QR CodeQR Code

کیا ڈالر لیکر اور اپنا نظریہ ختم کرکے پاکستان ترقی کر جائیگا؟

اگر گھر میں ڈاکہ پڑے تو کیا چوکیدار نیوٹرل ہوسکتا ہے؟، عمران خان کا سوال

22 Jun 2022 21:00

اسلام آباد میں خطاب کے دوران پی ٹی آئی چیئرمین کا کہنا تھا کہ امریکا جب حکومت تبدیل کرتا ہے تو میڈیا پر پیسہ چلتا ہے، مجھے طالبان خان کہا گیا تھا, میں کبھی خود کو اینٹی امریکا نہیں سمجھتا، ہمیں ان سے کبھی تعلقات خراب نہیں کرنے چاہئیں، لیکن کیا ہمیں ٹشو پیپر کی طرح استعمال ہونا چاہیئے۔؟


اسلام ٹائمز۔ پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے اسلام آباد میں رجیم چینج سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکا حکومتیں ہمارے نہیں اپنے مفاد کیلئے تبدیل کرتا ہے، اسرائیل کو تسلیم کروانا اور ہندوستان کی بات منوانا امریکی ایجنڈا ہے، میرا سوال ہے کہ کیا ڈالر لینے سے پاکستان ترقی کر جائے گا۔؟ انہوں نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ خرم دستگیر نے آرمی چیف کی تعیناتی والی جو بات کی، یہ قابل غور بات ہے، اس کا مطلب وہ کہنا چاہتا ہے کہ اگر کوئی اور آرمی چیف آئے گا تو احتساب رک جائے گا، اس کا مطلب ہے کہ وہ یہ چاہتے تھے کہ وہ آرمی چیف آئے، جو ان کی مدد کرے، میں واضح کرنا چاہتا ہوں، اللہ کو حاضر ناظر جان کر کہتا ہوں کہ میں نے کبھی نہیں سوچا تھا کہ نومبر میں کس کو آرمی چیف بنانا ہے، آرمی چیف کی تعیناتی ہمارا ایشو تھا ہی نہیں، میرے ذہن میں تھا کہ جب وقت آئے گا تو میرٹ پر جو بہتر ہوگا، اس کو آرمی چیف بنا دیں گے۔

انکا کہنا تھا کہ میں نے کبھی زندگی میں اور کرکٹ میں میرٹ کے خلاف کام نہیں کیا، شوکت خانم میں بھی کبھی میرٹ کی خلاف ورزی نہیں کی، نمل یونیورسٹی میں بھی میرٹ کے خلاف کوئی آدمی نہیں لگایا، حکومت میں تھا تو کوئی بتائے کہ میں نے اپنے رشتہ دار کو لگایا تھا، میں نے کبھی نہیں سوچا تھا کہ اپنا آرمی چیف لے کر آؤں گا، نواز شریف اپنی چوری بچانے کیلئے آرمی کو کنٹرول کرنا چاہتا ہے، آج دیکھ لیں کہ ہر ادارے پر اپنے لوگ بٹھا دیئے ہیں، نواز شریف نے ہمیشہ میرٹ کی خلاف ورزی کی اور اپنی پسند کا آرمی چیف لے کر آیا، کیونکہ پیسہ بچانا ہے، میں تو 26 سال سے جہاد کر رہا ہوں، مجھے کہا جاتا تھا کہ اگر آپ نواز شریف کے خلاف ہیں تو زرداری سے دوستی کرلیں، میں کہتا تھا کہ یہ دونوں چور ہیں، یہ دونوں وقت آنے پر اکٹھے ہو جائیں گے، مجھے شک نہیں تھا کہ جب میں اقتدار میں آؤں گا، یہ دونوں اکٹھے ہوجائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ ان کا کام چوری کرنا اور بچانا ہے، یہ ہر ادارے کو کنٹرول کرتے ہیں، کیونکہ انہوں نے اپنی چوری بچانی ہوتی ہے، یہ ایک دوسرے کو چور کہتے تھے تو یہ ایک دوسرے کیلئے سچ بولتے تھے، لیکن یہ الیکشن جیتنے کیلئے ایک دوسرے کو چور کہتے تھے، آئی ایس آئی اور ایم آئی کے پاس ان کی چوری کی رپورٹس ہوتی ہیں، اگر رپورٹ سامنے آئی تو ان کی حکومت چلی جائے گی، دونوں بار 90ء میں ان کی حکومت چوری کرنے پر گئی، عمران خان کو نہیں چاہیئے کہ اپنا آرمی چیف لگائے، ہم تو چاہتے ہیں کہ فوج کا ادارہ مضبوط ہو، مضبوط تب ہوگا، جب میرٹ ہوگا، لیکن ان کو خوف تھا کہ عمران خان جنرل فیض کو لگا دے گا، کیونکہ ان کو جنرل فیض سے خوف ہے کہ ان کا مستقبل تباہ ہو جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ امریکا جب حکومت تبدیل کرتا ہے تو کیا وہ دوسرے ممالک کی بہتری کیلئے کرتا ہے، اوپر سے تو وہ کہتے ہیں کہ ہم دنیا میں جمہوریت چاہتے ہیں، لیکن وہ اپنے مقاصد کیلئے حکومتیں تبدیل کرتا ہے، امریکا حکومتیں تبدیل ہمارے نہیں اپنے مفاد کیلئے کرتا ہے، کیا امریکا کو اڈے دینا ہمارے مفاد میں ہے؟، کیا ہمیں پتہ نہیں چلا کہ دہشتگردی کی جنگ میں جو ہماری تباہی ہوئی، اسلام آباد فوٹریس بنا ہوا تھا، خودکش حملے ہو رہے تھے، سرمایہ کار تو دور، یہاں کرکٹ ٹیم دورہ نہیں کرتی تھی، تب بھی ہمارے سربراہ کو دھمکی دی گئی تھی، میری اسمبلی میں تقریر ہے، جب وزیرستان میں فوجیں بھیجنا شروع کیں، میں ان علاقوں کو بہتر جانتا تھا، کیونکہ میں نے ٹریول بُک لکھی تھی، یہ سب کو پتہ ہونا چاہیئے کہ قبائلی علاقوں میں سب سے زیادہ انگریز فوجی مرا تھا، 1947ء تک وہ مرتے رہے تھے، باقی ہندوستان میں امن تھا، 1935ء میں آدھی برٹش آرمی وزیرستان کے باہر تھی، قبائلی علاقوں میں پورا امن تھا، کوئی پولیس چوکی نہیں تھی، لیکن ہم نے بڑا ظلم کیا۔

انہوں نے کہا کہ امریکا جب حکومت تبدیل کرتا ہے تو میڈیا پر پیسہ چلتا ہے اور بدنام کرتے ہیں، مجھے طالبان خان کہا گیا تھا، میں جنرل اورکزئی سے ملا، وہ اس وقت قبائلی علاقے میں آرمی کے کمانڈنٹ تھے، وہ کہتے تھے کہ ہم نے امن معاہدہ کیا، لیکن امریکا کا وفد آیا، انہوں نے ڈرون حملے کیے اور امن معاہدہ تڑوا دیا۔ انہوں نے کہا کہ میں نے جب کہا اڈے نہیں دیں گے، تو یہ ہمارا مفاد ہے، میں کبھی خود کو اینٹی امریکا نہیں سمجھتا، ہمیں ان سے کبھی تعلقات خراب نہیں کرنے چاہئیں، لیکن کیا ہمیں ٹشو پیپر کی طرح استعمال ہونا چاہیئے، ان کا ایجنڈا یہ ہے کہ اسرائیل کو تسلیم کرو، ہندوستان کی بات مانو، لیکن کیا یہ پاکستان کا مفاد ہے، جس دن اسرائیل کو تسلیم کریں گے تو سمجھ جاؤ فلسطین کا کوئی حق نہیں رہا، اس کے ساتھ کشمیریوں کا بھی کوئی حق نہیں رہے گا اور کشمیر ایشو ختم ہو جائے گا، ہمارے دور میں اقوام متحدہ میں ایشو کو اٹھایا گیا، میرا سوال ہے کہ کیا ملک ڈالر لے کر اور اپنا نظریہ ختم کرکے پاکستان ترقی کر جائے گا۔؟


خبر کا کوڈ: 1000592

خبر کا ایڈریس :
https://www.islamtimes.org/ur/news/1000592/اگر-گھر-میں-ڈاکہ-پڑے-کیا-چوکیدار-نیوٹرل-ہوسکتا-ہے-عمران-خان-کا-سوال

اسلام ٹائمز
  https://www.islamtimes.org