1
0
Wednesday 28 Apr 2021 16:50
قدس عربوں کا نہیں بلکہ عالم اسلام کا مسئلہ ہے

قومی مفاد کی خاطر اٹھنے والی ہر آواز اور احتجاج کو ہم اپنا ہی احتجاج قرار دیتے ہیں، مولانا منیر جعفری

قومی مفاد کی خاطر اٹھنے والی ہر آواز اور احتجاج کو ہم اپنا ہی احتجاج قرار دیتے ہیں، مولانا منیر جعفری
مولانا منیر حسین جعفری نے شہید علامہ سید عارف حسین الحسینی اور علامہ سید عابد حسین الحسینی سے کسب فیض کرتے ہوئے ابتدائی دینی تعلیم مدرسہ جعفریہ پاراچنار میں حاصل کی جبکہ اعلٰی دینی تعلیم کیلئے قم چلے گئے، قم میں کئی سال گزارنے کے بعد وطن لوٹ کر اپنا زیادہ تر وقت قوم کی خدمت کیلئے وقف کر دیا۔ ابتداء ہی سے تحریک حسینی میں فعال رہنماء کی حیثیت سے کام کرتے رہے، 2012ء میں تحریک کے صدر منتخب ہوئے اور پھر 2014ء میں دوبارہ صدر منتخب ہوکر 2016ء تک بحیثیت صدر تحریک حسینی مسلسل چار سال تک خدمات انجام دیتے رہے۔ اسکے بعد بھی تحریک حسینی کے سپریم کونسل کے ممبر کی حیثیت سے کام کر رہے ہیں۔ اسلام ٹائمز نے لاپتہ افراد کے حوالے سے جاری دھرنوں، ایران اور اسرائیل کشیدگی اور قدس کی اہمیت کے حوالے سے انکے ساتھ ایک خصوصی نشست رکھی، جسے اپنے محترم قارئین کی خدمت میں پیش کرتے ہیں۔ (ادارہ)

اسلام ٹائمز: مولانا صاحب! جوائنٹ ایکشن کمیٹی فار شیعہ مسنگ پرسنز کیجانب سے لاپتہ افراد کیلئے جاری احتجاجات پر آپ اور آپکی تنظیم کا کیا موقف ہے۔؟
مولانا منیر حسین جعفری:
ہم نے بار بار اپنی تقریروں میں اعادہ کیا ہے کہ قومی ایشو پر بات کرنے والی پارٹی اور تنظیم خواہ کوئی بھی ہو، ہم ان کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔ لاپتہ افراد کے حوالے سے ملک بھر میں جاری احتجاجات دھرنوں میں ہم "جوائنٹ ایکشن کمیٹی فار شیعہ مسنگ پرسنز" کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔ 

اسلام ٹائمز: بعض اداروں کیجانب سے پرامن شہریوں کو غائب کرنے کو آپ کس نظر سے دیکھتے ہیں۔؟
مولانا منیر حسین جعفری:
میں تو اس حوالے سے یہی کہوں گا اور یہی کہنا شاید مناسب بھی ہو کہ جب قانون کے محافظ خود ہی قانون کو پاوں تلے روند رہے ہیں تو پھر عوام الناس سے کیا شکوہ کیا جاسکتا ہے۔ عوام کے لئے قانون ہے کہ چوری نہ کریں، ڈاکہ نہ ڈالیں۔ ڈرائیور کے لئے قانون ہے کہ ڈرائیونگ کے اصولوں کا خیال رکھے۔ پولیس کے لئے قانون ہے کہ وہ قانون کے دائرے میں رہ قانون کو لاگو کرے۔ رشوت سے اجتناب کرے۔ اسی طرح صدر اور وزیراعظم سب کے لئے قانون ایک ہی ہے، جبکہ آئین پاکستان آرٹیکل 10 کے تحت پولیس یا کسی بھی ادارے کو بغیر ایف آئی آر کے کسی ملزم کو حراست میں رکھنے کا اختیار نہیں۔ نیز جج کی اجازت کے بغیر 24 گھنٹے سے زیادہ وہ ملزم کو اپنی حراست میں نہیں رکھ سکتی۔ مگر سمجھ میں نہیں آرہا کہ ہمارے بعض اداروں کو بغیر کسی جرم اور ایف آئی آر کے سالوں سے بے گناہ افراد کو غائب کرنے کا اختیار کس قانون نے دے رکھا ہے۔ کیا ان کے اس عمل اور امریکیوں کی گوانتانامو بے نیز انڈیا کی جانب سے کشمیریوں پر روا رکھے جانے والے سلوک میں کوئی فرق کیا جاسکتا ہے، جبکہ وہ تو ویسے بھی غیر مسلم ہیں، ان سے تو گلہ ہی کیا۔؟ 

اسلام ٹائمز: تحریک لبیک کے احتجاج کے حوالے سے اپنا موقف پیش کریں۔؟
مولانا منیر حسین جعفری:
مجموعی طور پر اگر دیکھیں تو پیغمبر اسلام کے حوالے سے انہوں نے اپنی مودت اور محبت کا جو مظاہرہ کیا، وہ قابل صد ستائش ہے۔ فرانس کے سب سے ذمہ دار شخص کی جانب سے پیغمبر اسلام کے خلاف ہرزہ سرائی پر امت مسلمہ کی خاموشی قابل افسوس ہے۔ تاہم احتجاج کے دوران اگر انہوں نے سچ مچ کے کوئی سختی دکھائی ہے تو وہ تو ہر جماعت کی اپنی پالیسی ہوا کرتی ہے۔ میں احتجاج کو شدت پسندانہ طرز میں تبدیل کرنے کا مخالف ہوں۔ اس حوالے سے ایم ڈبلیو ایم اور دیگر شیعہ تنظیموں کی جانب سے ملک بھر میں جاری پرامن دھرنے سب کے لئے قابل تقلید ہیں۔ جن میں سے کسی میں بھی شدت پسندی کا رویہ اختیار نہیں کیا گیا۔

اسلام ٹائمز: ایران اور اسرائیل کی موجودہ کشیدہ صورتحال کے حوالے سے آپ کیا فرمائیں گے۔؟ 
مولانا منیر حسین جعفری:
انقلاب اسلامی کے بعد سے ایران کے اسرائیل کے ساتھ تعلقات ایک دن کے لئے بھی خوشگوار نہیں رہے ہیں۔ تاہم گذشتہ چند سالوں کے دوران بالخصوص حالیہ ایام میں اسرائیل اور امریکہ کا جادو ایران کے ہاتھون مکمل طور پر باطل ہوچکا ہے۔ لوگوں کے دلوں خصوصاً عالم عرب کی نظروں میں اسرائیل ایک ناقابل تسخیر قوت تھی، جس کی شکست کسی کے لئے بھی ممکن نہیں تھی۔ ان کا آئرن ڈوم لوگوں کے ذہنوں میں ایک طلسماتی چیز تھی، مگر گذشتہ دنوں ایران کی جانب سے اسے مسخر کرکے ہر دل سے یہ وہم نکال باہر پھینک دیا گیا۔ آج دنیا بھر کے میڈیا کی نظریں ایران کی الہیٰ طاقت پر مرکوز ہیں۔ آج مستضعفین خصوصاً فلسطینی مزاحمتی تحریکوں کی نظریں ایران پر جمی ہوئی ہیں۔ آج کل فلسطینی مظلومین کو امید کی کرن نظر آگئی ہے۔

اسلام ٹائمز: یوم القدس کے موقع پر ریلیوں اور احتجاجات کی کیا اہمیت ہے؟ کیا اس سے فلسطینیوں کو کوئی فائدہ مل سکتا ہے۔؟ 
مولانا منیر حسین جعفری:
یوم القدس ہی ہے جس کی وجہ فلسطینی کاز زندہ ہے، جس کی وجہ سے مسئلہ فلسطین کو عالمی حیثیت حاصل ہوگئی ہے۔ انہی ریلیوں کی وجہ سے اسرائیل اور امریکہ دونوں بوکھلاہٹ کا شکار ہوچکے ہیں۔ عالمی سطح پر احتجاجات اور ریلیوں کا ایک زبردست اثر یہ بھی ہے کہ اسے دیکھ کر ایک مکمل طور پر لاعلم شخص کو بھی مسئلے کا علم ہو جاتا ہے اور فلسطینیوں پر روا رکھے جانے والے مظالم کا علم ہو کر اسرائیل سے نفرت ہو جاتی ہے۔ یہی اس کا سب سے بڑا فائدہ ہے۔

اسلام ٹائمز: مسئلہ فلسطین بظاہر عربوں کا مسئلہ ہے، جبکہ اس حوالے سے تمام عرب نہ صرف خاموش ہیں بلکہ اسرائیل کے پینل میں کھڑے ہیں، جبکہ ایران ایک عجمی ملک ہے، چنانچہ اس حوالے سے عربوں کی نسبت ایران کیجانب سے سخت موقف کا کیا جواز ہے۔؟ 
مولانا منیر حسین جعفری:
مسئلہ فلسطین ایک زمینی ٹکڑے کا مسئلہ نہیں، بلکہ اس سے مسلمانوں کا ایک عقیدہ وابستہ ہے۔ بیت المقدس ایک عرصہ تک مسلمانوں کا قبلہ رہا ہے اور قبلہ کا تعلق کسی خاص ملک، خاص زبان، یا خاص مسلک سے نہیں ہوا کرتا، بلکہ اس کی اہمیت ہر مسلمان کے لئے برابر ہے، جبکہ اس حوالے سے عربوں کے بزدلانہ موقف اور پالیسی کے پیچھے ان کی معاشی مجبوریاں کارفرما ہیں، لہذا اسے عربوں کا مسئلہ قرار دینا ایک عظیم خطا اور غلطی ہے۔
خبر کا کوڈ : 929680
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ساجد حسین
Pakistan
میرے بھی یہی رائے ہے جو آغا صاحب کی ہے، لیکن میری نظر میں قدس کا مسئلہ ہے، کیونکہ بعض لوگوں کو یا تو پتہ نہیں کہ قدس کیا ہے یا پتہ ہے تو جان بوجھ کر کرتے ہیں۔ ان حالات میں میرا یہ پیغام ہے ان لوگوں کیلئے جو قدس کے مسئلہ کو کسی کا ذاتی مسئلہ بناتے ہیں، یہ سب مسلمانوں کا فریضہ ہے اور سب پر واجب ہے کہ ہر شخص اسرائیل کی خلاف آواز اٹھائے۔
ہماری پیشکش