0
Thursday 11 Aug 2022 23:57

گلگت میں دو ہفتے سے موبائل انٹرنیٹ سروس معطل، سکیورٹی سخت، ڈبل سواری پر پابندی برقرار

گلگت میں دو ہفتے سے موبائل انٹرنیٹ سروس معطل، سکیورٹی سخت، ڈبل سواری پر پابندی برقرار
اسلام ٹائمز۔ گلگت بلتستان میں موبائل انٹرنیٹ سروس دو ہفتے سے معطل جبکہ گلگت شہر میں بدستور دفعہ 144 نافذ ہے جس کے تحت ڈبل سواری پر پابندی برقرار ہے۔ رینجرز اور سکائوٹس کے دستے مسلسل شہر میں گشت کر رہے ہیں۔ گزشتہ ماہ کی 30 تاریخ کو گلگت یادگار چوک پر علم کشائی کیلئے جانے والے قافلے پر فائرنگ سے دو نوجوان نوید حسین اور سید اقرار حسین شہید ہوئے تھے جس کے بعد گلگت میں حالات انتہائی کشیدہ ہونے پر حکومت نے موبائل سروس بند کر دی تھی۔ گلگت شہر میں موبائل فون سروس ایک ہفتے تک بند رہنے کے بعد گیارہ محرم کو بحال کیا گیا تاہم فور جی سروس کو بحال نہیں کیا گیا۔ دوسری جانب شہر میں موٹر سائیکل کی ڈبل سواری پر بدستور پابندی ہے۔ سکیورٹی دستے مسلسل شہر میں گشت کر رہے ہیں جبکہ چوک چوراہوں پر رینجرز تعینات کیے گئے ہیں۔

 واقعہ کیسے پیش آیا؟
ہر سال محرم سے پہلے (ذی الحج کی آخری تاریخ کو) گلگت خومر چوک پر علم کشائی کی جاتی ہے جس کیلئے خصوصی طور پر آغا راحت حسین الحسینی خود آتے ہیں۔ 30 جولائی کو سید راحت حسینی کی قیادت میں ایک قافلہ خومر چوک پر علم کشائی کیلئے جامع مسجد گلگت سے روانہ ہوا۔ یادگار چوک پہنچ کر دوسرے گروپ سے معمولی جھگڑا ہوا جس کے بعد قافلے اطراف سے فائرنگ کی گئی جس کے نتیجے میں دو نوجوان شہید ہوئے۔ تاہم نوجوانوں کا قافلہ پہلے اور سید راحت بعد میں روانہ ہوئے تھے جس کی وجہ سے آغا راحت کو فوری طور پر واپس بلا لیا گیا۔ اس واقعے کے بعد کئی گھنٹے تک گلگت شہر شدید فائرنگ سے گونجتا رہا۔ حالات انتہائی کشیدہ ہو گئے۔ فائرنگ کے نتیجے میں مجموعی طور پر سترہ کے قریب افراد زخمی بھی ہوئے۔ شہر میں رینجرز اور سکائوٹس کے دستے تعینات کیے گئے۔ موبائل سروس بند کر دی گئی اور چودہ روز کیلئے شہر میں دفعہ 144 نافذ کر دیا گیا۔

 اپیکس کمیٹی کا اجلاس اور جے آئی ٹی
گلگت میں حالات کشیدہ ہونے کے بعد اپیکس کمیٹی کا ہنگامی اجلاس ہوا جس میں وزیر اعلیٰ، فورس کمانڈر، حساس اداروں کے نمائندے اور سول و عسکری حکام شریک ہوئے۔ دوسری جانب حکومت نے فائرنگ کے واقعے کی تحقیقات کیلئے جے آئی ٹی بنانے کا فیصلہ کیا۔ ایک سرکاری بیان کے مطابق واقعے میں ملوث 45 افراد کو حراست میں لے کر تحقیقات کا دائرہ وسیع کر دیا گیا ہے۔ ادھر معلوم ہوا ہے کہ جے آئی ٹی کا اجلاس واقعے کے ایک ہفتے بعد ہوا جس میں مختلف امور پر غور کیا گیا ہے۔ دریں اثنا گلگت کے حالات کشیدہ ہونے کے بائوجود شہر میں معمول کی سرگرمیاں جاری ہیں۔ اس مرتبہ گلگت میں دونوں مکاتب فکر کی جانب سے انتہائی مثبت ردعمل سامنے آیا۔

فائرنگ کے فوری بعد آغا راحت حسین نے کہا کہ اہل سنت ہمارے بھائی ہیں، نوجوانان ملت جعفریہ پرامن رہیں اور عزاداری کے پروگراموں میں بھرپور شرکت کریں۔ ادھر دیامر یوتھ علما کونسل کی جانب سے بھی اس واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے شرپسندوں کو فوری گرفتار کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔ علما کونسل کے صدر مولانا عبد المالک نے ایک ویڈیو بیان میں کہا کہ سنی اور شیعہ دونوں امن چاہتے ہیں، چند مٹھی بھر شرپسند عناصر شہر کے امن کو خراب کر کے اپنے مذموم مقاصد کی تکمیل چاہتے ہیں۔ اس لیے سب کی ذمہ داری ہے کہ وہ ان شرپسندوں کا قلع قمع کریں اور حکومت بغیر کسی ہچکچاہٹ کے شرپسند عناصر کیخلاف کارروائی کرے۔
خبر کا کوڈ : 1008715
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش