0
Monday 15 Aug 2011 01:06

کوئٹہ کے مومنین شہدائے قدس ریلی کے خون کو پامال نہ ہونے دیں، یوم القدس گذشتہ برسوں کی نسبت اس سال بھرپور انداز میں منائیں گے، صدر آئی ایس او

کوئٹہ کے مومنین شہدائے قدس ریلی کے خون کو پامال نہ ہونے دیں، یوم القدس گذشتہ برسوں کی نسبت اس سال بھرپور انداز میں منائیں گے، صدر آئی ایس او
اسلام ٹائمز نے عالمی یوم القدس کے موقع پر امامیہ اسٹوڈنٹس پاکستان کے مرکزی صدر جناب سید رحمان شاہ سے خصوصی گفتگو کی جو قارئین کی خدمت میں پیش کی جا رہی ہے۔
اسلام ٹائمز: مسئلہ فسلطین پر تھوڑی روشنی ڈالیں؟
ج: مسئلہ فسلطین کے دو پہلو ہیں، ایک یہ کہ فسلطین کے اندر صہیونیوں کے کیا اہداف تھے اور آخر انہوں نے فلسطین کا انتخاب کیوں کیا؟، دوسرا پہلو آج کے حالات ہیں کہ جب اسرائیلی یا یہودی اپنے اس ہدف کو حاصل کرنے میں کامیاب ہو گئے تو اسکے بعد ان لوگوں نے کیا کارستانیاں انجام دی ہیں؟۔ آجکل فلسطین یا فلسطینی عوام کی جو تازہ ترین صورتحال ہے یا خود قدس شریف کی مقدس سرزمین کی، وہ کس نوعیت کی ہے اور کس حالت میں ہے؟، یہ بھی ایک اہم سوال بنتا ہے۔ لہذا گذشتہ پر نظر ڈالنے کی بجائے کوشش کرتے ہیں کہ موجودہ حالات پر مختصر انداز میں گفتگو کرتے ہیں۔
فلسطین جو پیغمبروں اور انبیاء علیھم السلام کی سرزمین ہے اور ایک پاک و مقدس سرزمین ہے، جس کو نہ صرف اہل اسلام بلکہ تمام مذاھب کے افراد اور اہل کتاب عزت کی نگاہ سے دیکھتے ہیں لیکن صہیونیزم نے اپنے ناپاک اور نجس قدموں سے اس سرزمین کو روندا ہوا ہے۔ فلسطین کی تازہ ترین صورتحال یہ ہے کہ کسی نہ کسی طرح سے اسرائیل مزاحمتی تحریکوں سے مذاکرات کی کوشش میں ہے۔ اس وقت عالم اسلام کی تمامتر توجہ فلسطین کی طرف مبذول ہے اور صہیونیوں کی کارستانیوں پر نہ فقط عالم اسلام بلکہ پوری دنیا کی نظریں جمی ہوئی ہیں اور وہ دیکھ رہے ہیں کہ یہ درندہ صفت لوگ کس طرح معصوم بچوں اور خواتین کو اپنے ظلم و بربریت کا نشانہ بنا رہے ہیں۔ یہ چیزیں جو اس وقت تمام دنیا پر آشکار ہو چکی ہیں اب ایک نئے انداز میں اسے دبانے کی کوشش کر رہے ہیں اور انہیں نیا رخ دینا چاہتے ہیں۔ یہ صہیونیوں اور یہودیوں کی پرانی روش ہے کہ ظاہر کچھ اور کرتے ہیں اور پس پردہ
کچھ اور کارستانیاں سرانجام دیتے ہیں۔ لہذا اب مذاکرات کا ڈھونگ رچا کر مسئلہ فسلطین کو ٹھنڈا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ انکی پرانی روش پشت سے خنجر گھونپنا ہے۔ دنیا والوں کو دھوکہ دینا چاہ رہے ہیں اور ظاہر کر رہے ہیں کہ وہ ظلم و بربریت کے خلاف ہیں اور جنگ نہیں چاہتے۔ لیکن محسوس ایسا ہو رہا ہے کہ چونکہ دنیا انکی تمام کارستانیوں سے آگاہ ہو چکی ہے لہذا انکے یہ ہتھکنڈے مسئلہ فسطین کے فراموش ہونے کا باعث نہیں بن سکتے۔ اور انکا حقیقی چہرہ جو درندہ صفت اور خونخوار صورت کی مانند ہے دنیا سے نہیں چھپ سکے گی اور انشاءاللہ انکی یہ درندگی ہی انکی شکست کا باعث بنے گی۔
اسلام ٹائمز: حضرت امام خمینی رہ نے اپنی سیاسی بصیرت کی بنا پر رمضان المبارک کے آخری جمعے کو "یوم قدس" کے طور پر متعارف کروایا اور دنیا کے تمام مسلمانوں کو تاکید کی کہ وہ اسے بھرپور انداز سے منائیں، مسئلہ فسلطین کو زندہ رکھنے میں یوم القدس کا کیا کردار ہے؟
ج: جب سے امام خمینی رضوان اللہ تعالی علیہ نے ماہ مبارک رمضان کے آخری جمعے "جمعۃ الوداع" کو مسئلہ فلسطین سے متمسک کیا ہے یعنی رمضان کے آخری جمعے کو "روز قدس" کا نام دیا ہے اسی دن سے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ مسئلہ فسطین کو نئی زندگی و حیات عطا ہو گئی ہے اور یہ مسئلہ ایک نیا رخ اختیار کر گیا ہے۔ دراصل امام خمینی رہ نے مسئلہ فلسطین کو جمعۃ الوداع کے ساتھ جوڑ کر یہ بتانا چاہا کہ جب اقوام عالم سالہا سال مل کر اسرائیلی ظلم و ستم کے خلاف احتجاج اور مظاہرے کرتی رہیں گی تو ایک طرف مسئلہ فسلطین زندہ رہے گا اور دوسری طرف جب اقوام عالم کے احتجاج اور مظاہروں کے باوجود اسرائیل اپنے ظلم و ستم کو ختم نہیں کرے گا تو بالآخر عوام میدان عمل میں کود پڑیں گے۔ اور جس طرح امام خمینی رہ نے خود فرمایا تھا کہ اگر تمام مسلمان مل کر ایک ایک بالٹی
پانی کی اسرائیل کی طرف پھینکیں تو سیلاب اسے لے ڈوبے گا۔ لہذا جب مسلمان اپنی جدوجہد کو جاری رکھیں گے تو انشاءاللہ اسرائیل صفحہ ھستی سے مٹ جائے گا۔
اسلام ٹائمز: گذشتہ سال ہم نے دیکھا کہ کوئٹہ میں قدس ریلی کے خلاف دہشت گردانہ بم حملہ کیا گیا، پاکستان میں ایسے دہشت گردانہ اقدامات کے پیچھے کون سے عناصر کارفرما ہیں اور ان دہشت گردانہ اقدامات سے وہ کیا اہداف حاصل کرنا چاہتے ہیں؟
ج: اس وقت روز روشن کی طرح عیاں ہو چکا ہے کہ پاکستان میں ہونے والی دہشت گردی کے پیچھے امریکہ اور اسرائیل کا ہاتھ ہے۔ پاکستان میں امریکہ و اسرائیل کی کارستانیاں یوم القدس سے ہٹ کر بھی بہت وسیع پیمانے پر ہیں، جیسا کہ ایبٹ آباد کا واقعہ، مہران بیس کیمپ کا واقعہ یا اس سے پہلے ریمنڈ ڈیوس کا ایشو جو لاہور میں پیش آیا، یہ تمام واقعات ظاہر کرتے ہیں کہ پاکستان اس وقت مکمل طور پر صہیونیت کے پنجے میں جکڑا ہوا ہے۔ پاکستان میں ہونے والی تمام دہشت گردی اور ظلم و بربریت انہیں صہیونی کارستانیوں کی وجہ سے ہے جو نہ فقط فلسطین بلکہ عراق، افغانستان اور پھر پاکستان تک آن پہنچی ہیں۔
گذشتہ سال جو واقعہ ہوا جس میں یوم قدس کے جلوس کو نشانہ بنایا گیا، اس میں کوئی مسلمان نہ شیعہ اور نہ سنی ملوث نہیں ہو سکتا کیونکہ قدس شریف تمام مسلمانوں کیلئے جان سے زیادہ عزیز ہے اور تمام مسلمانوں کا عقیدہ ہے کہ یہ سرزمین مقدس انبیاء علیھم السلام کی سرزمین ہے اور مسلمانوں کا قبلہ اول ہے۔ یہ دہشت گردانہ اقدام ایسے افراد کی کارستانی ہے جو اسرائیل اور امریکہ کے اشاروں پر چلتے ہیں اور پاکستان کے اندر امن اور وحدت کی فضا کو نابود کرنا چاہتے ہیں اور عوام کو یہ یقین دلانا چاہتے ہیں کہ پاکستان امن و امان سے خالی ہو چکا ہے اور مکمل طور پر صہیونیوں کے ہاتھ میں آ چکا ہے۔ لہذا پاکستانی عوام کو انتہائی ہوشیاری
سے ان مشکلات اور کانٹوں سے قدم بچا کر چلنا ہو گا۔ جیسا کہ گذشتہ سال بم دھماکے میں کئی جانیں لقمہ اجل بنیں، خدا ان تمام افراد کے درجات بلند کرے جو قدس ریلی میں روزے کی حالت میں شہید ہوئے اور جنکے بارے میں سید بزرگوزر سید حسن نصراللہ نے بھی فرمایا کہ یہ افراد شہدائے بدر میں سے ہیں، اور انکے بازماندگان کو صبر و استحکام عنایت فرمائے۔
مجھے امید ہے کہ کوئٹہ کے مومنین جنکا تعلق خانوادہ شہداء سے ہے یا وہ افراد جو غازی ہیں کبھی بھی اس واقعہ کو مردہ نہیں ہونے دیں گے بلکہ اور زیادہ طاقت اور توانائیوں کے ساتھ قدس ریلی کو برپا کریں گے اور یہ ثابت کر دیں گے کہ صہیونیت نہیں بلکہ اسلام اور اہل اسلام ہی ہمیشہ کامیاب و کامران ہیں۔ انشاءاللہ۔
اسلام ٹائمز: آپ کی نظر میں ایسے دہشت گردانہ اقدامات سے امریکی و صہیونی قوتیں کیا اہداف حاصل کرنا چاہتی ہیں؟
ج: پاکستان میں ملک دشمن اور اسلام دشمن عناصر ایک طرف تو خود وطن عزیز کو نقصان پہنچانے کے درپے ہیں اور دوسری طرف پوری ملت پاکستان کو ملت تشیع کو نشانہ بنا رہے ہیں۔ لیکن ان سب کے اہداف ایک ہیں، انکی کڑیاں آپس میں ملتی ہیں۔ البتہ ملت تشیع کو نشانہ بنانے کی اصلی وجہ یہ ہے کہ ایک تو پاکستان میں جس قوم کے پاس سب سے زیادہ قربانی دینے اور ایثار و فداکاری کا جذبہ ہے وہ پیروان اہلبیت علیھم السلام اور شیعیان حیدر کرار ہیں، لہذا وہ سمجھتے ہیں کہ جب بھی وہ پاکستان کو کٹھن صورتحال کی جانب لے جائیں گے اور اسے توڑ پھوڑ کا شکار کریں گے تو پیروان مکتب اہلبیت ع کبھی بھے اسے برداشت نہیں کریں گے اور میدان عمل میں اتر آئیں گے۔ اس لئے وہ ضروری سمجھتے ہیں کہ شیعیان حیدر کرار کو دباو میں رکھیں۔
دوسری بڑی وجہ یہ ہے کہ اس وقت پوری دنیا میں حضرت امام خمینی رہ کا پیغام پھیل رہا ہے اور اسلامی جمہوریہ ایران اپنی تمامتر توانائیوں
کے ساتھ میدان عمل میں ڈٹا ہوا ہے۔ اور پاکستان کے اندر اگر فکر امام خمینی رہ کا اجراء کرنے والی کوئی قوت ہے تو وہ شیعیان اہلبیت ع ہیں۔ لہذا اس اجرائی قوت کو وہ کسی صورت برداشت نہیں کر سکتے اور اسے دبانا چاہتے ہیں۔
خود پاکستان کو وہ اس لئے نشانہ بنا رہے ہیں کہ پاکستان بالآخر ایک اسٹریٹجک جگہ پر واقع ہے، صہیونی اور امریکی قوتیں یہ عزائم رکھتی ہیں کہ پاکستان کے اندر موجود رہ کر اور پاکستان کے اندر اپنے قدم مضبوط کر کے خطے میں اپنے اہداف حاصل کرنے کی کوشش کریں۔ ایران اور چین کو مانیٹر کر سکیں، افغانستان پر کنٹرول رکھ سکتے ہیں، اسی طرح پاکستان میں اپنے پنجے مضبوط کرنے کیلئے پاکستان کو انتشار اور بدامنی کی جانب دھکیل رہے ہیں اور یہاں خانہ جنگی کی فضا قائم کرنا چاہتے ہیں، قومی اور لسانی تعصب کو ابھارنا چاہتے ہیں، مختصر یہ کہ ہمیں آپس میں لڑا کر divide and rule کی پالیسی اپنانا چاہتے ہیں۔
اسلام ٹائمز: آئی ایس او پاکستان کا یوم القدس کے حوالے سے کیا لائحہ عمل ہے؟
ج: آئی ایس او پاکستان ہر سال یہ کوشش کرتی ہے کہ یوم القدس کو گذشتہ سال کی نسبت زیادہ بہتر طریقے سے منائے تاکہ سب پر واضح ہو جائے کہ ہماری قوت میں روز بروز اضافہ ہو رہا ہے۔ لہذا اس سال بھی ہم تمامتر توانائیوں کو بروئے کار لاتے ہوئے قدس ریلی برپا کریں گے، کراچی میں ہو چاہے اسلام آباد میں یا لاہور میں۔ کوئٹہ میں بھی آئی ایس او پاکستان مومنین کی انکی توقعات سے بڑھ کر مدد کرے گی اور شہداء کے خون کو رائگان نہ ہونے دینے جیسے پاکیزہ اہداف میں انکی برابر کی شریک ہے اور قدم بقدم انکا ساتھ دے گی۔
پاکستان میں انشاءاللہ یوم قدس کے جلوس اپنی پوری جاہ و حشم کے ساتھ نکالے جائیں گے۔ آئی ایس او پاکستان تمام قوتوں کو اپنے ساتھ ملائے گی خواہ وہ اہلسنت سے تعلق رکھتی ہوں یا اہل تشیع سے۔ ہم ان سب قوتوں
کو اکٹھے کر کے میدان میں لے آئیں گے تاکہ دشمنان اسلام و پاکستان خصوصا امریکہ و اسرائیل جان لیں کہ پاکستانی عوام زندہ ہے، جاگ رہی ہے اور کسی صورت انہیں پاکستان میں کامیاب نہیں ہونے دے گی۔
اسلام ٹائمز: آخر میں اگر پاکستانی عوام یا کوئٹہ میں شہدائے قدس ریلی کے بازماندگان اور متاثرین کے نام اگر کوئی پیغام ہو تو بیان فرمائیں۔
ج: کوئٹہ کے بہادر اور جوانمرد دوستوں اور احباب کے نام کہ جن لوگوں نے اپنے جسم کے ٹکڑے تو دیئے، اپنی جان اور روح کے حصے تو دیئے لیکن کسی صورت پیچھے ہٹنے کیلئے تیار نہیں تھے۔ گذشتہ سال جب ہم نے شہداء کے اہل خانہ اور زخمیوں سے ملاقات کی تو بخدا ہمارے ارادے اور بھی زیادہ پختہ ہو گئے۔ شہداء کے لواحقین کہ رہے تھے کہ ہم غمزدہ نہیں ہیں کہ ہمارے دوست، ہمارے بھائی، ہمارے بیٹے ہم سے جدا ہو گئے ہیں، بلکہ ہمیں خوشی ہے کہ ہم نے راہ خدا میں کچھ قربانیاں پیش کیں اور ہم آئندہ بھی راہ خدا میں جس قدر ہو سکے قربانی دینے کیلئے تیار ہیں۔ ہمیں امید ہے کہ انکے عزم میں کوئی کمی نہیں آئی ہو گی بلکہ مزید اضافہ ہوا ہو گا اور وہ پوری طاقت اور قوت کے ساتھ دشمن کو بتائیں گے کہ خدا کے راستے میں ہم اپنے خون کا آخری قطرہ بھی دینے کیلئے تیار ہیں۔
پورے پاکستان کو کوئٹہ کے مومنین سے سبق لینا چاہئے۔ ملت پاکستان کو کوئٹہ کے ان محبان اسلام سے جو اسلام کی راہ میں شہید ہوئے اور انکے اہل خانہ سے درس لینا چاہئے کہ بالآخر اگر ہمیں کوئی بھی قربانی دینی پڑے اور اسلام دشمن یا پاکستان دشمن عناصر ہمیں کسی بھی سطح پر نقصان پہنچانے کی کوشش کریں تو ہم کسی صورت پیچھے نہ ہٹیں بلکہ ہمارے قدم ہمیشہ پیشرفت کی طرف ہوں۔ اگر ہم ایسا عزم کریں گے تو وطن عزیز ان ناپاک پنجوں سے نجات پا لے گا اور پاکستانی قوم سربلندی و سرفرازی کی جانب گامزن ہو جائے گی۔
خبر کا کوڈ : 91880
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

منتخب
ہماری پیشکش