0
Wednesday 19 Aug 2009 11:52

حزب اللہ اپنے دشمن اسرائیل کو دنیا میں کہیں بھی نشانہ بنانے پر قادر ہے: شیخ نعیم قاسم

حزب اللہ اپنے دشمن اسرائیل کو دنیا میں کہیں بھی نشانہ بنانے پر قادر ہے: شیخ نعیم قاسم
حزب اللہ لبنان کے اسسٹنٹ جنرل سیکرٹری شیخ نعیم قاسم نے کہا ہے کہ اسلامی مزاحمت ایک جدید مبارزاتی ماڈل میں تبدیل ہو گئی ہے اور وہ آج گوریلا اور کلاسیکل جنگ کرنے اور دشمن کو دنیا کے کسی بھی حصے میں نشانہ بنانے کی توانائی رکھتی ہے۔ وہ نیوز چینل "العالم" سے گفتگو کر رہے تھے۔ انہوں نے کہا: "حزب اللہ لبنان کے مبارزاتی ماڈلز نئے اور جدید ہونے کی خاطر دنیا کی مختلف یونیورسٹیوں میں پڑھائے جاتے ہیں۔ یہ یونیورسٹیاں ان ماڈلز کی کارکرد اور نکات ضعف و قوت اور ان سے مقابلہ کرنے کے راستوں کے بارے میں تحقیقات میں مصروف ہیں"۔ انہوں نے اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ لبنان کی اسلامی مزاحمت کے طریقوں نے اسرائیلی دشمن کو حیرت زدہ کر دیا ہے کہا: "اسرائیلی فوجی ایسی مزاحمت سے دوچار ہوئے ہیں جس سے مقابلہ کرنے کی کوئی مہارت انہوں نے نہیں سیکھی"۔ شیخ نعیم قاسم نے کہا: "صہیونیست یہ سوچتے ہیں کہ اگر ایک علاقہ پر بمباری کریں تو اس علاقے میں پیش روی کر سکتے ہیں کیونکہ کسی قسم کی رکاوٹ سے روبرو نہیں ہوں گے لیکن 33 روزہ جنگ میں وہ مختلف قسم کی صورتحال سے دوچار ہو گئے"۔ حزب اللہ کے اسسٹنٹ جنرل سیکرٹری نے کہا: "33 روزہ جنگ کے 3 سال بعد اسلامی مزاحمت اس قدر آمادہ ہے کہ ملکی حدود سے باہر دشمن کیلئے سنجیدہ خطرات فراہم کر سکتی ہے"۔ شیخ نعیم قاسم نے کہا کہ 2006ء کی جنگ کے آغاز میں امریکی اور اسرائیلی حکام نے اعلان کیا تھا کہ اس جنگ کا مقصد "بڑے مشرق وسطی" کا قیام ہے اور اس کا دروازہ لبنان ہے۔ انہوں نے کہا کہ لبنان میں اسرائیل کی مبینہ شکست نے اس دروازے کو ان پر ہمیشہ کیلئے بند کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل کی شکست امریکی اور اسرائیلی منصوبوں کے خاک میں ملنے کا باعث بنی ہے۔ شیخ نعیم قاسم نے کہا کہ 33 روزہ جنگ میں حزب اللہ لبنان کی فتح علاقائی سیاست میں نئے رخ ایجاد کرنے کا باعث بنی جس کے مطابق اسلامی مزاحمت لبنان کی قومی سلامتی کی حفاظت کرنے پر قادر ہے اور "بڑے مشرق وسطی" کے امریکی اور اسرائیلی منصوبے کا مقابلہ کر سکتی ہے۔
خبر کا کوڈ : 10074
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش