QR CodeQR Code

تحریک طالبان پاکستان سے مذاکرات کی پالیسی پر نظرثانی کی جائے، رضا ربانی

12 Aug 2022 17:02

ایک روز قبل وزیر دفاع خواجہ آصف نے قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے ٹی ٹی پی کیساتھ مذاکرات کی کامیابی پر اپنے خدشات کا اظہار کیا تھا اور اعتراف کیا تھا کہ خیبر پختونخوا میں طالبان مخالف جذبات میں اضافہ ہو رہا ہے، کیونکہ لوگ اپنے علاقے میں طالبان کی موجودگی کیخلاف صوبے کے مختلف حصوں میں احتجاجی مظاہرے کر رہے ہیں۔


اسلام ٹائمز۔ پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے سینیٹر رضا ربانی نے کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے ساتھ مذاکرات کی پالیسی اور دہشت گردی کے خلاف سات سال پرانے نیشنل ایکشن پلان (این اے پی) پر نظرثانی کا مطالبہ کیا ہے۔ ایک نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے سینیٹ کے سابق چیئرمین نے تجویز پیش کی کہ نیا ایکشن پلان پارلیمانی کمیٹی برائے قومی سلامتی (پی سی این ایس) تیار کرے، جس میں تمام اسٹیک ہولڈرز کی نمائندگی ہو۔ یاد رہے کہ اسی طرح کی ایک کمیٹی سال 2012ء میں ایبٹ آباد میں امریکی فوجی آپریشن کے بعد بنائی گئی تھی، جس میں القاعدہ کے سرکردہ رہنماء اسامہ بن لادن کی ہلاکت ہوئی تھی۔ پاکستان پیپلز پارٹی کے سینیٹر کی جانب سے یہ مطالبات ایک ایسے موقع پر سامنے آئے ہیں، جب ایک روز قبل وزیر دفاع خواجہ آصف نے قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے ٹی ٹی پی کے ساتھ مذاکرات کی کامیابی پر اپنے خدشات کا اظہار کیا تھا اور اعتراف کیا تھا کہ خیبر پختونخوا میں طالبان مخالف جذبات میں اضافہ ہو رہا ہے، کیونکہ لوگ اپنے علاقے میں طالبان کی موجودگی کے خلاف صوبے کے مختلف حصوں میں احتجاجی مظاہرے کر رہے ہیں۔

رضا ربانی نے خیبر پختونخوا میں دہشت گرد حملوں میں اضافے کی بھی مذمت کی اور کہا کہ صوبے میں دہشت گرد حملوں میں اضافہ ہوا ہے، جس کی وجہ سے سکیورٹی فورسز کے جوان شہید ہوئے۔ پیپلز پارٹی کے سینیٹر نے مزید کہا کہ یہ حملے اس بات کا تقاضا کرتے ہیں کہ نیشنل ایکشن پلان اور ٹی ٹی پی کے ساتھ مذاکرات کی پالیسی پر نظرثانی کرنے کی ضرورت ہے، کیونکہ ایسا لگتا ہے کہ ٹی ٹی پی کی اب کوئی متحد کمانڈ نہیں رہی۔ رضا ربانی نے تجویز پیش کی کہ یہ پالیسی، نیا ایکشن پلان پارلیمانی کمیٹی برائے قومی سلامتی کے پلیٹ فارم سے تمام اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے بنایا جائے اور پھر پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے منظوری کے بعد اس پر عمل درآمد کیا جائے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس کے نفاذ کی نگرانی بھی کمیٹی کو کرنی چاہیئے اور اسے ہر تین ماہ بعد پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں عملدرآمد کی صورتحال پر رپورٹ پیش کرنے کی ضرورت ہے۔ سابق چیئرمین سینیٹ نے یہ تجویز بھی دی کہ پارلیمانی کمیٹی کے رولز میں ترمیم کی جائے اور اسپیکر قومی اسمبلی کے بجائے کمیٹی کا چیئرمین سینیٹ سے ہونا چاہیئے، کیونکہ یہ معاملہ وفاق سے متعلق ہے۔


خبر کا کوڈ: 1008825

خبر کا ایڈریس :
https://www.islamtimes.org/ur/news/1008825/تحریک-طالبان-پاکستان-سے-مذاکرات-کی-پالیسی-پر-نظرثانی-جائے-رضا-ربانی

اسلام ٹائمز
  https://www.islamtimes.org