0
Monday 29 Mar 2021 07:09
نیمہ شعبان کے حوالے سے تحریک حسینی کے سپریم لیڈر کا خصوصی انٹرویو

15 شعبان یوم تربیت ہے، اس دن اور رات کو ہمیں جوانوں کی تربیت کرنی چاہیئے، علامہ سید عابد حسینی

15 شعبان یوم تربیت ہے، اس دن اور رات کو ہمیں جوانوں کی تربیت کرنی چاہیئے، علامہ سید عابد حسینی
علامہ سید عابد حسین الحسینی کسی تعارف کے محتاج نہیں۔ وہ تحریک نفاذ فقہ جعفریہ اور اسکے بعد تحریک جعفریہ پاکستان میں صوبائی صدر اور سینیئر نائب صدر کے عہدوں پر فائز رہنے کے علاوہ ایک طویل مدت تک تحریک کی سپریم کونسل اور آئی ایس او کی مجلس نظارت کے رکن بھی رہے۔ 1997ء میں پاکستان کے ایوان بالا (سینیٹ) کے رکن منتخب ہوئے، جبکہ آج کل علاقائی سطح پر تین مدارس دینیہ کی نظارت کے علاوہ تحریک حسینی کے سرپرست اعلٰی کی حیثیت سے خدمات انجام دے رہے ہیں۔ اسلام ٹائمز نے نیمہ شعبان کے حوالے سے انکے ساتھ ایک خصوصی انٹرویو کا اہتمام کیا ہے، جسے قارئین کی خدمت میں پیش کیا جا رہا ہے۔ (ادارہ)

اسلام ٹائمز: علامہ صاحب! 15 شعبان کے موقع پر ملک بھر میں خوشی منائی جاتی ہے، اس حوالے سے جناب عالی کا کیا موقف ہے۔؟
علامہ سید عابد الحسینی:
15 شعبان بلکہ یہ پورا مہینہ نہایت پربرکت مہینہ ہے۔ جسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنا مہینہ قرار دیا ہے۔ جس میں رسول اللہ (ص) کے طاہر خانوادے کی مطہر ہستیاں متولد ہوئی ہیں، جبکہ 15 شعبان کو تو عالم اسلام میں ایک طرح سے متفقہ حیثیت حاصل ہے۔ شیعہ سنی بالاتفاق اس دن کو پربرکت اور پرمسرت خیال کرتے ہیں۔ شیعوں کے ہاں یہ دن امام مہدی علیہ السلام کی ولادت باسعادت کے عنواں سے جبکہ اہل سنت اسے شب برات کے عنواں سے مناتے ہیں۔ چنانچہ بندہ حقیر تمام مسلمین جہاں کو اس مبارک موقع پر مبارکباد پیش کرتا ہوں۔

اسلام ٹائمز: اس موقع پر لوگ خوشیاں مناتے ہیں اور خوشیوں کی بھی نوعیت مختلف ہوتی ہے۔ کہیں چراغاں کیا جاتا ہے تو کہیں فائرنگ اور پٹاخے اڑائے جاتے ہیں، جبکہ کہیں پر ڈھول باجے، گانے بجانے اور تماشوں کا انعقاد کیا جاتا ہے۔ اس حوالے سے آپکا کیا خیال ہے۔؟
علامہ سید عابد الحسینی:
دیکھیں عید کا یہ نصور درست نہیں، اس کا صحیح مطلب ہم نے درک نہیں کیا۔ عید بیشک خوشی کا موقع اور مقام ہوتا ہے۔ تاہم ہم مسلمان ہیں اور مسلمانوں میں بھی اہلبیت نبوت (ع) کے پیروکار ہیں۔ لہذا ہمیں ہر کام انہی کے فرامین کے مطابق کرنا ہوگا۔ کوئی بھی کام ان کے فرامین کے مطابق نہ ہو، تو اسے ذاتی فعل یا ذاتی رسم و رواج کا نام دیا جائے گا، مذہبی نہیں کہا جاسکے گا۔ آپ مفاتیح الجنان کھولیں۔ اس دن اور رات کے اپنے اپنے مسنون اعمال ہیں۔ جن پر اہلبیت طہارت نے تاکید فرمائی ہے۔ مگر ہم نے کبھی اس پر غور ہی نہیں کیا ہے۔ ہم اپنی مرضی کے امور انجام دیتے ہیں۔ 15 شعبان کی رات کو شب بیداری کے انتہائی فضائل وارد ہوئے ہیں۔ اسی طرح دن کو روزہ رکھنے اور دیگر اہم اعمال معصومین سے مروی ہیں۔ لیکن ہم سیرت معصومین کے بجائے روایتی خوشیوں کو ترجیح دیتے ہیں، جبکہ گانوں اور تماشوں کا تو ویسے بھی گناہ ہے اور ہر گناہ اور کار حرام کی حساسیت خصوصی مواقع و محل پر مزید بڑھ جاتی ہے۔ چنانچہ اس موقع پر کسی حرام کام کا گناہ اور عذاب دوگنا ہو جاتا ہے، جبکہ پندرہویں کی رات کے اعمال جو کہ مفاتیح الجنان میں مذکور ہیں۔ مختصراً تذکرہ کر رہا ہوں۔
1۔ غسل کرنا۔ 
2۔ نماز، دعا اور مناجات نیز دینی اور اسلامی مسائل کے بحث و مباحثے کے ساتھ شب بیداری کرنا۔
3۔ زیارت امام حسین علیہ السلام پڑھنا اور دیگر زیارات اور مناجات جن کا تذکرہ مفاتیح الجنان میں تفصیلاً موجود ہے۔ اسی طرح دن کو روزہ رکھنے کے فضائل بیان کیے جاچکے ہیں۔

اسلام ٹائمز: علامہ صاحب! مولا امام مہدی علیہ السلام کے حوالے سے شیعہ اور سنی نظریات اور مواقف میں کیا فرق ہے۔؟َ
علامہ سید عابد الحسینی:
قرب قیامت کو امام مہدی علیہ السلام کے ظہور کے حوالے سے شیعہ اور سنیوں کے مابین کوئی خاص اختلاف نہیں ہے اور ساتھ ہی اس میں بھی کوئی اختلاف نہیں کہ امام مہدی خاندان بنو ہاشم بلکہ بی بی فاطمۃ الزہراء سلام اللہ علیہا کی ذریت سے ہونگے۔ فرق صرف اتنا ہے کہ اہلسنت کا موقف ہے کہ وہ اسی زمانے میں یعنی قرب قیامت کو پیدا ہونگے، جبکہ شیعیان علی علیہ السلام کی رائے یہ ہے کہ آنحضور عجل اللہ تعالیٰ فرجہ الشریف 15 شعبان، 255ھ کو سرمن رائے عراق میں امام حسن عسکری علیہ السلام کے گھر میں جناب نرجس خاتون کے بطن مبارک سے متولد ہوچکے ہیں، جبکہ دشمنوں کی شر سے محفوظ رکھنے کے لئے اللہ تعالیٰ نے انہیں انسانی نظروں سے غائب رکھا ہے اور قرب قیامت کو اللہ کے حکم سے ظاہر ہونگے۔ 

اسلام ٹائمز: انتظار امام علیہ السلام کی شیعہ مسلک میں بڑی اہمیت ہے، انتظار ہمیں کس طریقے سے کرنا چاہیئے۔؟ 
علامہ سید عابد الحسینی:
اس موضوع پر بندہ نے کافی دروس بھی دیئے ہیں اور اپنی گزارشات اور تقریروں میں بھی تذکرہ کیا ہے۔ تاہم مختصراً عرض کروں کہ کسی بھی کام کیلئے انتظار کرنا ہو تو اس کے لئے انسان کو پہلے سے تیاری کرنا پڑتی ہے۔  مہمانوں کا انتظار ہو تو ان کے لئے کھانے کا بندوبست کرتا پڑتا ہے۔ فلائیٹ کا انتظار ہو تو ٹکٹ، پاسپورٹ اور دیگر تمام مطلوبہ اسناد ہاتھ میں لئے انتظار کرنا پڑتا ہے۔ بذریعہ ریل سفر کے لئے ریل سٹیشن میں انتظار کرتے وقت ریل گاڑی کے ٹکٹ کے علاوہ دیگر تمام ضروری سامان آمادہ کرنا ہوتا ہے۔ چنانچہ امام (ع) کا انتظار کرنے کے لئے ضروری ہے کہ ہم اخلاقی، جسمانی اور معاشرتی ہر لحاظ سے تیار ہوں۔ ایسا نہ ہو کہ امام تشریف لائیں، ہم کہیں کہ صبر کریں، میں فلاں امر نمٹا لوں، بلکہ امام کا حکم ملتے ہی اسی سیکنڈ کو ہم چل پڑیں۔

اسلام ٹائمز: 15 شعبان کے حوالے سے علمائے کرام کا کیا فریضہ بنتا ہے۔؟
علامہ سید عابد الحسینی:
علمائے کرام سے خصوصی طور پر عرض گزار ہوں کہ اس دن اور رات کو خصوصی پروگرامات رکھیں۔ جس میں اس دن اور رات بلکہ پورے ماہ شعبان کے حوالے سے مومنین کو مطلع فرمائیں۔ اس ماہ خصوصاً اس دن اور رات کے اعمال کے فضائل سے انہیں آگاہ فرمائیں۔ قلم کاروں سے گزارش ہے کہ امام مہدی علیہ السلام کی ذات بابرکات اور آپ (ع) کے طہور کے حوالے سے آرٹیکلز لکھیں اور عوام الناس خصوصاً اہلسنت کی توجہ اس اہم موضوع کی جانب مبذول کرائیں۔

اسلام ٹائمز: اس موقع پر عوام کے نام کوئی پیغام دینا پسند کرینگے۔؟
علامہ سید عابد الحسینی:
وطن عزیز کے ہر شہری سے میری یہ گزارش ہے کہ دنیا کی سطح پر مسلمانوں کے مسائل کے حل کے لئے آپس میں اتحاد و اتفاق پیدا کریں اور اپنے ازلی دشمن امریکہ اور اس کے بغل بچے اسرائیل کو دنیا کی سطح پر ہر لحاظ سے ذلیل و خوار کریں۔ جہاں اور جس طرح ممکن ہو، اپنی بساط کے مطابق انکا مقابلہ کریں۔ میڈیا کی سطح پر، تحریروں اور تقریروں میں ان کی سازشوں کو بے نقاب کریں اور ان کے جال منافقت میں آنے والے نام نہاد مسلمین اور مسلم ممالک کے چہروں سے بھی منافقت کا نقاب ہٹائیں۔ مسلمانان عالم کو اپنے مسائل کی طرف راغب کرائیں۔ فلسطین، کشمیر، فلپائن، یمن، لبنان، عراق، نائجیریا وغیرہ جیسے مسائل کو اجاگر کرکے اقوام عالم کی توجہ کا مرکز بنا ڈالیں۔ اہلیان کرم سے میری خصوصی گزارش ہے کہ ہر قبیلہ اپنی اوقات میں رہے۔ انفرادی اور قبائلی سطح پر فرد و قبیلہ دوسرے کے حقوق کا خیال رکھے۔ ناجائز قبضہ جات سے اجتناب کریں۔ حکومت اور متعلقہ ذمہ دار اداروں سے ہماری یہ گزارش ہے کہ وہ تمام تنازعات کا بروقت حل نکالیں۔
خبر کا کوڈ : 923962
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش