0
Sunday 7 Aug 2022 20:17

امامت معاشرے کے ذہنی، سیاسی اور اجتماعی استقلال کا نام ہے، علامہ شہنشاہ نقوی

امامت معاشرے کے ذہنی، سیاسی اور اجتماعی استقلال کا نام ہے، علامہ شہنشاہ نقوی
اسلام ٹائمز۔ پاک محرم ایوسی ایشن کے زیر اہتمام نشترک پارک میں علامہ سید شہنشاہ حسین نقوی نے عقیدہ امامت کے موضوع پر آٹھویں مجلس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ فقہ جعفریہ کے پیروکار اللہ، نبیؐ اور آل نبیؑ کی تعلیمات اور قرآن کریم کی واضح نص کے مطابق عقیدہ امامت کو فی الواقعہ امت کی اصلاح اور بہتری کا ذریعہ سمجھتے ہیں، مولا علیؑ کل ایمان، مجسم ایمان، متحرک ایمان اور منظر ایمان ہیں، کیا یہ کم اعزاز ہے کہ سرکار سرورِ کائنات جنگ خندق کے موقع پر فرما دیں کہ ''کل کفر کے مقابلے میں کل ایمان جارہا ہے'' کربلا میں امام حسینؑ پر نظر کیجئے یہ وہ عظیم گھرانہ ہے کہ سر کٹ بھی جائے، نوک نیزہ پر بلند بھی ہوجائے تب بھی قرآن کریم کی تلاوت جاری رہتی ہے، اگر ہم حسینیت کے سائے میں زندگی گزاریں تو ہماری دنیا بھی بہتر ہوجائے گی اور آخرت بھی سنور جائے گی۔

انکا مزید کہنا تھا کہ فلسفہ شہادت یہی ہے کہ اللہ کی خاطر جینا اور اللہ کی خاطر مرنا اور جس نے اس روش کو اختیار کیا اس کا شمار حسینی قافلے ہی میں ہوگا، کربلا ہمیں راہ خدا میں جان دینے کا ہنر سکھاتی ہے، سید الشہداء کا یہ لافانی پیغام دور حاضر میں اپنانے کی اشد ضرورت ہے کہ ''دین پر سب کچھ لٹایا جاسکتا ہے البتہ دین کو کسی چیز پر قربان نہیں کیا جاسکتا''۔ علامہ شہنشاہ نقوی نے کہا کہ کربلا میں امام حسینؑ کے  روضے کے برابر میں حضرت عباسؑ کا روضہ ہے، یہ علمدار حسینی کی بےمثل وفا کا دائمی اعتراف ہے، عباسؑ کی شجاعت، علم، وفا، جوانمردی اور امام عالی مقام کی حمایت سبق لینے والوں کے لئے ایک عظیم ذخیرہ ہے، حضرت عباسؑ کی اپنے مولا اور دین کی حمایت میں بے مثال فداکاری رہتی دنیا تک ایک درسگاہ ہے۔
خبر کا کوڈ : 1008080
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش