0
Friday 26 Aug 2011 02:45

امام خمینی اپنے زمانے کے عظیم مجاہد تھے، تمام مسلمانوں کو انکی آزادی القدس تحریک پر لبیک کہنا چاہیے، قاضی حسین احمد

امام خمینی اپنے زمانے کے عظیم مجاہد تھے، تمام مسلمانوں کو انکی آزادی القدس تحریک پر لبیک کہنا چاہیے، قاضی حسین احمد
قاضی حسین احمد سابق امیر جماعت اسلامی پاکستان، سابق رکن قومی اسمبلی اور تمام بڑی دینی جماعتوں کے مشترکہ پلیٹ فارم متحدہ مجلس عمل کے سربراہ رہے ہیں۔ ان کا شمار پاکستان کے ان بزرگ سیاستدانوں میں ہوتا ہے جن کا کردار ملک میں ہمیشہ مثبت رہا ہے، خاص طور پر مذہبی جماعتوں کو قریب لانے اور ملک میں جاری فرقہ واریت کو کم کرنے میں ان کے کردار کو فراموش نہیں کیا جاسکتا، آپکی کوششوں سے متحارب فرقے آپس میں مذاکرات کی میز پر بیٹھے اور ضابطہ اخلاق تیار کیا گیا۔ اسلام ٹائمز نے یوم القدس، مسئلہ فلسطین اور دیگر اہم موضوعات پر ان سے گفتگو کی ہے، جو اسلام ٹائمز کے قارئین کے استفادہ کیلئے پیش خدمت ہے۔


اسلام ٹائمز:قاضی صاحب، لیبیا میں جاری عوامی لہر کے باقی عرب ممالک پر کیا اثرات مرتب ہوں گے؟
قاضی حسین احمد:لیبیا اور دیگر عرب ممالک میں جاری عوامی تحریک کسی نتیجے پر نہیں پہنچی۔ ابھی درمیان میں اٹکی ہوئی ہے۔ پٹے ہوئے حکمرانوں سے نجات کی تحریک کے نتائج ابھی برآمد نہیں ہوئے۔ امریکہ کے پٹھوں حکمرانوں نے جانا ہی تھا۔ مگر انہوں نے اپنے بیٹوں ہی کو اپنا جانشین بنانا تھا۔ دوسری طرف بین الاقوامی طاقتیں بھی ان کے متبادل تلاش کر رہی تھیں، مگر افسو س کہ جن ممالک میں بھی تبدیلی آئی، وہاں بھی ابھی تک جمہوری حکومتیں قائم نہیں ہو سکیں۔ مصر اور تیونس میں ابھی فوجی حکومتیں ہی ہیں۔ ابھی معمر قذافی اور باغیوں میں جنگ جاری ہے، لیبیا کا نہیں معلوم کیا بنے گا۔ مزید یہ کہ امریکہ اور یورپی ممالک کی لیبیا میں مداخلت جاری ہے۔ عوام میں بیداری ضرور پیدا ہوئی ہے لیکن لیبیا کا مستقبل مخدوش ہے۔ حکمرانوں سے لوگ اکتا گئے ہیں۔ مگر نئی قیادت سامنے نہیں آئی۔ لوگ کسی کے گرد جمع نہیں ہوئے۔ تیونس، مصر اور لیبیا میں عوام اٹھ کھڑے ہوئے، مگر قیادت ابھی تو سامنے نہیں آئی۔ افراتفری کا عالم ہے۔ عرب سے اٹھنے والی تحریک کی سمت معلوم ہونے پر ہی اس کے باقی ممالک پر اثرات کا اندازہ کیا جاسکے گا۔
اسلام ٹائمز:مسلمانوں کے خلاف امریکہ اور اسرائیل کی سازشوں کا مقابلہ کیسے ممکن ہے۔؟
قاضی حسین احمد:امریکی اور اسرائیلی سازشوں کا مقابلہ اسی صورت ممکن ہے کہ مسلم ممالک اپنے اندر خود انحصاری پیدا کریں، معاشی طور پر مضبوط ہوں، لیکن معاشی خود مختاری کے لئے اچھا طرز حکمرانی اور مخلص قیادت کی ضرورت ہے۔ ہمیں سب سے بڑی ضرورت محب وطن حکمرانوں کی بھی ہے، جو امریکہ اور اسرائیل کی طرف دیکھنے کی بجائے ان سے جان چھڑانا چاہتے ہوں، مگر یہ سب کٹھ پتلی حکمران ہیں۔
اسلام ٹائمز: غزہ فلسطین کا سالوں سے محاصرہ جاری ہے، امت مسلمہ کی ذمہ داری کیا ہے۔؟
مسلم حکمران تو آپس میں متحد ہی نہیں۔ انہوں نے حکمت عملی کیا اختیار کرنی ہے۔ امریکہ نے ریشہ دوانیاں پیدا کی ہیں۔ یہ سب حکمران خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں۔ سب کے سامنے عیاں ہے کہ کس نے دنیا میں کیا کردار ادا کیا ہے۔
اسلام ٹائمز:گذشتہ سال جیسے فریڈم فلوٹیلا امن کارروان کی کیا مزید ضرورت ہے۔؟
قاضی حسین احمد:فریڈم فلوٹیلا جیسے زیادہ سے زیادہ قافلے فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کے لئے جانے چاہیں۔ مسئلہ فلسطین کو اجاگر کرنے کے لئے احتجاج اور اظہار یکجہتی کا یہ ایک اچھا طریقہ ہے۔ اس سے تحریک آزادی فلسطین کو تقویت ملے گی۔ ترکی نے فریڈم فلوٹیلا امن کارروان میں بظاہر اچھا کردا ر ادا کیا تھا۔ اسی وجہ سے ترکی کے اسرائیل سے پہلے جیسے تعلقات نہیں رہے۔ گذشتہ فریڈم فلوٹیلا سے کوئی نتیجہ برآمد نہیں ہوا۔ اس جدوجہد کو جاری رکھتے ہوئے مزید فریڈم فلوٹیلاز جانے چاہیں، کیونکہ مسلمانوں میں رضا کاروں کی کمی نہیں۔ ضرورت حکمرانوں کی جرات کی ہے کہ وہ کب یہ تحریک شروع کرتے ہیں۔ 
اسلام ٹائمز: القدس کی آزادی کے لئے کن اسلامی ممالک کا کردار اہم ہو سکتا ہے۔؟
قاضی حسین احمد:قبلہ اول کی آزادی پر سوائے امریکہ کے تمام دنیا اکٹھی ہے اور موقف رکھتی ہے کہ اسرائیل کا قبضہ ناجائز ہے۔ مسلمانوں کا اقوام متحدہ میں مضبوط کیس ہے۔ اس سے دستبردار نہیں ہونا چاہیے۔
اسلام ٹائمز:بانی انقلاب اسلامی حضرت امام خمینی رہ نے جمعتہ الوداع کو یوم القدس قرار دیا ہے، کیا سب مسلمانوں کو مل کر اسے منانا چاہیے؟
قاضی حسین احمد:امام خمینی اپنے زمانے کے عظیم مجاہد تھے۔ ان کی اپیل پر یوم القدس سب کو مل کر منانا چاہیے۔ ایران ایسا ملک ہے جو امریکہ کے تسلط سے آزاد ہے۔ ایران حماس اور حزب اللہ کی اسرائیل کے مقابلے میں مدد کر رہا ہے۔ تمام مسلمانوں کو امام خمینی کی القدس کی آزادی کی تحریک پر لبیک کہنا چاہیے۔ اس میں کسی فرقے، شیعہ سنی کی تمیز نہیں ہونی چاہیے۔ 
اسلام ٹائمز: بین الاقوامی اداروں کو کس طرح سے القدس کی آزادی پر مجبور کیا جا سکتا ہے۔؟ 
قاضی حسین احمد:امت مسلمہ بین الاقوامی اداروں کو القدس کی آزادی پر مجبور کر سکتی ہے، اگر ہم حماس اور مجاہدین فلسطین کی مدد کریں۔ فلوٹیلا موومنٹس چلانی چاہیں۔ تاکہ اسرائیلی تشدد کو ہم دنیا کے سامنے بے نقاب کرنے میں کامیاب ہو سکیں۔
اسلام ٹائمز:آپ کا پاکستان سے فرقہ واریت کی کمی میں اہم کردار رہا ہے، کیا آئندہ انتخابات میں متحدہ مجلس عمل جیسے کسی اتحاد کی توقع کرتے ہیں۔؟
قاضی حسین احمد:مذہبی جماعتوں کے اتحاد کے آئندہ انتخابات میں اچھے نتائج برآمد ہو سکتے ہیں۔ یہ اتحاد انتخابات کے بعد جاری رہے یا نہ اس سے فرق نہیں پڑتا۔ کوشش ضرور کرنی چاہیئے، مختلف جماعتوں میں اختلافات موجود ہیں اور انہیں ختم کرنی کی کوششیں بھی کی جا رہی ہیں۔ مذہبی جماعتوں کے اتحاد کے فائدے زیادہ اور نقصانات کم ہیں لیکن اسے متوازن کرنے کی ضرورت ہے۔
خبر کا کوڈ : 94579
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش