0
Wednesday 29 Jun 2022 02:25

ایرانی میزائل و دفاعی پروگرام ہرگز قابل گفت و شنید نہیں، جی سیون کے بیان پر ایرانی ردعمل

ایرانی میزائل و دفاعی پروگرام ہرگز قابل گفت و شنید نہیں، جی سیون کے بیان پر ایرانی ردعمل
اسلام ٹائمز۔ ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان ناصر کنعانی نے جرمنی سے جاری ہونے والے جی سیون سربراہی اجلاس کے مشترکہ بیان پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے اس کے ایران مخالف حصوں کی شدید مذمت کی ہے۔ خبرنگاروں کے ساتھ گفتگو میں ناصر کنعانی نے اس بیان پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ہم جی سیون کے اختتامی بیان کے ان حصوں کی شدید مذمت کرتے ہیں جو کھلم کھلا اسلامی جمہوریہ ایران کے خلاف ہیں۔

ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان نے اس بات پر تاکید کرتے ہوئے کہ ہم، مذکورہ بیان جاری کرنے والوں کے خلیج فارس کے استحکام کو درہم برہم کرنے پر مبنی کردار کی شدید مذمت کرتے ہیں، کہا کہ ایران کے اس میزائل و دفاعی پروگرام کے خلاف بے بنیاد الزامات عائد کرنے کے بجائے کہ جو مکمل طور پر قانونی اور کسی طور قابل گفت و شنید نہیں، ان (جی سیون ممالک) کو چاہیئے کہ وہ ہمارے خطے کے استحکام کو درہم برہم کرنے والے اربوں ڈالر کے پیشرفتہ اسلحے کی فروخت پر جواب دیں! انہوں نے جی سیون ممالک کی جانب سے انسانی حقوق کے سیاسی اور آلہ کار کے طور پر استعمال کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ انسانی حقوق کا کھوکھلا نعرہ لگانے والے فریق وہی ہیں جنہوں نے غیر انسانی و غیرقانونی پابندیوں کے ذریعے 8 کروڑ ایرانیوں کے بنیادی انسانی حقوق کی پائمالی اور فلسطین و یمن کی مظلوم عوام کے وحشیانہ قتل عام پر آنکھیں بند کر رکھی ہیں جبکہ اگر انہی ممالک کی جانب سے دہشتگردی سے متعلق دوہرا معیار نہ اپنایا جاتا اور داعش سمیت دوسرے دہشتگرد گروہوں کے سہولتکاروں کی کھلی حمایت نہ کی جاتی تو ہمارے خطے میں بیگناہ عراقی و شامی عوام کا اس وسیع پیمانے پر خون کبھی نہ بہتا!

واضح رہے کہ جرمنی میں منعقد ہونے والے G7 ممالک کے سربراہی اجلاس کے مشترکہ اختتامی بیان میں ایران کے خلاف بے بنیاد الزامات دہراتے دعوی کیا گیا تھا کہ ہم خطے کے استحکام کو درہم برہم کرنے والی ایرانی سرگرمیوں کی شدید مذمت کرتے اور ایران سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ سلامتی کونسل کی قرارداد 2231 سمیت دوسری قراردادوں کے خلاف جاری بیلسٹک میزائلوں کے پھیلاؤ کا اپنا پروگرام اور دوسری سرگرمیاں بند کر دے۔ جی سیون ممالک نے اپنے اختتامی بیان میں الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ آزاد کشتیرانی کی سکیورٹی کو لاحق ایرانی خطرات خطے کے استحکام کو زیادہ سے زیادہ متاثر کر رہے ہیں۔ جی سیون ممالک نے ایران کے اندرونی معاملات میں بھی کھلی مداخلت کی اور ایران میں انسانی حقوق سے متعلق صورتحال کے خلاف بے بنیاد دعوے کرتے ہوئے تہران میں یوکرینی مسافر بردار طیارے کی سرنگونی کی جانب اشارہ کیا اور اس حوالے سے ایران کو قصوروار ٹھہرانے پر بھی زور دیا۔
خبر کا کوڈ : 1001705
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش