1
Tuesday 31 Aug 2021 22:56

فرزند شہید قائد علامہ عارف حسین، سید حسین الحسینی کا خصوصی انٹرویو

فرزند شہید قائد علامہ عارف حسین، سید حسین الحسینی کا خصوصی انٹرویو
شہید قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید عارف حسین الحسینی (رہ) کی شخصیت کسی تعارف کی محتاج نہیں، شہید نے نہ صرف ملت تشیع کی قیادت سنبھال کر اپنا فریضہ بخوبی انجام دیا بلکہ پاکستان میں حقیقی طور پر اتحاد بین المسلمین کے داعی بنے۔ شہید عارف الحسینی (رہ) نے وطن عزیز میں خط امام خمینی (رہ) کی بنیادوں کو مضبوط کیا اور مذہب اسلام کو ایک انقلابی مذہب کے طور پر روشناس کرایا۔ شہید قائد پاکستان میں کسی نعمت سے کم نہ تھے، تاہم استعمار نے انہیں انتہائی جلد شناخت کر لیا اور انہیں شہید کر دیا گیا۔ شہید علامہ عارف حسین الحسینی (رہ) کے ایک فرزند سید حسین الحسینی ہیں، ’’اسلام ٹائمز‘‘ نے شہید عارف الحسینی (رہ) کی شخصیت کے حوالے سے انکے فرزند سید حسین الحسینی سے خصوصی انٹرویو کا اہتمام کیا، جو قارئین کے پیش خدمت ہے۔ادارہ 

اسلام ٹائمز: آپ پاکستان کی ایک اہم مذہبی شخصیت علامہ شہید عارف حسین الحسینی (رہ) کے فرزند ہیں، گو کہ جب وہ شہید ہوئے تو آپ کافی کم عمر تھے، تاہم ایسی شخصیت کا فرزند ہونا، کس قدر باعث اعزاز ہے آپکے لئے۔؟
سید حسین الحسینی:
بسم اللہ الرحٰمن الرحیم۔ یقیناً یہ ایک بہت بڑی سعادت، اعزاز اور فخر کی بات ہے اور خداوند عالم کی طرف سے خصوصی لطف اور مہربانی ہے کہ جس کا جتنا بھی شکر ادا کیا جائے کم ہے کہ میں ایک ایسے شہید کا بیٹا ہوں، جنہوں نے ہمیشہ شہادت کی آرزو رکھی، ہمیشہ شہادت کی طلب کی، دن رات عبادات میں ہمیشہ شہادت کی دعا کی۔ ایک ایسا شہید کہ جن کے بارے میں امام راحل، امام کبیر انقلاب اسلامی امام خمینی (رہ) فرماتے ہیں کہ وہ سید الشہداء امام حسین علیہ السلام کے سچے اور حقیقی فرزند تھے۔ یقیناً میرے لئے اس سے بڑھ کر اور کیا سعادت ہوسکتی ہے۔؟ یقیناً یہ بڑی سعادت، اعزاز اور فخر کی بات ہے، جس کا جتنا بھی شکر ادا کیا جائے کم ہے۔

اسلام ٹائمز: قائد شہید ملت جعفریہ پاکستان علامہ عارف الحسینی (رہ) کا بنیادی مشن کیا تھا اور وہ اس میں کس حد تک کامیاب ہوئے۔؟
سید حسین الحسینی:
شہید حسینی کا بنیادی مشن امت مسلمہ میں بیداری اور شعور کو پیدا کرنا تھا، وہ ظلم کیخلاف، ظالم کیخلاف، استعمار کیخلاف، امت مسلمہ کو تقسیم کرنے کی سازشوں کیخلاف جدوجہد کر رہے تھے، شہید کی مظلومانہ شہادت ان کی اپنے مشن میں کامیابی کی مصداق ہے۔ خود شہید کی شہادت اس بات کی گواہی ہے کہ وہ اپنے اس مشن میں کامیاب رہے، کیونکہ ایک مومن کیلئے شہادت سے بڑھ کر کوئی کامیابی نہیں ہوسکتی۔

اسلام ٹائمز: علامہ سید عارف حسین الحسینی (رہ) کو دشمن نے کیوں قتل کیا اور انکی شہادت سے ملت تشیع پاکستان پر کیا اثرات مرتب ہوئے۔؟
سید حسین الحسینی:
دشمن نے جب یہ محسوس کیا کہ شہید حسینی اپنے ہدف میں کامیاب ہو رہے ہیں اور شیعہ، سنی کو ایک پلیٹ فارم پر لا رہے ہیں، اتحاد و وحدت کی بات کرتے ہیں، جب دشمن نے محسوس کیا کہ انقلاب اسلامی کے اثرات پاکستان پر بھی مرتب ہو رہے ہیں تو دشمن نے مجبوراً شہید کو اپنے راستے سے ہٹایا اور شہید کر دیا۔ ان کی شہادت سے نہ صرف ملت تشیع بلکہ پوری ملت اسلامیہ پاکستان پر بھی اثرات مرتب ہوئے۔ ان کی شہادت کے بعد شیعہ، سنی وحدت کی فضاء متاثر ہوئی اور ایک خلا پیدا ہوگیا۔

اسلام ٹائمز: کیا آپ سمجھتے ہیں کہ شہید قائد علامہ عارف حسین الحسینی ملت جعفریہ پاکستان کو جس مقام پر دیکھنا چاہتے تھے، ملت آج وہاں موجود ہے۔؟
سید حسین الحسینی:
میں نہایت افسوس کیساتھ یہ ضرور کہوں گا، میں یہ بار بار کہہ چکا ہوں اور آئندہ بھی مومنین کی توجہ اس طرف دلواتا رہوں گا کہ جو ارمان اور آرزو شہید اس دنیا سے لیکر گئے ہیں، وہ ارمان اور آرزو آج تک پوری نہیں ہوسکی۔ شہید نے ایک مختصر دورانیہ قیادت کا سفر جو طے کیا تھا، ان کی شہادت کے 34 سال بعد بھی وہ سفر بحیثیت قوم ہم طے نہیں کرسکے۔

اسلام ٹائمز: فرزند شہید قائد ہونے کے ناطے ملت، خصوصاً علمائے کرام، زعما، تنظیموں کو کیا پیغام دینا چاہیں گے۔؟
سید حسین الحسینی:
میں اپنے محترم علمائے کرام، محترم شخصیات، زعماء، تنظیموں اور جوانوں، سب کو یہ ضرور کہنا چاہوں گا کہ شہید حسینی نے جس مقصد اور فکر کیلئے اپنے خون کا نذرانہ دیا، اپنی جان قربان کی، خدارا شہید کی روح کو راضی کرنے اور شہید کے خون سے تجدید عہد کرنے کیلئے شہید کی فکر پر عمل کرنا ضروری ہے۔ ہمیں صرف شہید کی فکر کی بات نہیں کرنے، ہم صرف شہید کی فکر کی بات کرتے ہیں، اس پر عمل نہیں کرتے۔ لہذا ہمیں صرف ان کی فکر کی بات نہیں کرنی بلکہ شہید کی فکر کو اپنانا ہے، ہمیں شہید کی فکر پر عمل کرنا ہے۔ ہمیں آپس کے اختلافات کو ختم کرنا ہے، ہمیں ایک دوسرے کو قبول کرنا ہوگا۔

ہمیں ایک دوسرے کو تسلیم کرنا ہوگا، ہمیں ایک دوسرے کا احترام کرنا ہے۔ ہمارے تمام علمائے کرام، زعماء، شخصیات اور تنظیموں کو ایک ہو کر دین مبین اسلام کی حقیقی معنوں میں خدمت کرنی ہے۔ میں آخر میں آپ (اسلام ٹائمز) کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں کہ آپ لوگ زحمت کرر رہے ہیں اور مومنین کی توجہ اس جانب مبذول کرا رہے ہیں کہ شہید حسینی نے اپنے خون کا نذرانہ کس مقصد اور کس فکر کیلئے دیا۔ امید ہے کہ آپ کی ان کاوشوں سے اور آپ کے توسط سے ہمارے تمام مومنین، علمائے کرام، شخصیات سب ایک ہوکر دین مبین اسلام کی خدمت کریں گے۔
خبر کا کوڈ : 951501
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش