا تو یہ چاہیئے کہ جتنی جلدی ممکن ہو، یہ حکومت رخصت ہو جائے۔ ابھی مزید جلسے بھی ہوں گے، اب لاہور میں جلسہ ہوگا، پھر لوگ اسلام آباد کا رخ کریں گے۔ میرے خیال میں اب حکومت کو نوشتہ دیوار پڑھ لینا چاہیئے، ایک ایک جلسے کو آپ دیکھیں کہ لوگ خود ان جلسوں میں آرہے ہیں، اس میں ہمارا اتنا کمال نہیں جتنا کمال حکومت کی نااہلی کا ہے۔ لوگ مہنگائی اور بے روزگاری سے تنگ آگئے ہیں۔ آج آپ نے ملتان میں دیکھ لیا کہ اگر یہ لوگ مزید بے وقوفی کا مظاہرہ کرتے اور لوگوں کو روکتے تو معلوم نہیں کیا ہو جاتا۔ لہذا فوری طور پر ملک میں نئے انتخابات کرائے جائیں اور پارلیمنٹ کو بالادست بنایا جائے۔

اسلام ٹائمز: آپکے خیال میں اس سیاسی محاذ آرائی کا نتیجہ کیا نکلے گا اور کیا معاملات مذاکرات یا پارلیمنٹ کے اندر حل ہوتے نظر نہیں آتے۔؟
اسرار اللہ ایڈووکیٹ:
دیکھیں، جس طرح پانی اپنا راستہ خود بناتا ہے، اسی طرح یہ عوامی سیلاب بھی اپنا راستہ خود بنائے گا۔ ان شاء اللہ آپ دیکھیں گے کہ یہ لوگ جلد اقتدار چھوڑ کر بھاگ جائیں گے۔ خود بخود کوئی آئینی راستہ نکل آئے گا، ملک ایک انقلاب کی طرف بڑھ رہا ہے۔ جتنی جلدی ہو، اس نظام کو لپیٹ دیا جائے اور فری اینڈ فیئر الیکشن کرا دیئے جائیں تو اسی میں ملک کا فائدہ ہے۔

اسلام ٹائمز: آج مریم نواز نے ملتان جلسے کے دوران عمران خان پر بیرونی فنڈنگ اور اسرائیل کو تسلیم کرنے کے حوالے سے سنگین الزامات عائد کئے، کسی وزیراعظم پر اپوزیشن کی اہم رہنماء کیجانب سے اس قسم کے الزامات عائد کرنا غیر معمولی بات نہیں۔؟
اسرار اللہ ایڈووکیٹ:
یہ بات آپ کی درست ہے کہ یہ معمولی بات نہیں ہے، لیکن آج ملتان میں مریم نواز نے پوری قوم کی نمائندگی کرتے ہوئے اسرائیل کے مسئلہ پر بات کی ہے۔ دیکھیں، یہ کوئی جغرافیائی نہیں ہے، نہ ہم اس لئے فلسطینیوں کی حمایت کرتے ہیں کہ یہ عربوں کا مسئلہ ہے۔ یہ ہمارے عقیدے اور ایمان کا حصہ ہے کہ جب تک بیت المقدس آزاد نہیں ہوتا، فلسطینیوں کو ان کے حقوق نہیں ملتے، ہم حمایت جاری رکھیں گے۔ اگر کسی نے اسرائیل کو تسلیم کرنے کی غلطی کی تو ان لوگوں کیلئے ملک میں رہنا بھی مشکل ہو جائے گا۔

اسلام ٹائمز: ملک کی سیاسی اور عسکری قیادت کیجانب سے گذشتہ روز واضح پیغام آگیا کہ اسرائیل کو کسی صورت تسلیم نہیں کیا جائیگا، کیا یہ اطمینان بخش نہیں۔؟
اسرار اللہ ایڈووکیٹ:
ہم یہ سمجھتے ہیں کہ اس قسم کی وارننگ دینا بہت ضروری تھی کہ اگر کسی بھی جگہ پر ایسی سوچ موجود ہو کہ اسرائیل کو تسلیم کیا جائے، تو پاکستان کے عوام ایسی کسی کوشش کو ہرگز کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔

اسلام ٹائمز: اسرائیلی وزیراعظم کے دورہ سعودی عرب کی باتیں بھی ہو رہی ہیں، دوسری جانب مسلم ممالک بھی اسرائیل کو تسلیم کرنا شروع ہوگئے ہیں، ایسے میں امت مسلمہ کا کون خیر خواہ ہوگا۔؟
اسرار اللہ ایڈووکیٹ:
عرب ممالک کے عوام تو اس حق میں نہیں ہیں، یہ بدقسمتی ہے کہ اس قسم کی خبریں سننے میں آرہی ہیں۔ اگر ہر جگہ پر حقیقی معنوں میں عوام کی نمائندہ حکومتیں آجائیں تو حالات بہتر ہوسکتے ہیں۔ دوسرا یہ کہ ان معاملات میں پاکستان کا ایک لیڈنگ رول تھا، بدقسمتی سے وہ لیڈنگ رول بھی پاکستان کے پاس نہیں رہا۔ پاکستان میں ایک مضبوط حکومت ہو، اس کو عوام کی حمایت حاصل ہو، تو پاکستان ایک اچھا رول ادا کرسکتا ہے۔ اسرائیل کے معاملہ پر پاکستان کی تمام سیاسی جماعتیں، چاہے رائٹ، لیفٹ سنٹر تمام جماعتیں اور تمام مکاتب فکر چاہے شیعہ، سنی، دیوبندی اہلحدیث سب اس مسئلہ پر یک آواز ہیں اور میرے خیال میں سب کو جان لینا چاہیئے کہ اگر ایسا کوئی قدم اٹھایا گیا تو اس کے بھی سنگین نتائج برآمد ہونگے اور عوام کسی بھی صورت اسے قبول نہیں کریں گے۔
خبر کا کوڈ : 900937
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش