0
Thursday 18 Aug 2022 20:38
نیوٹرلز بند دروازے کے پیچھے کیے گئے فیصلوں پر نظرثانی کریں

مجھے ڈس کوالیفائی اور نواز شریف کو واپس لانے کی سازش ہو رہی ہے، عمران خان

قرضے نہیں فری اینڈ فیئر الیکشن سے سیاسی استحکام آئے گا
مجھے ڈس کوالیفائی اور نواز شریف کو واپس لانے کی سازش ہو رہی ہے، عمران خان
اسلام ٹائمز۔ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ اسٹیبلمشنٹ نے مجھے سیاستدانوں کی کرپشن کے بارے میں بتایا۔ جب اسٹیبلشمنٹ کو ان کی کرپشن کا پتہ تھا، انہوں نے ان کو اقتدار میں آنے کی کیسے اجازت دے دی۔ قرضے نہیں صاف شفاف الیکشن سے سیاسی استحکام آئے گا، اب بھی وقت ہے کہ بند دروازوں کے پیچھے کیے گئے فیصلوں پر نیوٹرلز نظرثانی کریں۔ آزادی اظہار رائے کے حوالے سے تقریب خطاب کرتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین کا کہنا تھا کہ وہ معاشرے ترقی کر گئے جہاں پر آزادی ہے، ریاست مدینہ میں تمام شہری قانون کی نظر میں برابر تھے، جب ایچی سن کالج سے نکلا تو مجھے تاریخ اور اسلام کا زیادہ آئیڈیا نہیں تھا، انسان جب تک ذہنی طور پر آزاد نہیں ہوتا، تب تک بڑے کام نہیں کرسکتا، غلامی ایک لعنت ہے، اس سے انسان احساس کمتری کا شکار ہو جاتا ہے۔ مجھے آزاد میڈیا سے کوئی خوف نہیں، آزادی اظہار رائے کا مطلب یہ نہیں کسی کی پگڑی نہ اچھالیں، نجم سیٹھی نے میرے خلاف الزام لگائے تو اسے عدالت لیکر گیا تھا، کرپٹ سیاست دانوں کو آزاد میڈیا سے خطرہ ہوتا ہے، نواز شریف نے نجم سیٹھی کو کرپشن پر آواز اٹھانے پر مار پڑوائی، مجھے کبھی آزاد میڈیا سے خوف نہیں رہا۔

انہوں نے کہا کہ 1990ء میں دونوں پارٹیوں کو کرپشن کی وجہ سے نکالا گیا تھا، پیپلز پارٹی اور نون لیگ نے ایک دوسرے کے خلاف کرپشن کیسز بنائے تھے، 1996ء میں نواز شریف اور بینظیر بھٹو ملک سے پیسہ باہر لیکر گئی، نواز شریف نے اقتدار میں رہ کر 17 فیکٹریاں بنالی تھیں، مشرف کی سپورٹ کرتے رہے، کرپشن کو ختم کرنے آیا ہے، مشرف نے بعد میں انہی کو این آر او دے دیا۔ سابق وزیراعظم نے کہا کہ سوچتا تھا کہ اسٹیبلشمنٹ ان کی چوری کو دیکھ کر ری ایکٹ کرے گی، کئی دفعہ مجھے آئی ایس آئی نے بھی ان کی کرپشن کے بارے میں بتایا، بدقسمتی سے نیب ہمارے کنٹرول میں نہیں تھی، بعد میں پتہ چلا ان کے اوپر کسی کی شفقت کا ہاتھ تھا، کسی کو نیب میں لیکر جاتے تو یہ لوگ مجھے گالیاں نکالتے تھے، اگر میرے ہاتھ میں نیب ہوتی تو ان سے کرپشن کا 15 ارب ڈالر نکلوا لیتے اور جیلوں میں ڈالتے۔ اسٹیبلشمنٹ سے سوال پوچھتا ہوں، آپ نے ان لوگوں کو ہمارے ملک پر کیسے مسلط ہونے دیا، آپ لوگ تو خود ان کی چوری بارے ہمیں بتاتے تھے، مولانا رومیؒ کا قول ہے کہ جب قوم اچھے اور برے کی تمیز ختم کر دے، ختم ہو جاتی ہے، جو ملک لوٹتے ہیں، ان پر پھول پھینکے جاتے ہیں، اسی لیے مدینہ کی ریاست میں امر بالمعروف پر چلنے کا حکم دیا گیا تھا۔

عمران خان کا کہنا ہے کہ میں سمجھتا رہا کہ ہماری اسٹیبلشمنٹ کو زیادہ ملک کی فکر ہوگی اور وہ ایسا ہونے نہیں دیں گے۔ وہ چوری دیکھ کر اس پر کارروائی کریں گے۔ جب ہم اقتدار میں آئے تو بدقسمتی سے نیب ہمارے کنٹرول میں نہیں تھی اور سمجھ نہیں آتی تھی، جب کیسز میچور ہوچکے ہیں تو یہ افراد پکڑے کیوں نہیں جا رہے، بعد میں پتہ چلا کہ کسی کا شفقت کا ہاتھ تھا، کبھی ایکسیلریٹر دبا دیتے تھے، کبھی واپس آجاتا تھا۔ گالیاں ہمیں پڑ رہی ہوتی تھیں، اگر میرے ہاتھ میں نیب ہوتی تو 15، 20 لوگوں سے اربوں نکلوا لیتے۔ اسٹیبلشمنٹ کے پاس سب سے زیادہ طاقت ہے، آپ جو مرضی کہیں کہ آپ نیوٹرل ہیں، لیکن تاریخ لکھی جا رہی ہے پاکستان کی عوام اور لوگ آپ کو موردِ الزام ٹھہرائیں گے۔ اب اس ملک میں لوگوں کو مختلف طریقوں سے نفسیاتی طور پر دباؤ کے ذریعے بھیڑ بکریوں کی طرح اس حکومت کو تسلیم کروانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ جو ملک لوٹتے ہیں، ان پر پھول پھینکے جاتے ہیں۔ شہباز شریف کے خلاف 16 ارب کی کرپشن کا اوپن اینڈ شیٹ کیس ہے، نواز شریف لندن میں 4 ارب کے گھر میں رہتا ہے، نواز شریف کو واپس لانے کی پوری کوشش ہو رہی ہے، اتنے بڑے لٹیرے کے کیس کا میرے ساتھ موازنہ کیا جا رہا ہے، مجھے ڈس کوالیفائی اور نواز شریف کو واپس لانے کی سازش ہو رہی ہے۔ جب ہماری اسٹیبلشمنٹ کو ان کی کرپشن کا پتہ تھا، انہوں نے ان کو اقتدار میں آنے کی کیسے اجازت دے دی۔ انہوں نے کہا کہ امریکا کو اڈے دینے سے انکار کا مطلب اینٹی امریکن نہیں، ہم نے پاکستان کے مفاد کو دیکھنا ہے، امریکی انڈر سیکرٹری کہتا ہے کہ عمران کو ہٹاؤ ورنہ نتائج بھگتنا ہوں گے، اگر سازش کا بھی پتہ تھا تو پھر کیسے ان چوروں کو مسلط ہونے دیا گیا، اسٹیبلشمنٹ کے پاس طاقت ہے، کیوں نہیں انہیں روکا، آپ جتنا مرضی کہیں، آپ نیوٹرل ہیں، تاریخ میں آپ کو مورد الزام ٹھہرایا جائے گا، چار ماہ میں تاریخ لکھی جا رہی ہے۔ مجھے ہٹایا گیا تو سمجھتے تھے لوگ مٹھائیاں بانٹیں گے، لیکن عوام سڑکوں پر نکل آئی۔

25 مئی کو جو ظلم کیا گیا، اس کی مثال نہیں ملتی، 25 مئی کو چھاپے مار کر خوف پھیلایا گیا، اب یہ ڈرا کر ہر حربہ استعمال کرنا چاہتے ہیں، ان کو تسلیم کر لیں، سوشل میڈیا والے بچوں کو اٹھایا جا رہا ہے، انہیں کہتے ہیں کہو عمران خان نے ایسا کہا، ایاز امیر کو کہتا ہوں، اب دوبارہ ان کے کپڑے نہیں پھٹیں گے، ارشد شریف بہت ہی محب وطن پاکستانی ہیں۔ سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ اگر شہباز گل سے ایک جملہ منہ سے نکل گیا تو ایک ٹی وی کو تو بند نہیں کرنا چاہیئے تھا، نواز شریف، مولانا فضل الرحمان، ایاز صادق نے شہباز گل سے زائد سخت الفاظ بولے، اسے برہنہ کرکے تشدد کیا گیا، پارٹی رہنماء سے کہلوا رہے ہیں کہو عمران خان کے کہنے پر بیان دیا، مجھے توشرم آرہی ہے، یہ ایسا کیوں کر رہے ہیں، چوروں کو تسلیم کرنے کے لیے ایسا کر رہے ہیں، چور 30 سال سے ملک میں چوری کر رہے ہیں۔

پی ٹی آئی چیئر مین کا کہنا تھا کہ یہ پلاننگ کر رہے ہیں، کسی طرح تحریک انصاف ٹوٹ جائے، ہماری پارٹی کے سینیئرز لوگوں کو اپروچ کرکے خوف پھیلا رہے ہیں، یہ پاکستان کے لیے فیصلہ کن موڑہے، قوم میں ایسی بیداری پہلے کبھی نہیں دیکھی تھی، 25 مئی کو خاندانوں، بچوں کو سڑکوں پر دیکھا، چیلنج کرتا ہوں، جتنا مرضی خوف پھیلائیں قوم میں شعور کا جن کبھی بوتل میں نہیں ڈال سکیں گے، شہباز گل سے پوچھ رہے ہیں کہ عمران خان کھاتا کیا ہے۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ شہباز شریف کیس کے چار گواہ ہارٹ اٹیک کی وجہ سے مرے تھے، کیا نیوٹرلز کو اس قوم کی فکر ہے، آپ کو پتہ ہے کہ ملک کدھر جا رہا ہے، جب تک سیاسی استحکام نہیں آتا، معیشت کیسے ٹھیک ہوگی، کسی کو نہیں پتہ آنے والے دو ماہ میں کیا ہوگا، قرضے لیکر ملک نہیں چل سکتا، کینسر کا علاج ڈسپرین سے نہیں کیا جاسکتا، قرضے نہیں فری اینڈ فیئر الیکشن سے سیاسی استحکام آئے گا، صاف اور شفاف الیکشن کے علاوہ سیاسی استحکام نہیں آسکتا، اب بھی وقت ہے، اپنی پالیسیز پر نظرثانی کریں، کئی دفعہ بند کمروں کے فیصلے اچھے نہیں ہوتے، آپ کو 22 کروڑ عوام کا سوچنا چاہیئے، نوجوانوں کو نوکریاں چاہئیں، سختی کرکے ان چوروں کو تسلیم نہیں کریں گے، اگر کوئی مجھے کہے کہ ان چوروں کے نیچے زندگی گزارنی ہے، تو میرے لیے موت بہتر ہے۔
خبر کا کوڈ : 1009862
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش