0
Sunday 31 Oct 2021 23:57

صدر تحریک حسینی مولانا عابد حسین کا کرم کی تازہ صورتحال پر انٹرویو

صدر تحریک حسینی مولانا عابد حسین کا کرم کی تازہ صورتحال پر انٹرویو
مولانا عابد حسین جعفری کا شمار بزرگ عالم دین علامہ سید عابد حسین الحسینی کے شاگردوں نیز انکے قریبی ساتھیوں میں ہوتا ہے۔ انہوں نے مئی 2020ء کو تحریک حسینی کے صدر کی حیثیت سے فرائض سنبھالے، صدارت کے دو ماہ کے اندر قومی حقوق خصوصاً بالش خیل اور ابراہیم زئی کی اراضی کے حوالے سے حق بات کہنے کی پاداش میں انہیں جیل بھی جانا پڑا۔ حاجی عابد حسین جعفری قومی معاملات میں ہمیشہ پیش پیش رہتے ہیں، حاجی عابد حسین تحریک حسینی کے دیرینہ مسئولین میں بھی شمار ہوتے ہیں، اسلام ٹائمز نے ان کیساتھ کرم میں زمینوں کے مسائل پر ہونے والی لڑائیوں اور موجودہ حالات کے حوالے سے ایک انٹرویو کا اہتمام کیا، جو قارئین کے پیش خدمت ہے۔(ادارہ)

اسلام ٹائمز: کرم میں ایک مرتبہ پھر زمینوں کے مسائل کیوجہ سے 16 قیمتی انسانی جانیں ضائع ہوئیں اور کئی زخمی ہوئے، کس کو ذمہ دار سمجھتے ہیں۔؟
مولانا عابد حسین جعفری:
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم۔ برادر سب سے پہلے تو میں آپ کا شکر گزار ہوں۔ گذراش یہ ہے کہ یہاں کرم میں زمینوں کے مسائل کوئی نئی بات نہیں، ہمارے بزرگان، ہم نے اور دیگر عمائدین نے عرصہ دراز سے یہ آواز بلند کرنا شروع کی ہے کہ یہاں زمینوں کے مسائل حل کیے جائیں، ہم تو تب سے آواز اٹھا رہے ہیں کہ جب یہاں حالات ٹھیک ہوگئے تھے، ہمیں اپنی ذمہ داری کا احساس تھا، آغا عابد الحسینی نے سب سے واضح اوار مضبوط آواز اس حوالے سے اٹھائی، ہمارا موقف تھا کہ یہ مسئلہ کوئی معمولی مسئلہ نہیں ہے، کسی بھی وقت یہ آگ بھڑک سکتی ہے، لیکن حکومت کے کان پر جوں تک نہ رینگی، جس کا نتیجہ اس پیواڑ و گیدو گاوں کے لوگوں کی لڑائی کی صورت میں نکلا۔

اسلام ٹائمز: زمینوں کے مسائل کے حوالے سے آپ کی جماعت اور قیادت کیا مطالبات رکھتی ہے۔؟
مولانا عابد حسین جعفری:
ہمارا موقف تو بڑا واضح ہے، ہم کہتے ہیں کہ جو جس کا حق ہے، اسے دیا جائے، ہمارے حق پر کوئی ڈاکہ نہیں ڈال سکتا، اسی طرح ہم بھی شرعی اور قانونی طور پر پابند ہیں کہ کسی کی زمین پر ہم کیسے قبضہ کریں۔ لہذا کاغذات مال کے مطابق جو جس کی زمین ہے، اسے دی جائے۔ یہ کوئی اتنا بڑا مسئلہ نہیں ہے، صرف اور صرف حکومت کی تھوڑی سے توجہ درکار ہے۔ یہ مسئلہ تو بہت جلد حل ہوسکتا ہے۔ اگر فوری طور پر اس پر توجہ دی جاتی تو نہ یہ لڑائیاں ہوتیں اور نہ ہی جانیں ضائع ہوتیں۔

اسلام ٹائمز: سنا ہے کہ فائر بندی ہوچکی ہے، موجودہ صورتحال کے حوالے سے ہمارے قارئین کو آگاہ کیجئے گا۔ 
مولانا عابد حسین جعفری:
جی بالکل۔ اس حوالے سے جرگہ بھی تشکیل دیا جاچکا ہے، چوبیس رکنی جرگہ نے اس حوالے سے مشاورت کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے، دونوں فریقوں نے دو، دو کروڑ روپے بطور ضمانت مچلکے جمع کروا دیئے ہیں، مسئلہ کے دیر پا حل کیلئے راستہ تلاش کیا جارہا ہے۔ امید ہے کہ مزید کوئی خون خرابہ نہیں ہوگا، لیکن بات پھر وہی ہے کہ معاملہ کو ہمیشہ کیلئے حل کرنے کی ضرورت ہے۔

اسلام ٹائمز: زمینوں کے مسائل پر ہونے والی لڑائیاں آخر فرقہ وارانہ رنگ کیوں اختیار کرجاتی ہیں۔؟
مولانا عابد حسین جعفری:
ایسا نہیں ہونا چاہئے، لیکن آپ کو یہاں کے حالات کا بھی جائزہ لینا چاہئے، کرم ایک قبائلی علاقہ ہے اور یہاں کے اپنے مخصوص حالات ہیں، جس کو لاہور، کراچی یا اسلام آباد سے تشبہہ نہیں دی جاسکتی۔ انہی حالات کو دیکھتے ہوئے تو ہم کہتے تھے کہ ان لڑائیوں کو پہلے ہی روکا جائے، بے گناہ کوئی بھی مارا جائے ہمیں افسوس ہوگا۔ چاہے ہو شیعہ ہو یا چاہے سنی۔ ہماری پہلے بھی کوششیں تھیں اور اب بھی یہی کوشش ہوگی کہ زمینوں کے مسائل حل ہوں۔ 

اسلام ٹائمز: اگر معاملات حل نہیں ہوتے تو تحریک حسینی کیا لائحہ عمل اختیار کرے گی۔؟
مولانا عابد حسین جعفری:
ہم اب بھی امید رکھتے ہیں کہ حکومت اس معاملے کی حساسیت کو دیکھتے ہوئے سنجیدگی کا مظاہرہ کرے گی اور اپنی ذمہ داری کا احساس کرتے ہوئے کوئی قدم اٹھائے گی۔ تاکہ یہ معاملات حل ہوں اور علاقہ میں پائیدار امن قائم ہو۔ تاہم اگر پھر بھی حکومت کوئی کردار ادا نہیں کرتی تو ہم اسی طرح اپنی پرامن آواز اپنا وظیفہ سمجھتے ہوئے بلند کرتے رہیں گے اور اپنا کردار ادا کرتے رہیں گے۔ ہم کسی صورت نہیں چاہتے کہ علاقہ میں پھر خون خرابہ ہو۔ 
خبر کا کوڈ : 961370
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش