0
Wednesday 6 Jul 2022 18:10

داعش کی خطرناک ترین فرانسوی خاتون سے ملئے

داعش کی خطرناک ترین فرانسوی خاتون سے ملئے
اسلام ٹائمز۔ آئی ایس آئی ایس یعنی داعش کا حصہ بننے والی فرانسوی خواتین جو شام سے دوبارہ اپنے ملک واپس بھجوائی جا چکی ہیں، ان میں ان کی پیشرو خاتون کا چہرہ بھی دیکھا جا سکتا ہے۔ فرانس کی وزارت خارجہ نے گذشتہ روز منگل (چھ جولائی) کو اعلان کیا ہے کہ 35 بچوں اور 16 خواتین کو جو داعش دہشت گرد گروہ کے ارکان کی بیویاں تھیں، شام سے فرانس واپس بھیج دی گئی ہیں۔ فرانس واپس آنے والی خواتین میں داعش میں شمولیت اختیار کرنے والی مشہور فرانسیسی خاتون ''ایملی کونیگ'' بھی نظر آئی ہیں، جو 2012ء میں داعش میں شامل ہوئی تھیں۔ ''کونیگ'' کو انسداد دہشت گردی کی عدالت کے جج کے حکم پر فرانس پہنچتے ہی دہشت گرد گروپ میں رکنیت کے الزام میں گرفتار کر لیا گیا ہے۔ داعش کا حصہ بننے والی ''ایملی'' ایک پولیس افسر کی بیٹی اور پہلی فرانسوی خاتون تھی، جو مغرب مخصوصاََ فرانسوی اداروں اور مالی میں موجود فرانسیسی فوجیوں کی بیویوں پر حملوں کی دعوت دیتی تھی۔

''کونیگ'' داعش میں لوگوں کو بھرتی کرنے کے لئے سرگرم تھی، اس کے علاوہ داعش کی پراپیگنڈہ ویڈیوز میں باقاعدگی سے نظر آتی تھی۔ دسمبر 2014ء میں اقوام متحدہ نے ''ایملی کونیگ'' کو خطرناک ترین دہشت گردوں کی بلیک لسٹ میں ڈال دیا اور اس کی گرفتاری کے لیے انٹرنیشنل وارنٹ جاری کر دیئے۔ ایک سال بعد امریکی انٹیلی جنس ایجنسی نے اسے داعش کی سب سے مطلوب فرانسیسی خاتون قرار دیا۔ 2017ء میں داعش کے زوال کے بعد اسے (امریکی حمایت یافتہ) کرد فورسز نے گرفتار کر لیا اور شمالی شام کے کیمپ ''روج'' میں قید کر دیا۔ مذکورہ رپورٹس کے مطابق، کونیگ نے داعش کا رکن بننے سے کئی سال قبل اپنے پہلے الجزائری نژاد شوہر سے آشنایی کے بعد اسلام قبول کیا۔ جس کے بعد کونیگ نے عربی زبان سیکھنا شروع کر دی اور اپنا نام ''سمرہ'' تجویز کیا اور حجاب اوڑھنا شروع کر دیا۔ ایملی کی انتہاء پسندی کا آغاز فرانس کے شہر ''نانٹ'' میں "Forsane Alizza" نامی شدت پسند گروپ میں شمولیت کے بعد ہوا۔ البتہ مذکورہ گروہ بعد میں ختم ہوگیا تھا۔

2012ء کے موسم بہار میں جب اسے عدالت میں طلب کیا گیا، اس نے اپنا حجاب اتارنے سے انکار کر دیا اور اس دوران ایک سکیورٹی اہلکار کے ساتھ لفظی لڑائی بھی ہوئی۔ ایملی نے اس واقعے کی ویڈیو بنا کر یوٹیوب پر وائرل کر دی۔ اس دوران وہ اپنے دو بچوں کو فرانس میں چھوڑ کر داعش میں شامل ہونے کے لیے شام روانہ ہوگئی۔ وہ پانچ بچوں کی ماں ہے، جن میں سے تین بچے شام میں پیدا ہوئے اور 2021ء کے اوائل میں فرانس واپس بھیج دیئے گئے تھے۔ اپریل 2021ء میں کیمپ روج میں فرانس پریس کو دیئے گئے ایک انٹرویو میں ایمیلی نے کہا کہ وہ فرانس واپس آنا چاہتی ہیں۔ گذشتہ ہفتے اپنی آخری فون کال میں کونیگ نے اعلان کیا کہ اسے کیمپ میں جان سے مارنے کی دھمکیاں موصول ہوئی ہیں۔ آج اس کے وکیل نے کہا کہ وہ فرانسیسی عدالت میں وعدہ معاف گواہ بننا چاہتی ہے اور جانتا ہے کہ ایملی نے اپنے خاندان کو بہت زیادہ تکلیف دی ہے۔

 
خبر کا کوڈ : 1003093
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش