0
Saturday 10 Sep 2011 07:17

ڈسٹرکٹ لیہ اتحاد بین المسلمین کی بہترین مثال ہے، آئندہ وزیراعظم میاں نواز شریف ہوں گے، عبدالشکور سیواگ

ڈسٹرکٹ لیہ اتحاد بین المسلمین کی بہترین مثال ہے، آئندہ وزیراعظم میاں نواز شریف ہوں گے، عبدالشکور سیواگ
عبدالشکور سیواگ جنوبی پنجاب کے ضلع لیہ کی ایک اہم سیاسی شخصیت ہیں، آپکا تعلق مسلم لیگ ن سے ہے اور آپ پارٹی کے ضلعی ایڈیشنل صدر ہیں۔ آپ نوے کی دہائی میں ایم پی اے رہے، عوامی نمائندے کی حیثیت سے آپ نے اپنے ضلع کے عوام کی آواز کو حکومتی ایوانوں اور پارٹی کی اعلٰی قیادت تک پہنچایا، حزب اختلاف یا حزب اقتدار کی حیثیت سے بالاتر عبدالشکور سیواگ نے عوام کی فلاح و بہبود اور علاقہ کے ترقیاتی منصوبوں میں اہم کردار ادا کیا، آپ کے خاندان کا سیاست سے گہرا تعلق ہے، آپ نے ہمیشہ آمریت کے خلاف اور جمہوریت کے حق میں آواز بلند کی، رواں ماہ سے آپ چیئرمین بیت المال ضلع لیہ کے طور پر بھی فرائض سرانجام دے رہے ہیں، عبدالشکور سیواگ سے ان کے سیاسی سفر اور ملک کے موجودہ حالات کے تناظر میں گفتگو کا اہتمام کیا گیا، جو اسلام ٹائمز کے قارئین کیلئے پیش خدمت ہے۔

اسلام ٹائمز:گذشتہ عام انتخابات کے بعد سے پیپلزپارٹی اور ن لیگ کے تعلقات اونچ نیچ کا شکار رہے ہیں، کیا آپ سمجھتے ہیں کہ پی پی کی پنجاب حکومت سے علیحدگی کے بعد ن لیگ کیلئے صوبے میں اپنی حکمرانی قائم رکھنا مشکل ہے۔؟

عبدالشکور سیواگ:ہماری قیادت نے ہمیشہ پیپلزپارٹی کے ساتھ تعلقات بہتر رکھنے کی کوشش کی اور یہ ہماری ہی پارٹی ہے جس نے میثاق جمہوریت کی تمام شقوں پر من و عن عمل کیا لیکن پی پی نے روز اول سے اپنا مثبت کردار ادا نہیں کیا اور دھوکہ دہی کی سیاست کی، جس کی وجہ سے تعلقات کشیدہ رہے، مسلم لیگ ن کی پنجاب اسمبلی میں واضح اکثریت ہے، اس لئے ہم تنہا حکومت چلاتے ہوئے عوام کی خدمت کرنے پر یقین رکھتے ہیں۔
اسلام ٹائمز:ملک کے موجودہ حالات کے تناظر میں کیا مسلم لیگ ن مرکز میں پیپلزپارٹی کی حکومت کے خاتمے کا کوئی ارادہ رکھتی ہے۔؟ 
عبدالشکور سیواگ:ہماری قیادت نے پیپلزپارٹی کو کھل کر حکومت کرنے اور جمہوریت کا ہر طرح سے ساتھ دینے کا عزم کر رکھا ہے، مسلم لیگ ن پی پی کو اپنی مدت حکمرانی مکمل کرنے کا پورا موقع فراہم کرے گی اور کسی قسم کی رکاوٹ پیدا نہیں کرنا چاہتی تاکہ حکومت کی ناکامیاں عوام کے سامنے عیاں ہو جائیں۔
اسلام ٹائمز:اختلاف رائے جمہوریت کا حسن ہوتا ہے، کیا مسلم لیگ ن ضلع لیہ میں بھی جاوید ہاشمی جیسی سوچ کے مالک رہنماء موجود ہیں؟
عبدالشکور سیواگ:جی بالکل، اختلاف رائے جمہوریت کا حسن ہوتا ہے، ہماری پارٹی میں بھی ہر رکن اور ہر رہنماء کو اظہار رائے کا پورا موقع فراہم کیا جاتا ہے اور کسی حد تک ضلعی سطح پر پارٹی میں اختلاف بھی موجود ہے اور یہ اختلاف مسلم لیگ ق سے مستعفی ہو کر آنے والے کارکنوں کی وجہ سے پیدا ہوا ہے لیکن ضلعی قیادت کی سطح پر کسی قسم کا کوئی اختلاف نہیں، ہمارے تمام عہدیدران اپنے اپنے طور پر عوام کے مسائل حل کرنے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔
اسلام ٹائمز:ضلع لیہ میں مختلف مسالک کے پیروکار بستے ہیں، یہاں اتحاد بین المسلمین پر کس حد تک عملدرآمد کیا جا رہا ہے اور علماء عوام میں مذہبی رواداری کو فروغ دینے کیلئے کس حد تک کردار ادا کر رہے ہیں۔؟
عبدالشکور سیواگ:ہمارے ضلع میں اس حوالے سے حالات انتہائی آئیڈیل ہیں اور یہاں تمام مکتبہ فکر کے افراد ایک دوسرے کے عقائد کا احترام کرتے ہیں اور مذہبی تہواروں کے موقع پر ایک دوسرے کی بھرپور مدد کرتے ہیں، جہاں تک آپ کے سوال کے دوسرے حصہ کا تعلق ہے تو اس پر میں یہ کہوں گا کہ ضلع لیہ میں علماء کا کرادار ہمیشہ سے انتہائی مثبت رہا ہے اور علمائے کرام امن و آشتی اور مذہبی رواداری کا درس دیتے ہیں۔
اسلام ٹائمز:مرکزی حکومت کی جانب سے جب بینظیر انکم سپورٹ پروگرام شروع کیا گیا تو کئی لیگی رہنماوں نے اس پروگرام کی یہ کہہ کر بھرپور مخالفت کی کہ حکومت لوگوں کو بھکاری بنا رہی ہے، کیا حکومت پنجاب کی یلو کیب سکیم سے پڑھے لکھے نوجوان ٹیکسی ڈرائیور بننے پر مجبور نہیں ہونگے۔؟
عبدالشکو سیواگ:بالکل حقیقت بھی یہی ہے کہ پیپلز پارٹی نے غریب عوام کو بھکاری بنا دیا ہے اور ہماری مائیں بہنیں چند پیسوں کی خاطر دربدر کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور ہوتی ہیں، لیکن اس کے برعکس یلو کیب سکیم کا مقصد بے روزگاری کا خاتمہ کرنا ہے، میاں شہباز شریف کے اس اقدام سے بےروزگار نوجوانوں کو اپنے پیروں پر کھڑا ہونے کا موقع ملے گا، جنوبی پنجاب میں ویسے بھی غربت انتہاء کو پہنچی ہوئی ہے، مزکورہ سکیم میں ہمارے علاقہ کیلئے 40 فیصد کوٹہ رکھنا بہت مثبت اقدام ہے۔
اسلام ٹائمز:آپ کیا سمجھتے ہیں کہ یلو کیب سکیم میں بھی ماضی میں متعارف کرائی گئی سکیموں کی طرح کرپشن ہو گی اور اس سے اپنے ہی کارکنوں کو نوازا جائے گا۔؟
عبدالشکور سیواگ:نہیں ہرگز نہیں، اس سلسلے میں وزیراعلٰی پنجاب میاں شہباز شریف کی جانب سے سخت احکامات جاری کئے گئے ہیں کہ کسی قسم کی بے ضابطگی برداشت نہیں کی جائے گی، اس سکیم میں صرف میرٹ کو مدنظر رکھتے ہوئے مستحق افراد کو ہی ترجیح دی جائے گی خواہ ان کا تعلق کسی بھی پارٹی سے ہو۔ 
اسلام ٹائمز:یوں تو تمام سیاسی جماعتیں اپنی طاقت اور عوام میں مقبولیت کا دعویٰ کرتی ہیں لیکن آپ کیا سمجھتے ہیں کہ جنوبی پنجاب میں کونسی جماعت مضبوط ہے۔؟
عبدالشکور سیواگ:پنجاب تو شروع ہی سے مسلم لیگ کا گڑھ رہا ہے، موجودہ دور میں جنوبی پنجاب میں ن لیگ عوام میں انتہائی مقبول ہے، پیپلزپارٹی صرف نعروں کی حد تک محدود ہے۔ مسلم لیگ ایک قومی جماعت ہے جبکہ پی پی کی اہمیت کا اندازہ آپ اس بات سے لگا سکتے ہیں کہ اس پارٹی کو کوئی قومی دن یاد نہیں رہتا اور نہ ہی یہ پارٹی ان ایام کو بھرپور طریقے سے مناتی ہے انہیں صرف یوم مزدور یاد رہتا ہے۔
اسلام ٹائمز:آپ نے حال ہی میں ضلعی چیئرمین بیت المال کا عہدہ بھی سنبھالا ہے اس حوالے سے آپ کی کیا ترجیحات ہیں۔؟
عبدالشکور سیواگ:جی ہاں چند روز قبل ہی مجھے یہ ذمہ داری سونپی گئی ہے، میری بھرپور کوشش ہو گی کہ میں عوام کی جتنی ممکن ہو مدد کر سکوں اور مستحق افراد کو شکایت کا موقع نہ ملے۔
اسلام ٹائمز:آخر میں آپ سے یہ پوچھنا چاہوں گا کہ کیا آپ کے خیال میں مرکزی اور پنجاب حکومتیں اپنی مدت پوری کرسکیں گی اور آپ آئندہ وزیراعظم کس کو دیکھ رہے ہیں۔؟
عبدالشکور سیواگ:حکومت پنجاب کو کسی سے کوئی خطرہ نہیں ہے، صوبائی حکومت میاں شہباز شریف کی قیادت میں عوام کی خدمت کرتے ہوئے انشاء اللہ اپنی مقررہ مدت پوری کرے گی اور ہماری یہ بھی خواہش ہے کہ پیپلزپارٹی کی حکومت بھی مرکز میں اپنی مدت پوری کرے، جہاں تک آپ کے سوال کے دوسرے حصے کا تعلق ہے تو میں یہ کہوں گا کہ آئندہ انتخابات میں مسلم لیگ ن کامیاب ہو گی اور میاں نواز شریف ایک بار پھر ملک کے وزیراعظم منتخب ہوں گے۔
خبر کا کوڈ : 97185
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش