QR CodeQR Code

علامہ سید عابد حسین الحسینی کا خصوصی انٹرویو

1 May 2021 02:28

سابق سینیٹر اور بزرگ عالم دین کا ’’اسلام ٹائمز‘‘ کیساتھ خصوصی انٹرویو کے دوران کہنا تھا کہ میں سمجھتا ہوں کہ ان کفار کی جتنی مرضی کوشش ہو، قبلہ اول نے ہر صورت آزاد ہونا ہے، رہبر ولی امر مسلمین سید علی خامنہ ای حفظہ اللہ نے اسرائیل کو کچھ سال قبل پچیس سال کا وقت دیا تھا، میرے خیال میں یہی زیادہ سے زیادہ وقت ہے۔ جن عرب ممالک کی آپ بات کر رہے ہیں، انہوں نے تو عرصہ دراز سے اسرائیل کو تسلیم کر رکھا تھا، یہ صرف موقع کی تلاش میں تھے، یہ مسلمانوں کے ترجمان نہیں، یہ خائن اور امریکی غلام ہیں، امریکہ جہاں ہڈی پھینکے گا، یہ وہاں ہی جائیں گے۔ اسلام کا حقیقی روپ اور لیڈر سید علی خامنہ ای ہے، جو مسلمانوں اور دین اسلام کا درد رکھتا ہے، یہ مزاحمتی تحریکیں رہبر معظم کی قیادت میں آگے بڑھیں گی۔


علامہ سید عابد حسین الحسینی کسی تعارف کے محتاج نہیں۔ وہ تحریک نفاذ فقہ جعفریہ اور اسکے بعد تحریک جعفریہ پاکستان میں صوبائی صدر اور مرکزی سینیئر نائب صدر کے عہدوں پر فائز رہنے کے علاوہ ایک طویل مدت تک تحریک کی سپریم کونسل اور آئی ایس او کی مجلس نظارت کے رکن بھی رہے۔ 1997ء میں پاکستان کے ایوان بالا (سینیٹ) کے رکن منتخب ہوئے، جبکہ آج کل علاقائی سطح پر تین مدارس دینیہ کی نظارت کے علاوہ تحریک حسینی کے سرپرست اعلٰی کی حیثیت سے کام کر رہے ہیں۔ اسلام ٹائمز نے ملکی و بین الاقوامی بدلتی صورتحال اور آمدہ یوم القدس کے حوالے سے علامہ سید عابد حسین الحسینی صاحب کیساتھ ایک خصوصی انٹرویو کا اہتمام کیا ہے، جسے قارئین کی خدمت میں پیش کیا جا رہا ہے۔(ادارہ)

اسلام ٹائمز: لاپتہ شیعہ افراد کی بازیابی کیلئے تحریک ایک مرتبہ پھر اٹھی، تاہم کراچی میں جاری دھرنا مذاکرات کے بعد ختم کر دیا گیا، یہ مسئلہ دراصل ہے کیا اور حل کیسے ہوگا۔؟
علامہ سید عابد الحسینی:
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم۔ ریاست کا کام لوگوں کو تحفظ دینا ہوتا ہے، لیکن افسوس کہ ہمارے ملک میں جنگل کا قانون ہے، جب چاہے کسی کو اٹھا لیا جائے اور غائب کر دیا جائے، کوئی پوچھنے والا نہیں ہے۔ پاکستان میں اہل تشیع کے ساتھ یہ سلوک کوئی نئی بات نہیں ہے۔ میں تو حیران ہوں کہ لوگوں کو خاموشی سے غائب کر دیا جاتا ہے اور ان کا قصور بھی نہیں بتایا جاتا۔ کوئی بھی غریب سے غریب اور پسماندہ ملک ہو، وہاں قانون نام کی کوئی نہ کوئی چیز ضرور ہوتی ہے۔ مگر یہاں جس کی لاٹھی، اس کی بھینس والا معاملہ ہے۔ یہ تحریک ان گمشدہ لوگوں کے خانوادوں نے شروع کی، ہم نے اس تحریک کی مکمل حمایت کی۔ اگر وہاں بزرگان کے کوئی مذاکرات ہوئے ہیں تو اچھی بات ہے، اس کا نتیجہ سامنے آنا چاہیئے، حکومت کو چاہیئے کہ وہ اپنی یقین دہانیوں کو پورا کرے اور ان لوگوں کو ظاہر کرے۔ 

اسلام ٹائمز: ایک جانب ایک مذہبی جماعت نے گذشتہ دنوں ملک میں امن و امان کی صورتحال پیدا کی، پرتشدد مظاہرے اور خونریز تصادم ہوئے اور دوسری جانب لاپتہ شیعہ افراد کے خانوادوں کا پرامن احتجاج، مگر یہاں ریاست خونیں احتجاج کرنیوالوں کے سامنے سرنڈر کرنے پر مجبور ہوئی اور پرامن احتجاج کرنیوالوں کی نہ سنی گئی، حکومت کے اس رویئے کو کیسے دیکھتے ہیں۔؟
علامہ سید عابد الحسینی:
کیا آپ نے اس حکومت کا رویہ کوئٹہ دھرنے کے موقع پر مشاہدہ نہیں کیا تھا، وزیراعظم صاحب نے تو اپنے پیاروں کے لاشوں کیساتھ احتجاج کرنے والوں کو بلیک میلر کہا، میں سوال کرتا ہوں عمران خان سے۔ کیا یہ تحریک لبیک والے بلیک میلر نہیں تھے، تمہیں معصوم لوگوں کا احتجاج بیلک میلنگ نظر آیا، جنہوں نے پرتشدد راستہ اختیار کیا، تمہارے لئے یہ لوگ ٹھیک تھے۔؟ میں نے آپ سے عرض کیا کہ یہاں جنگل کا قانون ہے، جنگل میں پھر جو جانور طاقتور ہوتا ہے، وہ اپنی بات منوا لیتا ہے۔ مسئلہ یہ ہے کہ ہمارا مکتب اس کی اجازت نہیں دیتا کہ ہم ملک میں ایسے حالات پیدا کریں جیسا کہ اس مذہبی جماعت نے کئے۔

اسلام ٹائمز: گذشتہ روز سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کا ایک اہم بیان عالمی میڈیا کی زینت بنا کہ جس میں انہوں نے ایران اور سعودیہ کے مفادات کو مشترک قرار دیتے ہوئے تعلقات بہتر بنانے کی بات کی، اس بیان کو کیسے دیکھتے ہیں۔؟
علامہ سید عابد الحسینی:
اس کا یہ بیان دراصل یمن میں ہونیوالی شکست کا نتیجہ ہے، سعودی اب شکست تسلیم کرچکے ہیں، اس لئے ایران سے مذاکرات کی باتیں کر رہے ہیں، مزاحمتی قوتوں نے اپنی اہمیت اور طاقت منوائی ہے۔ انہیں اس وقت ایران کیوں یاد نہیں آیا کہ جب یہ یمن پر حملہ آور ہوئے تھے۔؟ انہوں نے وہاں معصوم بچوں اور عورتوں کو بے رحمانہ طریقہ سے شہید کیا، انہوں نے مساجد گرائیں، یہ طاقت کے نشے میں دھت تھے، یہ سمجھتے تھے کہ ہم یمن کو چند دنوں میں فتح کرلیں گے، یہ بدمست ہاتھی کی طرح آئے، انہیں اندازہ نہیں تھا کہ انہیں وہاں مزاحمت کا سامنا ہوگا، آج اگر محمد بن سلمان یہ کہہ رہا ہے تو یہ سب ان کی شکست کا اعتراف ہے۔

اسلام ٹائمز: قبل ازیں ایک برطانوی اخبار نے دعویٰ کیا تھا کہ پس پردہ ایران اور سعودیہ عرب کے مذاکرات چل رہے ہیں اور معاملات بہتر ہوئے ہیں، محمد بن سلمان کا یہ بیان کیا انہی مذاکرات کا نتیجہ ہے۔؟
علامہ سید عابد الحسینی:
ظاہر ہے بین الاقوامی سطح پر بہت کچھ پس پردہ چل رہا ہوتا ہے، میرے خیال میں سعودی خود مجبور ہوئے ہیں، بات چیت ہونا اچھی بات ہے، لیکن یہ سعودیوں کی شکست کا اعتراف ہے، یمن میں امن ہونا چاہیئے، سعودی اب عزت کا راستہ تلاش کرنا چاہ رہے ہیں، مگر بے گناہ لوگوں کا خون ان سعودیوں کا پیچھا ہرگز نہیں چھوڑے گا۔ انہوں نے وہاں مظالم کے پہاڑ ڈھائے ہیں، ان کو اس کا حساب اس دنیا میں بھی اور آخرت میں تو ضرور دینا ہوگا۔

اسلام ٹائمز: عالمی یوم القدس کی آمد ہے، گذشتہ ایک سال کے دوران آزادی قدس کی تحریک جنرل قاسم سلیمانی جیسے عظیم سالار کے بغیر آگے بڑھی، کیا کہیں گے۔؟
علامہ سید عابد الحسینی:
اس میں کوئی شک نہیں کہ قاسم سلیمانی بزرگوار روز روز پیدا نہیں ہوتے، یہ خدا کے پاک و پاکیزہ لوگ ہوتے ہیں، ایسے لوگ بہت کم پیدا ہوتے ہیں۔ شہید سلیمانی بزرگوار نے آذادی قدس تحریک کو ایک نئی جہت دی تھی، اس مسئلہ کو عالمی سطح پر نہ صرف اجاگر کیا بلکہ عملی طور پر میدان عمل میں رہے۔ یقیناً شہید کی کمی تو محسوس ہوتی ہے، لیکن وہ جس مقام پر اس تحریک کو لیکر آگئے تھے، یہ تحریک اب پہلے سے زیادہ مضبوط طریقہ سے آگے بڑھے گی، کیونکہ یہ خدا کا وعدہ ہے، خدا کا وعدہ ہر حال میں پورا ہوگا اور جب بھی قبلہ اول کی آزادی کا سورج طلوع ہوگا، اس میں شہید سلیمانی کا بہت بڑا حصہ شامل ہوگا۔

اسلام ٹائمز: ایک طرف ڈیل آف سینچری، گریٹر اسرائیل کی باتیں اور خائن مسلم ممالک کا اسرائیل کو تسلیم کرنا، دوسری جانب آزادی قدس کی توانا تحریک۔ مستقبل قریب میں کیا حالات دیکھتے ہیں۔؟
علامہ سید عابد الحسینی:
میں سمجھتا ہوں کہ ان کفار کی جتنی مرضی کوشش ہو، قبلہ اول نے ہر صورت آزاد ہونا ہے، رہبر ولی امر مسلمین سید علی خامنہ ای حفظہ اللہ نے اسرائیل کو کچھ سال قبل پچیس سال کا وقت دیا تھا، میرے خیال میں یہی زیادہ سے زیادہ وقت ہے۔ جن عرب ممالک کی آپ بات کر رہے ہیں، انہوں نے تو عرصہ دراز سے اسرائیل کو تسلیم کر رکھا تھا، یہ صرف موقع کی تلاش میں تھے، یہ مسلمانوں کے ترجمان نہیں، یہ خائن اور امریکی غلام ہیں، امریکہ جہاں ہڈی پھینکے گا، یہ وہاں ہی جائیں گے۔ اسلام کا حقیقی روپ اور لیڈر سید علی خامنہ ای ہے۔ جو مسلمانوں اور دین اسلام کا درد رکھتا ہے، یہ مزاحمتی تحریکیں رہبر معظم کی قیادت میں آگے بڑھیں گی۔

اسلام ٹائمز: آخر میں عالمی یوم القدس کے حوالے سے کیا پیغام دینا چاہیں گے۔؟
علامہ سید عابد الحسینی:
عرض یہی ہے کہ تمام عالم اسلام اس دن کو بھرپور جوش و جذبہ کیساتھ منائے، یہ کسی فرقے یا مسلک کا مسئلہ نہیں ہے، حیرت کی بات ہے کہ جب یوم القدس کا نام آتا ہے تو اسے شیعوں اور ایران کیساتھ جوڑ دیا جاتا ہے، آپ یہ کریڈٹ بیشک شیعوں کو نہ دو، لیکن اس دن کو ضرور مناو۔ بیت المقدس اور فلسطین مسلمانان عالم کا مسئلہ ہے، یہ اس مسئلہ سے بے خبر نہیں رہ سکتے۔ لہذا ہم بھی اپنی سطح پر یہ دن بھرپور طریقہ سے منائیں گے اور ان شاء اللہ جلد قبلہ اول آزاد ہوگا۔


خبر کا کوڈ: 930101

خبر کا ایڈریس :
https://www.islamtimes.org/ur/interview/930101/علامہ-سید-عابد-حسین-الحسینی-کا-خصوصی-انٹرویو

اسلام ٹائمز
  https://www.islamtimes.org