0
Friday 23 Sep 2011 21:13

پاکستان کے حقانی نیٹ ورک سے تعلقات کا الزام غیر منصفانہ ہے، مولن جانتے ہیں کہ حقانی نیٹ ورک کے کن ممالک کے ساتھ تعلقات ہیں، کیانی

پاکستان کے حقانی نیٹ ورک سے تعلقات کا الزام غیر منصفانہ ہے، مولن جانتے ہیں کہ حقانی نیٹ ورک کے کن ممالک کے ساتھ تعلقات ہیں، کیانی
اسلام آباد:اسلام ٹائمز۔ پاک فوج کے سربراہ، جنرل اشفاق پرویز کیانی نے امریکی ایڈمرل مائیک مولن کے بیان کو حقائق کے منافی اور افسوسناک قرار دے دیا ہے۔ آرمی چیف جنرل اشفاق پرویز کیانی نے امریکا کی جانب سے آئی ایس آئی اور حقانی گروپ کے درمیان تعلقات کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے انہیں حقائق کے منافی قرار دیا اور کہا کہ آئی ایس آئی حقانی نیٹ ورک کی مدد نہیں کر رہی۔ امریکا پاکستان پر الزامات لگانے کی بجائے مذاکرات کرے۔ آئی ایس پی آر کے مطابق جنرل اشفاق پرویز کیانی نے کہا کہ حقانی گروپ سے تعلقات صرف پاکستان ہی کہ نہیں بلکہ دیگر بہت سے ممالک کے بھی ہیں جو طالبان سے مذاکرات کیلئے کوشاں ہیں۔
امریکی چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف ایڈمرل مائیک مولن اور پینٹا گون کی جانب سے پاکستانی قیادت اور خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی پر حقانی گروپ سے تعلقات کے مسلسل الزامات کے جواب میں جنرل اشفاق پرویز کیانی نے کہا ہے کہ اس طرح کی الزام تراشی سے دونوں ممالک کے تعلقات اور دہشت گردی کے خلاف جنگ پر منفی اثرات مرتب ہوں گے۔ جنرل کیانی نے کہا کہ پاکستان دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بین الاقوامی برادری سے کئے گئے وعدوں کی پاسداری کے لئے پرعزم ہے، امریکی ایڈمرل مائیک مولن کے بیان کا نوٹس لیتے ہوئے، جنرل اشفاق پرویز کیانی کا کہنا تھا کہ اسپین میں ایڈمرل مائیک مولن سے خوشگوار ماحول میں ملاقات ہوئی، جس کے مثبت اثرات کی بجائے منفی بیانات حیران کن ہیں، اسپین میں ہونے والی حالیہ بات چیت تعمیری نوعیت کی تھی تاہم اچانک اس طرح کی الزام تراشی بدقسمتی ہے اور اس کے خوفناک نتائج سامنے آ سکتے ہیں۔
آرمی چیف نے کہا کہ مائیک مولن اچھی طرح جانتے ہیں کہ کون کون سے ممالک طالبان سے مذاکرات کیلئے حقانی گروپ سے رابطے میں ہیں، صرف پاکستان پر الزام تراشی غیر مناسب اور ناانصافی ہے یہ کسی طرح بھی درست نہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ امریکا الزامات لگانے کی بجائے بامقصد مذاکرات کرے۔ پاک فوج کے سربراہ نے پراکسی وار اور آئی ایس آئی کے حقانی نیٹ ورک کی مدد کے الزامات کی واضح انداز میں تردید کرتے ہوئے کہا الزام تراشی کی بجائے افغانستان میں امن و استحکام کیلئے تعمیری اور بامعنی انداز میں کام کیا جائے اور پاکستان اس مقصد کے حصول کیلئے پرعزم ہے۔ آرمی چیف نے آئی ایس آئی پر پراکسی وار اور حقانی نیٹ ورک سے تعاون کے الزامات کو سختی سے مسترد کیا، انہوں نے کہا کہ افغانستان میں دیرپا امن قائم کرنے کیلئے منفی بیانات ختم ہونے چاہیے۔ 
یاد رہے کہ اس سے پہلے امریکی وزیر دفاع لیون پنیٹا اور امریکی فوج کے سربراہ مائیک مولن الزام لگا چکے ہیں کہ حقانی نیٹ ورک نے کابل میں حالیہ حملہ آئی ایس آئی کے تعاون سے کیا تھا، امریکی الزام کے بعد پاکستان کے لہجے میں تلخی آ گئی ہے۔ دوسری جانب وائٹ ہاؤس کی توپوں کا رخ بھی پاکستان کی جانب ہے، ترجمان جے کارنے کا کہنا تھا کہ حقانی نیٹ ورک امریکا کے ساتھ پاکستان کے لئے بھی خطرہ ہے، اسلام آباد کو چاہیئے کہ حقانی نیٹ ورک سے ہر طرح کے تعلقات ختم کردے۔
 
خبر کا کوڈ : 100977
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش