0
Tuesday 4 Jan 2022 23:31

علامہ سید عبدالحسین کا شہید سلیمانی کی برسی کے حوالے سے خصوصی انٹرویو

علامہ سید عبدالحسین کا شہید سلیمانی کی برسی کے حوالے سے خصوصی انٹرویو
علامہ سید عبدالحسین الحسینی کا بنیادی تعلق ضلع ہنگو کے علاقہ ابراہیم زئی سے ہے، انہوں نے ابتدائی تعلیم کوہاٹ سے حاصل کی۔ جسکے بعد جامعۃ المنتظر لاہور سے مذہبی تعلیم حاصل کی۔ پنجاب یونیورسٹی سے عربی میں ماسٹرز کی ڈگری حاصل کی۔ دو سال تک جامع مسجد محمد علی سوسائٹی کراچی میں خطیب کی حیثیت سے ذمہ داریاں بھی ادا کیں۔ اسکے بعد وہ سعودی عرب چلے گئے اور وہاں سپریم کورٹ کے ترجمان کی حیثیت سے بھی کام کیا۔ پاکستان واپسی پر وحدت کونسل کے سینیئر نائب صدر کے طور پر عہدہ سنبھالا اور پھر مجلس وحدت مسلمین خیبر پختونخوا کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل کی حیثیت سے قومی و ملی ذمہ داریاں سنبھالیں، اسوقت علامہ سید عبدالحسین الحسینی علاقہ بنگش (ہنگو، کوہاٹ، اورکزئی) کی ایک فعال تنظیم قومی وحدت کونسل کے صدر ہیں، ’’اسلام ٹائمز‘‘ نے عالم اسلام کے عظیم سپاہ سالار اور مدافع مقدسات حاج سردار شہید قاسم سلیمانی، شہید ابو مہدی المہندس اور انکے رفقاء کی دوسری برسی کے موقع علامہ سید عبدالحسین الحسینی کیساتھ ایک خصوصی انٹرویو کا اہتمام کیا، جو قارئین کے پیش خدمت ہے۔(ادارہ)

اسلام ٹائمز: شہید قاسم سلیمانی اور شہید ابو مہدی المہندس کی شہادت کو دو برس بیت چکے ہیں، ان دو سالوں کے دوران مقاومتی طاقتوں کی جدوجہد کو کس طرح دیکھتے ہیں۔؟
علامہ سید عبدالحسین الحسینی:
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم۔ میں سمجھتا ہوں کہ شہید قاسم سلیمانی (رہ) اور شہید ابو مہدی المہندس (رہ) صرف تشیع کے نہیں بلکہ ملت اسلامیہ کے شہداء ہیں، یہ دونوں شہید عاشقان اہلبیتؑ شیعہ، سنی کا سرمایہ ہیں، ان کی شہادت سے جہاں مزاحمتی و مقاومتی قوتوں کو مزید جذبہ و حوصلہ ملا ہے، وہیں ان دو سالوں کے دوران ملت اسلامیہ میں جذبہ شہادت اور دشمن کو زیر کرنے کی قوت میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ اسلام دشمن امریکہ، اسرائیل، یہود و ہنود کیخلاف ملت اسلامیہ کے نوجوان ان دو عظیم شہداء کی شہادتوں کی برکت سے کامیابیاں سمیٹ رہے ہیں۔ وہ نوجوان جو مغربی پروپیگنڈے کیوجہ سے خود کو ضائع کر رہے تھے اور آج وہی نوجوانوں مختلف تنظیموں کی شکل میں خود کو منظم کر رہے ہیں، مساجد اور امام بارگاہوں میں درس و تدریس کا سلسلہ پہلے سے کہیں زیادہ ہو رہا ہے، بیداری بڑھ رہی ہے، میں سمجھتا ہوں کہ یہ سب ان شہداء کے خون کی برکت سے ہوا ہے، ان دو عظیم شہداء نے پوری ملت اسلامیہ میں بیداری کی ایک روح پھونک دی ہے۔

ان کی شہادت نے پوری دنیا میں اسلام کا حقیقی چہرہ روشناس کرایا اور بتایا کہ اسلام کے حقیقی جنرل ایسے ہوتے ہیں، میں آپ کے قارئین کیلئے شہید قاسم سلیمانی کی بیٹی کا ایک جملہ شیئر کرنا چاہوں گا کہ وہ کہتی ہیں کہ ‘‘میرے بابا (شہید قاسم سلیمانی) ایک عطر کی شیشی کی مانند تھے، جب وہ زندہ تھے تو یہ خوشبو دفاع ملت اسلامیہ کی شکل میں ہر علاقہ میں پھیلتی تھی، چاہے وہ شام ہو، عراق، یمن ہو یا ایران، لیکن جو عطر کی وہ شیشی ٹوٹ گئی، جب وہ شہید ہوئے تو یہ خوشبو پوری دنیا میں پھیل گئی اور ہر ملک میں موجود مسلمان اور غیرت مند انسان اس خوشبو سے معطر ہوا۔‘‘ ہم دعاگو ہیں کہ خدواند متعال صدقہ بی بی زہراء سلام اللہ علیھا ان شہداء کے درجات مزید بلند فرمائے۔

اسلام ٹائمز: شہید قاسم سلیمانی کے چاہنے والے نہ صرف ایران بلکہ دنیا بھر میں پائے جاتے ہیں، اس چاہت کے سرحدوں کے محتاج نہ ہونے کی وجہ کیا ہے۔؟
علامہ سید عبدالحسین الحسینی:
بالکل، ان کے چاہنے والوں کی کوئی سرحد نہیں، اس کی وجہ ان کا کردار، ان کی سیرت، ان کا اخلاص اور ان کا تقویٰ ہے۔ آپ نے دیکھا ہوگا کہ میدان جنگ میں شدید فائرنگ ہو رہی ہے، اس دوران نماز باجماعت ہو رہی ہے، انہوں نے نواسہ رسول (ص) حضرت امام حسین علیہ السلام کی سیرت پر مکمل عمل کیا، جیسا کہ امام حسین علیہ السلام نے میدان کربلا میں تیروں کی برستی بارش میں نماز ادا کی۔ ان جیسے صحابہ و مجاہدین سینہ تان کر کھڑے رہے، تیروں کو اپنے سینے پر لیتے رہے اور امام حسین علیہ السلام نماز ادا کرتے رہے۔ یہی وجہ ہے کہ ان (شہید سلیمانی) کے چاہنے والوں کی سرحدیں نہیں ہیں، ہر ایک باغیرت انسان کے دل میں ان کی محبت ہے۔ ایسے لوگوں کے جب کام سرحدوں کے محتاج نہیں ہوتے تو ان کی محبتیں کیوں سرحدوں کی محتاج ہونگی۔ انہوں نے ہمیشہ کہا کہ اسلام ایک ہے، انسانیت کا تقاضا ہے کہ ظالم کیخلاف قیام کیا جائے۔ امام حسین علیہ السلام کی طرح ظالم کیخلاف قیام کرنا اور مظلوم کے ساتھ کھڑا ہونے کا نام ہی جنرل قاسم سلیمانی اور ابو مہدی المہندس ہے۔

اسلام ٹائمز: کیا آپ سمجھتے ہیں کہ شہید سردار سلیمانی کے قتل کا بدلہ امریکہ سے لے لیا گیا ہے یا کوئی گنجاش باقی ہے۔؟
علامہ سید عبدالحسین الحسینی:
ایران نے فوری طور پر امریکہ پر میزائلوں کی بارش برسا کر جواب دیا اور خطہ سے امریکہ کو نکالنے کا بدلہ بھی انتہائی قریب پہنچ چکا ہے۔ امریکہ شیطان اکبر اور اسرائیل اس کی ناجائز اولاد ہے، اسی طرح ہندوستان ان کا غلام ہے۔ لیکن میں سمجھتا ہوں کہ شہید سلیمانی کی شہادت کا بدلہ امریکہ سے تب مکمل ہوگا جب بیت المقدس آزاد ہوگا، لہذا اس بیت المقدس کی آزادی تک ایران مختلف صورتوں میں بدلہ لیتا رہے گا، لیکن حقیقی بدلہ بیت المقدس کی آزادی ہوگا۔ امریکہ ذلیل و خوار ہوگا، ان شہیدوں کا بدلہ امریکہ سے ضرور لیا جائے گا۔

اسلام ٹائمز: کہا جاتا ہے کہ بعض شخصیات زندہ ہونے سے زیادہ شہید ہوکر دشمن کیلئے خطرناک ہوتی ہیں، کیا ایسا شہید سلیمانی کے حوالے سے بھی کہا جاسکتا ہے۔؟
علامہ سید عبدالحسین الحسینی:
اس میں کوئی شک نہیں، شہید سلیمانی شہادت کے بعد پہلے سے زیادہ بااثر ثابت ہوئے، شیطان بزرگ امریکہ کی یہ خواہش تھی کہ شہید سلیمانی کو شہید کرکے وہ اپنے مقصد میں کامیاب ہو جائے گا اور بیداری کی اسلامی تحریک ختم ہو جائے گی، لیکن سب اس کے برعکس ہوا، امریکہ کیخلاف جہاد میں اضافہ ہوا، اس کو مختلف محاذوں پر شکست کھانا پڑی، شہید سلیمانی زندہ سلیمانی سے زیادہ امریکہ کیلئے خطرناک ثابت ہوئے۔ یہی سچے مجاہد اسلام کی نشانی ہوتی ہے، کیونکہ شہید سلیمانی حقیقی طور پر دین اسلام کی خدمت کر رہے تھے، اس لئے خدا نے ان کو شہادت کے بعد مزید عزتوں سے نوازا۔ 

اسلام ٹائمز: شہید قاسم سلیمانی، شہید ابو مہدی المہندس اور انکے رفقاء کی برسی کے موقع پر ملت اسلامیہ کو کیا پیغام دینا چاہیں گے۔؟
علامہ سید عبدالحسین الحسینی:
پیغام یہی ہوگا کہ تمام مسلمان ولی فقیہ کی قیادت میں ان شہداء شہید قاسم سلیمانی اور شہید ابو مہدی المہندس کی طرح دفاع ملت اسلامیہ کے جذبہ سے سرشار ہوں۔ ہمارے جوانوں کو یہ عہد کرنا ہوگا کہ جب جب امت مسلمہ پر ایسا کوئی وقت آیا تو ہم ان شہداء کی طرح دفاع اسلام کیلئے اپنی جانوں کو پیش کریں گے اور ملت اسلامیہ پر کوئی آنچ بھی نہیں آنے دیں گے۔ ہم ولی فقیہ کے حکم پر اپنی جانوں کے نذرانے پیش کرنے کو ہمہ وقت تیار ہیں۔ ملت اسلامیہ کو دفاع ملت کیلئے ان شہداء کو رول ماڈل بنانا ہوگا، یہ دیکھنا ہوگا کہ کس طرح ان شہداء نے خلوص نیت کیساتھ صرف ایران یا عراق نہیں بلکہ مسلمانوں اور اسلام کی خاطر خدمات پیش کیں، ان کا کوئی ذاتی یا ملکی مفاد نہیں تھا، بلکہ اگر مفاد تھا تو صرف اور دین اسلام کا مفاد۔
خبر کا کوڈ : 972017
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش