0
Saturday 13 Aug 2022 13:49

ایران سے کبھی بھی ہمارے روابط منقطع نہیں ہوئے، خالد مشعل

ایران سے کبھی بھی ہمارے روابط منقطع نہیں ہوئے، خالد مشعل
اسلام ٹائمز۔ فلسطین کی مقاومتی تحریک حماس کے سربراہ نے اپنے تفصیلی انٹرویو میں اعلان کیا ہے کہ شام سے حماس کے انخلاء کے بعد ایران سے تعلقات خراب نہیں ہوئے اور اب بھی تہران حماس کی حمایت کرتا ہے۔ حماس کے سربراہ خالد مشعل نے الجزیرہ کو ایک تفصیلی انٹرویو دیتے ہوئے فلسطین میں ہونے والی تبدیلیوں کے بارے میں مختلف سوالات کے جوابات دیئے۔

فلسطین کے داخلی اختلافات
خالد مشعل نے فلسطینیوں کے درمیان اختلافات کو بین الاقوامی برادری سے نسبت دی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ عالمی برادری نے 2006ء میں فلسطین کے انتخابی نتائج کو تسلیم نہیں کیا تھا، جس میں حماس کامیاب ہوئی تھی، لیکن عالمی قوتوں نے ہمیں حکومت بنانے میں مدد نہیں کی۔ انہوں نے اس تقسیم کی ایک اور وجہ فلسطینی جماعتوں کی جانب سے آپس میں عدم اتفاق قرار دیا ہے، اسی تناظر میں انہوں نے الفتح سے علیحدہ ہونے والے رکن "محمد دحلان" پر حماس کے خلاف سازش کرنے کا الزام لگایا اور کہا کہ اس نے علاقائی اور بین الاقوامی طاقتوں سے وعدہ کیا تھا کہ وہ حماس کو چند ماہ میں تباہ کر دے گا اور فلسطینی قومی اتحادی حکومت کی مخالفت بھی کرنا چاہتا ہے۔

حماس کے حوالے سے سعودی موقف میں تبدیلی
مشعل نے اس بات پر زور دیا کہ حماس نے سعودی دعووں کے برعکس 2007ء میں طے پانے والے مکہ معاہدے کو ترک نہیں کیا۔ خالد مشعل نے حماس کے حوالے سے سعودی موقف کی تبدیلی کی بنیادی وجہ کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ حماس نے کسی فریق کی توہین نہیں کی ہے اور نہ ہی کسی ملک کے معاملات میں مداخلت کی ہے، لہٰذا یہ اچھی بات نہیں ہے کہ کوئی بھی ملک مقاومت کی خاطر حماس کو مورد الزام ٹھہرائے۔ انہوں نے سعودی عرب میں حماس کے گرفتار ارکان کے بارے میں وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ان کی تعداد 60 سے زائد ہے اور انہیں شدید تشدد کا نشانہ بنایا گیا ہے۔ مشعل نے مزید کہا کہ کس کی خوشنودی کے لیے ان پر تشدد کیا جا رہا ہے؟ انہیں کن مقدمات کا سامنا ہے؟ حماس عرب ممالک کے درمیان کسی تنازع کا حصہ نہیں، ان زیر حراست افراد کو جلد از جلد رہا کیا جائے۔

حماس دہشتگرد جماعت نہیں
خالد مشعل نے حماس کو دہشت گرد گروہ قرار دینے کے جواب میں کہا کہ اسلام، تمام مذاہب اور بین الاقوامی قوانین انسان کو اپنے دفاع کی اجازت دیتے ہیں اور حماس جو کچھ بھی انجام دے رہی ہے، مقاومت قانونی ہے۔ مختلف ممالک بالخصوص یورپی ممالک بھی حماس سے خفیہ ملاقات کرتے ہیں اور دنیا کے بعض ممالک نے بالواسطہ حماس سے رابطہ برقرار کیا ہے۔

حماس کے شام اور ایران کیساتھ تعلقات
حماس کے سربراہ نے گفتگو کے ایک حصے میں "شام" میں بدامنی کے آغاز سے حماس کے خروج کی دلیل دیتے ہوئے کہا کہ شام سے نکلنے کا فیصلہ حماس کی قیادت کی جانب سے کیا گیا تھا، کیونکہ دمشق میں امن و امان کی بگڑتی صورتحال میں حماس اپنی ذمے داریاں انجام نہیں دے سکتی تھی۔ مشعل نے ایران اور حماس کے روابط پر مذکورہ فیصلے کے اثر انداز ہونے کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ اس سب کے باوجود ایران سے کبھی بھی ہمارے روابط ختم نہیں ہوئے بلکہ ابھی تک جاری ہیں۔ مشکل حالات میں بھی ایران حماس کی حمایت جاری رکھے ہوئے ہے۔ ایران کے ساتھ حماس کے تعلقات ایسے نہیں ہیں کہ جو حماس کے فیصلوں پر اثر انداز ہوں یا جو فلسطینی عوام کے لئے نقصان کا سبب بنیں، یا اس کا مطلب یہ ہے کہ اس ملک یا کسی دوسرے کے ساتھ کوئی معاہدہ موجود ہے۔

اردن میں ناکام دہشتگردانہ کارروائی
حماس کے سربراہ نے 25 ستمبر 1997ء کو اردن میں موساد کے ہاتھوں خود پر قاتلانہ حملے اور شاہ حسین (اس وقت کے اردن کے بادشاہ) کے کیے جانے والے سلوک کا ذکر کیا اور کہا کہ شاہ حسین نے امریکی صدر بل کلنٹن کو فون کرکے دھمکیاں دیں، لیکن کوئی مطلوبہ نتیجہ حاصل نہ ہوسکا، الٹا اسرائیلی سفارت خانے کو تحفظ فراہم کیا گیا، صرف موساد کے ایجنٹوں کو اردن بدر کیا گیا اور اسرائیل کے ساتھ امن معاہدہ منسوخ کر دیا گیا۔
خبر کا کوڈ : 1008944
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش