0
Friday 1 Jul 2022 01:31

دوحہ مذاکرات میں مکمل سنجیدگی کیساتھ شرکت کی، ہم اپنے جوابی اقدامات جاری رکھینگے، مجید تخت روانچی

دوحہ مذاکرات میں مکمل سنجیدگی کیساتھ شرکت کی، ہم اپنے جوابی اقدامات جاری رکھینگے، مجید تخت روانچی
اسلام ٹائمز۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں قرارداد 2231 پر عملدرآمد کے حوالے سے ایک خصوصی اجلاس منعقد ہوا جس سے خطاب کے دوران اقوام متحدہ میں ایران کے مستقل نمائندے مجید تخت روانچی نے تاکید کی ہے کہ دوسرے فریقوں کی جانب سے جوہری معاہدے (JCPOA) میں دستخط شدہ عہدوپیمان پر عدم عملدرآمد کے باعث ایران اپنے جوابی اقدامات جاری رکھے گا۔ مجید تخت روانچی نے اپنے خطاب کے دوران ایرانی جوہری معاہدے کے دوسرے فریقوں کی جانب سے روا رکھی جانے والی بدعہدی کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ایرانی جوہری معاہدے پر دستخط کئے جانے اور سلامتی کونسل کی قرارداد 2231 کی منظوری کو تقریبا 7 برس ہونے کو ہیں اور سلامتی کونسل کے اراکین ایک مرتبہ پھر جوہری معاہدے کی بحالی اور اس پر مکمل عملدرآمد کے حق میں رائے دے رہے ہیں! انہوں نے کہا کہ ہمارا عقیدہ ہے کہ جوہری معاہدہ ایک کثیر الجہتی سفارتی دستاویز ہے جو انتہائی مشکل سے حاصل ہوئی اور یہ ایک ایسا بہترین انتخاب ہے کہ جس کا کوئی نعم البدل بھی نہیں۔

اقوام متحدہ میں ایران کے مستقل نمائندے نے تاکید کی کہ افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ سلامتی کونسل کے بعض اراکین نے نہ صرف جوہری معاہدے اور قرارداد 2231 پر مکمل عملدرآمد کو تاحال پس پشت ڈال رکھا ہے بلکہ وہ اب بھی موجودہ صورتحال کو وجود میں لانے والے عوامل سے چشم پوشی اختیار کرتے ہوئے جعلی و غلط بیانات کے ذریعے ایران پر الزام عائد کر رہے ہیں اور یوں میرے ملک پر جھوٹے الزامات اور جعلی تہمتیں لگائی جا رہی ہیں!

مجید تخت روانچی نے کہا کہ پابندیاں تاحال پوری قوت کے ساتھ موجود ہیں جبکہ ایران جوہری معاہدے میں بیان کئے گئے طریقہ کار کے مطابق کسی قسم کا اقتصادی فائدہ نہیں اٹھا پایا۔ انہوں نے کہا کہ جوہری معاہدے و قرارداد 2231 میں تمام فریقوں کے عہدوپیمان کو انتہائی واضح انداز میں بیان کر دیا گیا ہے جس میں کسی قسم کا کوئی ابہام باقی نہیں درحالیکہ ایران کے جوہری عہدوپیمان؛ تمام پابندیوں کے موثر خاتمے اور ایران کے ساتھ تمام اقتصادی تعلقات کی بحالی کے ساتھ مشروط ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں ایک مرتبہ پھر یاد کرواتا چلوں کہ امریکہ، 8 مئی 2018ء کے روز نہ صرف قرارداد 2231 کے خلاف عمل کرتے ہوئے بلکہ عالمی قوانین اور اقوام متحدہ کے ایجنڈے کی بھی کھلی خلاف ورزی کرتے ہوئے جوہری معاہدے سے یکطرفہ طور پر دستبردار ہو گیا تھا جس کے بعد اس نے نہ صرف ان تمام یکطرفہ پابندیوں کو جو قبل از ایں ختم ہو گئی تھیں، دوبارہ عائد کر دیا بلکہ تمام دوسرے ممالک کو اس قدر دباؤ میں رکھا تاکہ سلامتی کونسل کی قرارداد 2231 پر کسی طور عملدرآمد نہ ہونے پائے۔ انہوں نے کہا کہ اگر کوئی ملک قرارداد 2231 پر عملدرآمد کرے تو امریکہ کی جانب سے اسے سزا دی جاتی اور اس پر پابندیاں عائد کر دی جاتی ہیں جبکہ قبل ازیں سلامتی کونسل کی تاریخ میں ایسے کسی اقدام کی کوئی مثال نہیں ملتی!

اقوام متحدہ میں ایرانی نمائندے نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ ایران کثیر الجہتی سفارتکاری کا پابند ہے جس نے ویانا مذاکرات کے دوران سب سے زیادہ لچک دکھائی ہے، کہا کہ اس کا نتیجہ تمام غیر قانونی پابندیوں کا موثر اور پڑتال کے قابل خاتمہ ہونا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ ایران نے امریکہ سے جانچ پڑتال کے قابل اور حقیقی ضمانت طلب کی ہے جس کا مرکزی نقطہ یہ ہے کہ معاہدے کو دوبارہ ختم نہ کیا جا سکے، امریکہ اپنے عہدوپیمان کی خلاف ورزی نہ کرے اور یہ کہ گذشتہ امریکی حکومتوں کے مانند بھونڈے حیلوں بہانوں کے ذریعے ایران کے خلاف پابندیاں عائد کی جائیں اور نہ ہی جوہری معاہدے کے طریقہ ہائے کار سے ناجائز فائدہ اٹھایا جائے! انہوں نے کہا کہ یہ تمام مطالبات؛ جوہری معاہدے میں استحکام پیدا کرنے کے لئے کم از کم تقاضوں پر مبنی ہیں۔

مجید تخت روانچی نے اس بات پر تاکید کرتے ہوئے کہ ہم نے ویانا مذاکرات میں سب سے زیادہ لچک دکھائی اور تمام فریقوں کے لئے قابل قبول معاہدے کے حصول اور حتی باقی ماندہ مسائل کے حل اور مذاکراتی سلسلے کو بند گلی سے نکالنے کے لئے نہ صرف نئے رستے دکھائے ہیں بلکہ اپنے حسن نیت کو مکمل طور پر ثابت بھی کیا ہے تاہم امریکہ کے غیر حقیقی و دقیانوسی رویے نے تمام سلسلے کو موجودہ بند گلی میں لا کھڑا کر دیا ہے۔

انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ ہم اپنے جوابی اقدامات کو پورے زور و شور کے ساتھ جاری رکھیں گے کیونکہ نہ صرف دوسرے فریقوں کی جانب سے معاہدے پر عدم عملدرآمد کا سلسلہ تاحال جاری ہے بلکہ پابندیاں بھی پوری قوت کے ساتھ باقی ہیں جبکہ ہماری عوام کے رنج و الم میں روز بروز اضافہ ہو رہا ہے۔ مجید تخت روانچی نے کہا کہ اب بھی اگر تمام فریق اپنے عہدوپیمان پر مکمل، موثر اور پڑتال کے قابل عملدرآمد شروع کر دیں تو ایران بھی اپنے وعدوں پر فی الفور عملدرآمد شروع کر دے گا تاہم دوسرے فریقوں کی کوتاہی کے باعث ہماری عوام کو پہنچنے والا رنج و الم ناقابل مداوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے مریض، خصوصا وہ جو نادر بیماریوں کا شکار ہیں، دواؤں اور طبی سازوسامان پر عائد غیر انسانی و غیر قانونی پابندیوں کے باعث سب سے زیادہ رنج اٹھا رہے ہیں۔ اس حوالے سے اپنی گفتگو کے آخر میں انہوں نے سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ کھو جانے والی جانوں یا بے گناہ مریضوں کی جانب سے اٹھائے گئے درد و رنج کا مداوا کیسے کیا جا سکتا ہے۔۔ ایرانی عوام اس ناانصافی کو کبھی نہیں بھول سکتے!
خبر کا کوڈ : 1002073
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش