0
Sunday 25 Sep 2011 16:43

یمن، سعودی تحفہ صالح کی وطن واپسی، جھڑپوں میں 40 افراد ہلاک

یمن، سعودی تحفہ صالح کی وطن واپسی، جھڑپوں میں 40 افراد ہلاک
صنعا:اسلام ٹائمز۔ یمن میں صدر علی عبداللہ صالح کی وطن واپسی کے بعد دارالحکومت صنعا میں شروع ہونے والے پرتشدد واقعات میں فوجیوں سمیت کم از کم 40 افراد ہلاک اور 100 سے زائد زخمی ہو گئے ہیں۔ صدر صالح رواں برس جون میں قاتلانہ حملے میں زخمی ہونے کے بعد علاج کی غرض سے سعودی عرب چلے گئے تھے اور 3 ماہ وہاں ٹھہر کر علاج کرنے کے بعد جمعہ کو واپس وطن پہنچ گئے جس کے بعد دارالحکومت صنعا اور گرد و نواح میں احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ زور پکڑگیا۔ اس دوران حکومتی فورسز نے مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے فائرنگ کی جبکہ مسلح باغیوں اور فورسز کے درمیان جھڑپوں کا نہ ختم ہونے والا سلسلہ شروع ہوگیا۔ جس میں دونوں طرف سے بھاری ہتھیاروں کا استعمال کیاگیا۔ باغی فوج کے ترجمان نے بتایا ہے کہ حکومتی فورسز کے ساتھ جھڑپ میں ان کے 11 ساتھیوں سمیت 40 افراد ہلاک جبکہ 112 زخمی ہوگئے ہیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق صدر صالح کی وطن واپسی کے بعد یمن میں خانہ جنگی کے خدشات بڑھ گئے ہیں۔ یمن میں 3 عشروں سے زیادہ عرصے سے برسرِ اقتدار عبداللہ صالح سے فروری کے مہینے سے مسلسل مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا جاتا رہا ہے لیکن وہ اس مطالبے کو رد کرتے آئے ہیں۔ منگل کو یمنی حکومت نے مغربی ایلچیوں سے ملاقات کے بعد جنگ بندی پر آمادگی ظاہر کی تھی۔ تاہم چند گھنٹے بعد ہی یہ سیز فائر ختم ہو گیا تھا۔ جبکہ اس سے پہلے سعودی عرب نے اعلان کرتے ہوئے یمنی عوام کو تسلی دی تھی کہ عبداللہ صالح واپس یمن نہیں جارہے۔ مگر اسکے باوجود گزشتہ روز وہ یمن جاکر اپنا منصب سنبھال لیا ہے۔ جس کی وجہ سے یمن کے عوام میں سعودی عرب اور خلیج تعاون کونسل کے خلاف نفرت شدید تر ہوگئی ہے۔ انہوں نے یمن میں تمام تر کشت و خون کی ذمہ داری سعودی عرب اور دوسری خلیجی ریاستوں پر عائد کی ہے۔
خبر کا کوڈ : 101382
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش