QR CodeQR Code

ناگہانی آفات سے نمنٹے کے لئے پیشگی اقدامات اٹھائے جائیں، زاہد علی اخونزادہ

6 Jul 2022 22:20

ترجمان علامہ ساجد نقوی کا ایک بیان میں کہنا تھا کہ بڑے شہروں میں انتظامی و ہنگامی حالات سے نمٹنے کے لئے انتظامات نہ ہونے کے برابر ہیں، شہری تحفظ کے اداروں اور رضا کاروں کو ضروری آلات سے لیس کیا جائے۔


اسلام ٹائمز۔ شیعہ علماء کونسل پاکستان کے سربراہ علامہ ساجد نقوی کے ترجمان زاہد علی اخونزادہ نے کہا ہے کہ علامہ سید ساجد علی نقوی نے مون سون کی بارشوں کے دوران حالیہ صورتحال پر اظہار تشویش اور مالی و جانی نقصان پر اظہار افسوس کرتے ہوئے کہا ہے کہ ناگہانی آفات سے نمٹنے کے لئے جو پیشگی اقدامات اٹھائے جانے چاہئیے تھے وہ نہیں اٹھائے گئے۔ کوئٹہ، ہنزہ سمیت دیگر جگہوں پر جانی نقصان پر اظہار تاسف کرتے ہوئے کہا کہ بڑے شہروں میں انتظامی و ہنگامی حالات سے نمٹنے کے لئے انتظامات نہ ہونے کے برابر ہیں، شہری تحفظ کے اداروں اور رضا کاروں کو ضروری آلات سے لیس کیا جائے۔ انہوں نے مون سون بارشوں کا سلسلہ شروع ہوتے ہی کوئٹہ، ہنزہ، کراچی سمیت مختلف شہروں سے آنیوالی اطلاعات اور خبروں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ شدید بارشیں یا دیگر ناگہانی آفات قدرت کی طرف سے آتی ہیں البتہ عوام کے جان و مال کے تحفظ کے لئے وفاقی و صوبائی حکومتوں کے ساتھ لوکل انتظامیہ کے بھی فرائض میں شامل ہے کہ وہ پیشگی انتظامات کرے۔

انہوں نے کہا کہ جدید ترین آلات کے ذریعے جب موسم کی صورتحال کا پتہ لگالیا جاتا ہے تو صرف وارننگ جاری کرنے پر ہی کیوں اکتفا کیا جاتا ہے؟ عملی اقدامات کیوں نہیں اٹھائے جاتے؟ ان بارشوں کے سبب نشیبی و میدانی علاقوں میں رہنے والے متوسط و غریب طبقات کی رہائشی آبادیوں کے نقصان کے ساتھ ساتھ انکی سماجی و اقتصادی زندگی شدید متاثر ہوتی ہے، مگر حکومتوں یا ذمہ داران کی طرف سے مسلسل اس اہم ترین سماجی و معاشرتی مسئلے پر آج تک سنجیدگی سے غور ہوا نہ ہی کوئی ماسٹر پلان مرتب کیا گیا۔ ترجمان کا کہنا تھا کہ قائد ملت جعفریہ پاکستان پہلے بھی متوجہ کرچکے ہیں کہ بڑے شہروں کی صورتحال یہ ہے کہ بے ہنگم آبادیاں بنائی گئیں، ندی نالوں کی صفائیاں نہیں کی گئیں، کوڑا کرکٹ اٹھانے کے لئے کروڑوں کا بجٹ مختص کیا جاتا ہے مگر اس کے باوجود صفائی نہ ہونے کے برابر ہے، لائن لاسز کی مد میں بھی اربوں روپے عوام سے لئے جاتے ہیں مگر اس کے باوجود بجلی کے کھمبے اور تاریں بوسیدہ ہیں اور جب بھی اس طرح کی بارشیں ہوتی ہیں تو ایک طرف لوگ بوسیدہ تاروں، کھمبوں سے کرنٹ کا شکار ہوتے ہیں تو دوسری جانب سیوریج سسٹم بہتر نہ ہونے کے باعث بارشی پانی ان کے لئے وبال جان بن جاتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اس وقت حالیہ تیز ترین بارشوں کے باعث شہری علاقوں میں سیلابی صورتحال ہے جبکہ بارشوں کا یہ سلسلہ جاری رہتا ہے تو پھر بڑے سیلاب کے بھی خدشات بڑھ جائینگے۔ ترجمان علامہ سید ساجد علی نقوی نے ایک مرتبہ پھر اس جانب متوجہ کرتے ہوئے کہا کہ شہری تحفظ کے نظام کو فعال کیا جائے، قدرتی و ناگہانی آفات سے نمٹے کے لئے پیشگی اقدامات کئے جائیں، ندی نالوں کی صفائیوں کے ساتھ اووہیڈ برج اور فلائی اوورز کے ساتھ نکاسی آب کا نظام بہتر بنایا جائے جبکہ شہری آبادیوں کے حوالے سے بھی میکنزم مرتب کیا جائے تاکہ مستقبل قریب میں ایسی مشکلات سے بچا جاسکے۔ واضح رہے کہ بلوچستان میں بارشوں کے سبب اب تک 7 سے زائد افراد، دریائے ہنزہ میں 3 افراد کے ڈوبنے، جگلوٹ سکردو روڈ کی بندش جبکہ کراچی سمیت دیگر شہروں میں نکاسی آب درست نہ ہونے کے سبب صورتحال انتہائی ابتر ہے۔


خبر کا کوڈ: 1003120

خبر کا ایڈریس :
https://www.islamtimes.org/ur/news/1003120/ناگہانی-آفات-سے-نمنٹے-کے-لئے-پیشگی-اقدامات-اٹھائے-جائیں-زاہد-علی-اخونزادہ

اسلام ٹائمز
  https://www.islamtimes.org