0
Thursday 28 Apr 2022 02:37

مسلم لیگ نون کے رہنماء اسرار اللہ ایڈووکیٹ کا خصوصی انٹرویو

مسلم لیگ نون کے رہنماء اسرار اللہ ایڈووکیٹ کا خصوصی انٹرویو
اسرار اللہ خان ایڈووکیٹ مسلم لیگ نون خیبر پختونخوا کے جوائنٹ سیکرٹری کی حیثیت سے اپنا سیاسی کردار ادا کر رہے ہیں، اس سے قبل وہ جماعت اسلامی کے قافلے میں شامل تھے اور وہاں جماعت اسلامی خیبر پختونخوا کے سیکرٹری اطلاعات اور ترجمان کی حیثیت سے فرائض سرانجام دے چکے ہیں۔ انتہائی خوش اخلاق صفت کے مالک اسرار اللہ خان پیشے کے لحاظ سے وکیل رہ چکے ہیں۔ وہ انتخابی سیاست میں بھی حصہ لے چکے ہیں، انکا شمار میڈیا دوست شخصیات میں ہوتا ہے، ’’اسلام ٹائمز‘‘ نے اسرار اللہ خان کیساتھ ایک انٹرویو کا اہتمام کیا۔ جو قارئین کے پیش خدمت ہے۔(ادارہ)

اسلام ٹائمز: قومی سلامتی کونسل کیجانب سے کم از کم اس بات کو تسلیم کیا گیا ہے کہ عمران خان کی حکومت کے حوالے سے مداخلت ہوئی ہے، اگر سازش نہیں مداخلت ہوئی ہے تو کیا سابقہ اپوزیشن جماعتیں اس مداخلت کا حصہ نہیں بنیں۔؟
اسرار اللہ ایڈووکیٹ:
ملک میں ایک آئینی طریقہ سے حکومت تبدیل ہوگئی ہے اور سابقہ متحدہ اپوزیشن اقتدار میں آگئی ہے، مسلم لیگ نون کے صدر میاں شہباز شریف نے وزیراعظم کی حیثیت سے حلف اٹھا لیا ہے۔ ہم امید کرتے ہیں کہ وہ ملک کو درپیش سنگین داخلی اور خارجہ محاذ پر درپیش چینلجز کا بخوبی مقابلہ کریں گے۔ جہاں تک سابقہ عمران خان کی حکومت کا تعلق ہے تو ان کی حکومت کا شمار ملک کی نااہل ترین حکومتوں میں ہوگا، انہوں نے ملک کو جن معاشی مشکلات سے دوچار کیا ہے، ان سے نکلنے میں وقت لے گا۔ دراصل پی ٹی آئی حکومت کے پاس ساڑھے تین، پونے چار سال کی مایوس کن کارکردگی کا جواز پیش کرنے کیلئے کچھ بھی نہیں ہے، اسی وجہ سے وہ دوسری چیزوں کا سہارا لے رہے ہیں۔ میاں شہباز شریف نے قومی اسمبلی کے فلور پر وزیراعظم منتخب ہونے کے بعد اور اس سے پہلے بھی کہا ہے کہ اگر ان پر تھوڑا سا بھی کسی سازش میں ملوث ہونا ثابت ہو جائے تو وہ سیاست چھوڑ دیں گے۔

عمران خان نے بیرونی سازش کا ایک ڈرامہ رچایا ہوا ہے، ہماری قومی سلامتی کونسل دو مرتبہ واضح الفاظ میں اعلان کرچکی ہے کہ کوئی سازش نہیں ہوئی۔ جب سازش ہی نہیں ہوئی تو اپوزیشن جماعتوں کا ملوث ہونا دور کی بات ہے۔ ان کے پاس کوئی ثبوت نہیں ہیں، یہ سازش کے بیانیے کے پیچھے اپنی مایوس کن کارکردگی کو چھپانا چاہتے ہیں، لیکن اب آہستہ آہستہ گرد بیٹھتی جا رہی ہے اور عوام یہ سمجھنے لگے ہیں کہ یہ سب کچھ کس لئے کیا جا رہا تھا۔ اب ان کی کرپشن کی داستانیں بھی سامنے آنے لگی ہیں اور عوام اتنے بھی ناسمجھ نہیں، جتنا عمران خان نے عوام کو سمجھ رکھا ہے، آپ دیکھیں گے کہ ان شاء اللہ تعالیٰ پاکستان آگے بڑھے گا، پاکستان کی سلامتی اور خود مختاری کا تحفظ جس طرح مسلم لیگ نون کی قیادت نے پہلے بھی کیا تھا، آئندہ بھی کریں گے۔ یہ نواز شریف کا دور حکومت ہی تھا کہ جب پاکستان نے تمام تر غیر ملکی دباو کو مسترد کرتے ہوئے بھارت کے پانچ ایٹمی دھماکوں کے جواب میں چھ ایٹمی دھماکے کئے تھے۔

ایک اور حقیقت جس کی طرف میں اشارہ کرنا چاہتا ہوں کہ جب تک آپ معاشی طور پر مضبوط نہیں ہوں گے، اس وقت تک آپ خطہ کی سیاست یا دنیا کی سیاست میں اپنا کردار ادا نہیں کرسکتے۔ سب سے پہلا مسئلہ یہ ہے کہ پاکستان کے معاشی حالات کو درست کیا جائے، جو پچھلی حکومت نے بری طرح بگاڑ دیئے تھے۔ لیکن پھر بھی ہماری حکومت یہ نہیں کہتی رہے گی کہ یہ سابقہ حکومت کا کیا دھرا ہے، ان شاء اللہ نون لیگ کی حکومت یہ صلاحیت رکھتی ہے کہ ملک کو درپیش معاشی چینلجز کا مقابلہ کیا جائے، ملک کو دفاعی لحاظ سے مزید مضبوط کیا جائے، تعلیم اور صحت کے مسائل حل کئے جائیں گے، مزدوروں اور کسانوں کے مسائل حل کریں گے۔ آپ دیکھیں گے کہ مختصر وقت میں ملک واپس معاشی ترقی اور خوشحالی کی جانب گامزن ہو جائے گا، پی ٹی آئی کی لیڈر شپ کو یہ حقیقت تسلیم کر لینی چاہیئے کہ ان کا اقتدار ختم ہوچکا ہے۔ ہم تو یہ چاہتے تھے کہ یہ لوگ اپنی مدت پوری کریں، لیکن ان کی نالائقیوں کیوجہ سے ان کو اقتدار سے ہاتھ دھونا پڑا۔

لیکن نئی حکومت کو چاروں صوبوں کی سیاسی قیادت کی حمایت بھی حاصل ہے، ملک کی صورتحال کے تناظر میں پالیسی یہی ہوسکتی ہے کہ ملک کی تمام سیاسی قوتوں کو ساتھ لیکر چلا جائے اور آپ دیکھیں گے کہ ان شاء اللہ بہت جلد ہم ملک کا کھویا ہوا وقار واپس حاصل کر لیں گے۔ یہ لوگ جو یہ گرد و غبار اڑا رہے ہیں، یہ اس سے عوام کو دھوکہ نہیں دے سکتے۔ ان کو فارن فنڈنگ کیس کی فکر ہے، یہ کیس کسی نون لیگ کے رہنماء نے نہیں بلکہ پی ٹی آئی کے بانی رکن نے دائر کیا تھا، اب ان کو چاہیئے کہ اس کا مقابلہ کریں۔ الیکشن کمیشن کے سامنے مظاہرے بھی ناکام ہوتے جا رہے ہیں، ان کی حکومت کی کرپشن کی داستانیں آہستہ آہستہ سامنے آرہی ہیں، پی ٹی آئی میں شامل لوگ یہ سمجھتے تھے کہ عمران خان واقعی ملک سے کرپشن کا خاتمہ کریں گے اور گڈگورننس قائم کریں گے، وہ لوگ مایوس ہوچکے ہیں۔ ان کی حکومت ختم ہوگئی ہے تو اب یہ کہتے ہیں کہ سول وار ہو، لیکن جو کچھ ہو جائے اب ان کو اقتدار واپس نہیں ملے گا، پاکستان میں نہ سول وار ہوگی اور نہ قوم ان کے بہکاوے میں آئے گی، ان کے چہرے سے نقاب اترچکی ہے۔ 

اسلام ٹائمز: سننے میں آرہا ہے کہ حکومتی اتحادی جماعتوں میں وزارتوں کے معاملات پر اختلافات ہیں، کیا ایسا ہی ہے۔؟ دوسرا یہ کہ خیبر پختونخوا حکومت کے مستقبل کے حوالے سے اتحادی جماعتوں کی کیا منصوبہ بندی ہے۔؟
اسرار اللہ ایڈووکیٹ:
سابقہ متحدہ اپوزیشن کی جماعتوں کو یہ احساس ہے کہ ملک کن سنگین حالات سے گزر رہا ہے، سب سے اہم بات یہ ہے کہ ملک کو کسی طرح اس بدترین معاشی صورتحال سے نکالا جائے، اس لئے اتحادی جماعتیں ملکر آگے بڑھ رہی ہیں۔ یہ چھوٹے موٹے اختلاف میرے خیال میں اہمیت نہیں رکھتے، جس طرح دن گزرتے جا رہے ہیں، حالات بہتر ہوتے جائیں گے۔ آپ یہ دیکھیں کہ پی ٹی آئی کے اہم عہدوں پر لانے والے لوگ آئین کی دھجیاں اڑا رہے ہیں۔ پھر کہتے ہیں کہ رات بارہ بجے سپریم کورٹ کیوں کھلی؟ عدالتیں اس لئے کھلیں کہ آئین پر عملدرآمد نہیں ہو رہا تھا، آئین پر عملدرآمد کرانا سپریم کورٹ کی ذمہ داری ہے۔ ہم تو اپنی سپریم کورٹ کو سلام پیش کرتے ہیں کہ انہوں نے ملک کو دلدل میں گرنے سے بچایا اور پرامن، جمہوری اور آئینی طریقہ سے انتقال اقتدار کو ممکن بنایا۔ کیا پنجاب میں بھی غیر ملکی مداخلت ہوئی ہے؟ انہوں نے تو وہاں خود عثمان بزدار سے استعفیٰ لیا اور وہاں الیکشن ہوئے، جب انہیں پتہ چل گیا کہ ہماری تو پوزیشن خراب ہے تو پھر انہوں نے ہنگامہ آرائی اور ہلڑبازی شروع کر دی۔

مجھے تو سب سے زیادہ افسوس اس بات پر ہوا ہے کہ صدر مملکت ملک کا ایک اہم عہدہ ہوتا ہے، انہوں نے بھی آئینی روایات کا خیال نہیں رکھا، اسی طرح گورنر صاحب نے بھی، بہرحال سب چیزیں ٹھیک ہو رہی ہیں، لیکن انہوں نے تو کم از کم پورے ملک کو دکھا دیا ہے کہ یہ انتہائی غیر جمہوری اور فاشسٹ نظریات رکھنے والے لوگ ہیں۔ لیکن پاکستان میں اس قسم کی سوچ کسی صورت پروان نہیں چڑھ سکتی۔ پنجاب میں بھی ان شاء اللہ حکومت آہستہ آہستہ آگے بڑھے گی اور مرکز میں بھی۔ جہاں تک خیبر پختونخوا میں پی ٹی آئی کی حکومت کا تعلق ہے تو ہمیں اس سے کوئی سروکار نہیں۔ ہم نے تو کسی ایک جگہ بھی غیر جمہوری طریقہ سے کوئی اقدام نہیں کیا، جو کچھ بھی ہوگا، آئینی اور جمہوری طریقہ سے ہوگا۔ ہمیں ملک کے مسائل کے حل کی طرف بڑھنا چاہیئے، اس وقت مسلم لیگ نون اور اس کی اتحادی جماعتیں پارٹی مفادات سے بالاتر ہوکر سوچ رہی ہیں، جب یہ ملک ہوگا تو سیاست بھی ہوگی اور سب کچھ ہوگا، ملک کو معاشی طور پر مستحکم کرنا اس وقت ہمارے لئے سب سے اہم ہے۔

اسلام ٹائمز: اسرائیلی افواج کیجانب سے ایک مرتبہ پھر مسجد اقصیٰ کی بے حرمتی کی گئی ہے، لیکن ابھی تک حکومت پاکستان اور پارلیمنٹ کیجانب سے کوئی خاص ردعمل سامنے نہیں آیا، اسکے علاوہ جمعۃ الوداع کو منائے جانیوالے عالمی یوم القدس کی اہمیت کو کیسے دیکھتے ہیں۔؟
اسرار اللہ ایڈووکیٹ:
مسلم لیگ نون قبلہ اول پر اسرائیلی فوجیوں کی چڑھائی کی شدید الفاظ میں مذمت کرتی ہے، میرے خیال میں پوری امت مسلمہ، اس کی قیادت اور او آئی سی کو مشترکہ موقف اور اس حوالے سے لائحہ عمل اپنانا چاہیئے، تاکہ اسرائیل کے ظلم و ستم سے فلسطینیوں کو نہ صرف محفوظ بنایا جائے بلکہ فلسطین کی آزاد ریاست کا خواب بھی شرمندہ تعبیر ہوسکے۔ جمعہ کو پوری دنیا میں یوم القدس منایا جائے گا، یوم القدس ان شاء اللہ تعالیٰ مسلمانوں کے اتحاد کا مظہر ہوگا اور ہماری پارلیمنٹ اور حکومت کو اس حوالے سے مضبوط آواز بلند کرنی چاہیئے۔

اسلام ٹائمز: مسلم لیگ نون کی حکومت خطہ کے مسلم و پڑوسی ممالک کیساتھ تعلقات کی بہتری کیلئے کیا کوئی نیا لائحہ عمل رکھتی ہے۔؟
اسرار اللہ ایڈووکیٹ:
مسلم لیگ نون کے قائد اور وزیراعظم شہباز شریف نے اپنی تقریر میں کہہ دیا تھا کہ ہم ان شاء اللہ اپنے تمام دوست ممالک چین، سعودی عرب، ایران سمیت سب کے ساتھ اچھے تعلقات رکھیں گے۔ ہم امریکہ کیساتھ بھی برابری اور خود مختاری پر مبنی تعلقات کو فروغ دیں گے، ہم پاکستان کے مفادات کو اہمیت دیں گے۔ ہم دیکھیں گے کہ پاکستان اور پاکستانی قوم کا کیا مفاد ہے، اس کے مطابق ہی آگے بڑھیں گے۔ ماضی میں بھی مسلم لیگ نون کی حکومت نے پرفارم بھی کیا ہے اور خارجہ محاذ پر بھی ہماری کارکردگی عوام کے سامنے رہی ہے۔ ہم نے ہمیشہ دوستوں میں اضافہ کیا ہے اور اچھے تعلقات رکھے ہیں۔ بھارت کے حوالے سے بھی وزیراعظم نے واضح کر دیا ہے کہ مسئلہ کشمیر حل کئے بغیر معاملات آگے نہیں بڑھ سکتے، لہذا ہماری کوشش ہوگی کہ خطہ میں امن ہو، افغانستان کے حالات بھی ٹھیک ہوں۔ خطہ میں امن ہوگا تو اس سے تمام ممالک کی حکومتیں فائدہ اٹھائیں گی۔
خبر کا کوڈ : 991429
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش