QR CodeQR Code

کسی کو یہ اختیار نہیں دیا جا سکتا کہ وہ اپنی اصل جنس کی بجائے من پسند جنس کے طور پر اپنی شناخت کرائے، علامہ ناصر عباس

23 Sep 2022 00:21

اپنے ایک بیان میں ایم ڈبلیو ایم کے چئیرمین کا کہنا تھا کہ آیت اللہ خمینی نے جنس کی تبدیلی کی اجازت دی تھی، لیکن یہ طبی تصدیق سے مشروط تھا۔ کوئی بھی شخص جو خود کو ٹرانسجینڈر کے طور پر پہچانتا ہے اسے پہلے نفسیاتی علاج کے متعدد سیشنز سے گزارنا ہوگا۔


اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے چیئرمین علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے ٹرانس جینڈر پروٹیکشن ایکٹ کی شق 3 کو انسانی وقار کے منافی قرار دیتے ہوئے ضروری ترامیم کا مطالبہ کیا ہے۔ اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ مذکورہ شق ہر کسی کو یہ قانونی حق فراہم کرتی ہے کہ وہ اپنی صنفی شناخت کا تعین اپنی تصوراتی فکر اور مرضی کے مطابق کرے۔ انہوں نے کہا کہ یہ عمل معاشرتی بگاڑ اور بے راہ روی کا باعث بن سکتا ہے۔ صنفی شناخت میں اگر کوئی مسئلہ ہے تو اسے نفسیاتی و طبی طریقہ کار سے طے کیا جانا چاہیئے، تاکہ اس قانون کو ناپاک مقاصد کے لیے استعمال نہ کیا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ خواجہ سرا معاشرے کا قابل احترام حصہ ہیں اور انہیں مرد و خواتین کی طرح بنیادی حقوق حاصل ہونے کی تائید انسانی وقار اور احترام آدمیت کا تقاضا ہے۔

انہوں نے کہا کہ مرجع تقلید آیت اللہ خمینی نے جنس کی تبدیلی کی اجازت دی تھی، لیکن یہ طبی تصدیق سے مشروط تھا۔ کوئی بھی شخص جو خود کو ٹرانسجینڈر کے طور پر پہچانتا ہے، اسے پہلے نفسیاتی علاج کے متعدد سیشنز سے گزارنا ہوگا، تاکہ اس قانون کا غلط استعمال نہ کیا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی قانون کو پیش کرنے سے پہلے متعلقہ شعبے کے ماہرین سے مشاورت اور آراء کا تبادلہ ابہام کو کم کرنے میں مدد دیتا ہے۔ ایسے حساس معاملات میں شرعی پہلوؤں کو بھی مدنظر رکھنا انتہائی ضروری ہے۔ کسی بھی شخص کو یہ اختیار نہیں دیا جا سکتا کہ وہ اپنی اصل جنس کی بجائے من پسند جنس کے طور پر اپنی شناخت کرائے۔


خبر کا کوڈ: 1015691

خبر کا ایڈریس :
https://www.islamtimes.org/ur/news/1015691/کسی-کو-یہ-اختیار-نہیں-دیا-جا-سکتا-کہ-وہ-اپنی-اصل-جنس-کی-بجائے-پسند-کے-طور-پر-شناخت-کرائے-علامہ-ناصر-عباس

اسلام ٹائمز
  https://www.islamtimes.org