0
Friday 23 Sep 2011 13:20

پاکستان عسکری گروہوں کو خطے میں اثرورسوخ کیلئے ضروری سمجھتا ہے، مغربی میڈیا

پاکستان عسکری گروہوں کو خطے میں اثرورسوخ کیلئے ضروری سمجھتا ہے، مغربی میڈیا
واشنگٹن:اسلام ٹائمز۔ امریکی و یورپی میڈیا نے پاکستان اور اس کے خفیہ ادارے کے خلاف جاری پروپیگنڈا مہم کو تیزکرتے ہوئے نامعلوم عہدیداران کے حوالے سے دعویٰ کیا ہے کہ کابل میں امریکی سفارتخانے اور ناٹو ہیڈکوارٹرز پر حملوں کیلئے پاکستانی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی کی جانب سے حقانی نیٹ ورک کی حوصلہ افزائی کیے جانے کے ثبوت مل گئے۔ جمعرات کو امریکی اخبار "کرسچین سائنس مانیٹر" کی رپورٹ میں امریکی حکام کا حوالہ دیتے ہوئے دعویٰ کیا گیا ہے کہ ایسے شواہد کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے جس سے ثابت ہوتا ہے کہ کابل میں امریکی سفارتخانے اور ناٹو ہیڈکوارٹرز پر حملہ کیلئے پاکستان کی طاقتور انٹیلی جنس ایجنسی نے حقانی نیٹ ورک کو ہدایت دی یا اکسایا تھا۔ رپورٹ کے مطابق امریکی حکام کا دعویٰ ہے کہ ایسے شواہد کی اطمینان بخش تعداد جمع ہو چکی ہے۔ رپورٹ کے مطابق پاکستان اور امریکا کے تعلقات پاک فوج، آئی ایس آئی اور حقانی نیٹ ورک جیسی تنظیموں کے روابط پر کافی تناو کا شکار رہے ہیں، خاص کر ایسے موقع پر جب امریکا افغانستان سے انخلاء کر رہا ہے، اس موقع پر پاکستان کی خفیہ معاونت کے حامل عسکری گروہوں کی افغانستان میں موجودگی ایک تشویشناک امر ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ امریکا نے پاکستان پر عسکری گروہوں سے تعلقات ختم کرنے کیلئے کافی دباو بڑھایا تاہم ابھی تک کامیابی نہیں ملی۔ پاکستان عسکری گروہوں کو خطے میں اثرورسوخ کیلئے ضروری سمجھتا ہے۔
رپورٹ کے مطابق اسامہ کیخلاف آپریشن کے بعد دونوں ممالک کے مابین تعلقات کافی کشیدہ رہے تاہم بعد میں دونوں ممالک کے مابین تعلقات معمول پر آ گئے لیکن کابل میں امریکی سفارتخانے پر حملہ کے بعد ایک بار پھر دونوں ممالک کے تعلقات میں کافی تناو آ گیا اور امریکا کی جانب سے حقانی نیٹ ورک کیخلاف کارروائی کا مطالبہ زور پکڑ گیا اور امریکی فوج کے سربراہ ایڈمرل مولن نے بیان دیا کہ آئی ایس آئی کو پراکسی وار کا خاتمہ کرنا چاہیے۔ رپورٹ میں ایک ملٹری عہدیدارکے حوالے سے کہا گیا ہے کہ پاکستانی انٹیلی جنس نے حقانی نیٹ ورک کی افغانستان میں افغان اور امریکی اہداف پر حملوں کیلئے معاونت کی۔ دوسری جانب ایک برطانوی ویب سائٹ کی رپورٹ میں امریکی حکام کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ امریکی انتظامیہ نے چند آپشنز کا جائزہ لینا شروع کر دیا گیا ہے جن میں سرحد عبور کرکے اسامہ بن لادن جیسے آپریشن کی طرح براہ راست پاکستانی سرزمین پر کارروائی بھی شامل ہے۔ دوسرا آپشن امداد کی صورت میں رکھا گیا ہے جس میں اس بات کو پیش نظر رکھا گیا ہے کہ اگر پاکستان کی جانب سے آئی ایم ایف کے قرض پروگرام کو ختم کرنے کا فیصلہ کیا گیا تو آئندہ برس اس کے پاس امریکا کے سامنے جھکنے کے سوا کوئی راستہ نہیں ہو گا۔ رپورٹ کے مطابق اس صورتحال میں پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ ہم امریکا کی جانب سے پیش کیے گئے تمام شواہد کا جائزہ لے رہے ہیں اور اگر دہشت گردی میں کوئی شخص ملوث ثابت ہو گیا تو اس کے خلاف سخت ترین کارروائی کی جائے گی۔

خبر کا کوڈ : 100892
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

منتخب
ہماری پیشکش