0
Tuesday 30 Nov 2021 01:10

ایم ڈبلیو ایم خیبر پختونخوا کے سیکرٹری جنرل علامہ وحید کاظمی کا خصوصی انٹرویو

ایم ڈبلیو ایم خیبر پختونخوا کے سیکرٹری جنرل علامہ وحید کاظمی کا خصوصی انٹرویو
علامہ سید وحید عباس کاظمی کا بنیادی تعلق ہزارہ ڈویژن کے علاقہ ضلع ہری پور سے ہے، وہ مجلس وحدت مسلمین خیبر پختونخوا کے سیکرٹری تنظیم سازی اور ڈپٹی سیکرٹری جنرل کی حیثیت سے فرائض سرانجام دے چکے ہیں، جبکہ کچھ عرصہ انکے پاس ایم ڈبلیو ایم خیبر پختونخوا کے عبوری سیکرٹری جنرل کی ذمہ داری بھی رہی۔ دو برس قبل وہ باقاعدہ طور پر مجلس وحدت مسلمین خیبر پختونخوا کے سیکرٹری جنرل منتخب ہوئے۔ وہ ایک فعال اور متحرک تنظیمی رہنماء کے طور پر بھی جانے جاتے ہیں، خوش اخلاق اور نرم طبعیت کے مالک انسان ہیں، ’’اسلام ٹائمز‘‘ نے علامہ سید وحید عباس کاظمی کیساتھ ایک انٹرویو کا اہتمام کیا، جو پیش خدمت ہے۔(ادارہ)

اسلام ٹائمز: خیبر پختونخوا کے مختلف اضلاع میں بلدیاتی الیکشن قریب ہیں، اس حوالے سے مجلس وحدت مسلمین کی کیا حکمت عملی ہے، اپنے امیدوار میدان میں اتار رہے ہیں، کسی جماعت کیساتھ اتحاد یا پھر کچھ اور۔؟
علامہ وحید کاظمی:
 بسم اللہ الرحمٰن الرحیم۔ خیبر پختونخوا کے کچھ اضلاع میں بلدیاتی الیکشن ہو رہے ہیں اور کچھ میں نہیں ہو رہے، ضم شدہ قبائلی اضلاع میں انتخابات نہیں ہو رہے، اس مرتبہ بلدیاتی انتخابات میں طریقہ کار یہ ہے کہ ایک ویلج کونسل میں تین جنرل کونسلرز ہونگے، ایک اقلیتی رکن، ایک یوتھ، ایک کسان اور ایک خاتون کونسلر ہونگی۔ تین جنرل کونسلرز میں سے پہلے نمبر پر آنے والا تحصیل کونسل کا رکن بھی ہوگا۔ اسی طرح تحصیل کے چیئرمین کا باقاعدہ الیکشن ہوگا، بڑی سیٹوں پر تو ہم حصہ نہیں لے رہے، کیونکہ پہلے یہ واضح نہیں ہو رہا تھا کہ الیکشن جماعتی بنیادوں پر ہونگے یا غیر جماعتی بنیادوں پر، پھر بعد میں ہائیکورٹ نے فیصلہ دیا کہ الیکشن جماعتی بنیادوں پر ہونگے۔ ہنگو سے ہمارے چھ سے سات کونسلر کے امیدوار ہیں، کوہاٹ میں بھی یہی پوزیشن ہے۔

ڈیرہ اسماعیل خان میں بعض ہمارے جو شیعہ امیدوار کھڑے ہوئے ہیں، جن کے حق میں ہمارے امیدوار دستبردار ہوئے ہیں، اسی طرح پشاور، ہری پور اور ایبٹ آباد میں بھی ہمارے لوگ الیکشن لڑیں گے، لیکن ان تمام امیدواروں کو ٹکٹ جاری نہیں کئے گئے، تاہم ہماری جماعت سے وابسطہ لوگ الیکشن میں حصہ ضرور لے رہے ہیں۔ ہری پور میں دو تحصیلوں میں شیعہ امیدوار ہیں، تحصیل ہری پور سے سید احسن علی شاہ اور تحصیل خان پور میں ہمارے سابقہ ضلعی ڈپٹی سیکرٹری جنرل سید علی زوار نقوی میدان میں آئے ہیں اور ان کی پوزیشن بھی کافی اچھی ہے، ہم انہیں بھرپور سپورٹ کر رہے ہیں۔ ڈیرہ اسماعیل خان میں پیپلزپارٹی نے ہمارے لوگوں سے ملاقات بھی کی ہے اور تحصیل میئر کیلئے ہم سے حمایت بھی طلب کی ہے۔

اسلام ٹائمز: ضلع کرم میں زمینوں کے مسائل برقرار ہیں اور بعض شیعہ شخصیات کو بھی حراست میں لیا گیا ہے، اس حوالے سے آپکی جماعت کیا موقف رکھتی ہے اور راہ حل کیا ہے۔؟
علامہ وحید کاظمی:
اس حوالے سے یہ ہے کہ پہلے والا پیواڑ کا معاملہ زمینوں کا مسئلہ تھا، لیکن ظاہر ہے کہ ہماری ہمدردی تو اپنے لوگوں کیساتھ ہی ہوتی ہے، اس موقع پر ہم نے پاراچنار جانے کی کوشش کی تو وہاں سے ہمارے دوستوں نے کہا کہ صدہ اور پرقیوم کے علاقہ میں گاڑیوں پر پتھراو وغیرہ کیا جاتا ہے اور فائرنگ کی کوشش بھی کی گئی ہے تو انہوں نے ہمیں وہاں نہ آنے کا مشورہ دیا۔ اس وقت ہمارے تحریک حسینی کے بعض دوستوں کا گرفتار کیا گیا ہے، اس معاملہ پر ہماری جانب سے بھرپور رابطہ اور کوششیں کی جا رہی ہیں، ضلعی سطح پر بھی ہمارے دوست کوششیں کر رہے ہیں، البتہ اس مسئلہ کے حل کیلئے ہم نے تجویز دی تھی کہ، چونکہ مجلس وحدت مسلمین ایک قومی نمائندہ جماعت ہے، لہذا وہاں کے تمام سٹیک ہولڈرز کی ایک گول میز کانفرنس ہماری طرف سے منعقد کی جائے اور تمام لوگ اپنی رائے کا اظہار کریں، تاکہ کسی حل کی جانب جایا جائے۔ لیکن اس وقت راستوں کے مسائل کیوجہ سے اس پر عمل نہیں ہوسکا، لیکن ان شاء اللہ جلد کوشش کریں گے کہ ایسی ایک نشست منعقد کی جائے، جمعرات کو ہماری صوبائی کابینہ کا اجلاس بھی ہے، جس میں اس معاملہ کو ڈسکس کیا جائے گا۔

اسلام ٹائمز: حکومت کیجانب سے ٹی ایل پی اور ٹی ٹی پی کے سامنے سرنڈر اور دہشتگردوں کیلئے معافی کا معاملہ، مظلومین اور پرامن احتجاج کرنیوالے طبقہ کو دیوار سے لگایا جائے اور لاپتہ کر دیا جائے، جبکہ دوسری جانب پرتشدد اور دہشتگردی کرنیوالوں کیساتھ نرم رویہ، کیا یہ دوہرا معیار نہیں۔؟
علامہ وحید کاظمی:
اس حوالے سے تو ہمارا موقف پہلے دن سے واضح تھا کہ دہشتگردوں یا ملک میں فتنہ فساد کرنے والوں کیساتھ کسی قسم کے مذاکرات نہیں کرنے چاہئیں بلکہ ان کیساتھ آہنی ہاتھوں سے نمٹنا چاہیئے، لیکن ہمیں نظر آرہا ہے کہ ٹی ایل پی اور طالبان کے حوالے سے حکومت کا رویہ مناسب نہیں، تحریک لبیک والوں کے سامنے بھی حکومت نے گھٹنے ٹیکے اور اسی طرح طالبان کے سامنے بھی۔ اس حوالے سے ہماری جماعت کی جانب سے مختلف سیاسی جماعتوں کیساتھ روابط کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے، علامہ راجہ ناصر عباس جعفری بھی اہم سیاسی شخصیات کیساتھ ملاقاتیں کر رہے ہیں، کہ طالبان کیساتھ حکومت کے معاملات پر تمام سیاسی جماعتیں مشترکہ موقف اپنائیں۔ اس کے علاوہ بھی ہم مختلف حوالہ جات سے اپنا موقف بھرپور انداز میں سامنے لائیں گے، تاکہ حکومت کو اس سنگین غلطی کرنے سے روکا جاسکے۔

اسلام ٹائمز: حکومت سعودی عرب سے متنازعہ اور سخت شرائط پر قرضہ لے رہی ہے، کیا وجہ ہے کہ معاشی مسائل سے نکلنے کیلئے ہمارے حکمران برادر اسلامی ملک ایران سے آسان شرائط پر گیس، تجارت اور دیگر معاملات میں استفادہ نہیں کرتے۔؟
علامہ وحید کاظمی:
افسوس کیساتھ کہنا پڑتا ہے کہ جب سے پاکستان آزاد ہوا ہے تو ہمارا جھکاو ایک جانب رہا ہے اور پھر اسی پالیسی کو تسلسل کیساتھ فالو کیا جاتا رہا، جبکہ سب جانتے ہیں کہ سعودیہ سے تیل خریدنا اور دیگر معاملات پاکستان کے مفاد میں نہیں ہیں، کیونکہ جب سعودی عرب یہ سب کچھ ہمیں دیتا ہے تو وہ اپنی آئیڈیالوجی پاکستان میں نافذ کرنے کی کوشش کرتا ہے۔ دوسری جانب ہمارے سامنے واضح مثال ہے کہ امریکہ بیس سال تک افغانستان میں رہا لیکن جیسے ہی اس نے واپسی کی تو اپنے ملک کے مفاد میں فیصلہ کیا اور ایران سے تیل خریدیا۔ جب تیل کی قیمت بڑھتی ہے تو اس کا معیشت پر برا اثر پڑتا ہے، ہماری حکومت نے قطر سے ایل این جی کے مہنگے معاہدے کئے، اس کے مقابلہ میں ایران اپنی گیس پائپ لائن ہمارے بارڈر تک لے آیا ہے، معاہدہ بھی تھا، لیکن ہمارے حکمران پابندیوں کا بہانا بناتے ہیں۔

جب طالبان پر امریکی پابندیاں نہیں لگ سکتیں تو ہم پر کیوں لگیں گی؟ لیکن لگتا ہے کہ ہمارے حکمران ملک کو سعودیہ کی کالونی بنانا چاہتے ہیں اور ملک کو ایک مرتب پھر فرقہ واریت کی جانب لیجانا چاہتے ہیں۔ اشارے اس جانب ہی جا رہے ہیں کہ جس طرح سعودیہ نے سخت شرائط رکھیں، کالعدم تنظیموں کے حوالے سے حکومت کا نرم رویہ، اداروں کی جانب سے ان کیلئے سہولت کاری کرنا، جبکہ دوسری جانب محب وطن لوگوں کیخلاف گھیرا تنگ کرنا۔ اب اگر ہم محرم اور صفر کی بات کریں تو عزاداروں کیخلاف کئی ایف آئی آرز کاٹی گئیں، ایک، ایک شہر میں اسی، نوے ایف آئی آرز ہوئیں۔ یہ سب کچھ اس جانب اشارہ ہے کہ یہ لوگ ایک مرتبہ پھر ملک کو فرقہ واریت کی طرف لیجانا چاہتے ہیں۔ لیکن ہماری دعا ہے کہ جو ملک سے خیانت کرتا ہے خدا اس کو نیست و نابود فرمائے۔
خبر کا کوڈ : 966067
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش