0
Sunday 2 Oct 2022 14:48

حجاب کے خاتمے کے بہانے ایران میں بلوے کرنیوالے وہی ہیں جنہوں نے عراق و شام میں آگ بھڑکائی، مفتی خالد الملأ

حجاب کے خاتمے کے بہانے ایران میں بلوے کرنیوالے وہی ہیں جنہوں نے عراق و شام میں آگ بھڑکائی، مفتی خالد الملأ
اسلام ٹائمز۔ عراق کے معروف اہلسنت عالم و الاتحاد العالمی لعلماء المسلمین کے سربراہ مفتی خالد الملأ نے حجاب کے خاتمے کے لئے ایران میں ہونے والے حالیہ پر تشدد ہنگاموں، پولیس پر حملوں اور مساجد سمیت متعدد مقدس مقامات کو نذر آتش کئے جانے کے واقعات کی شدید مذمت کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ یہ شرپسند عناصر ایسے ممالک و حکام چاہتے ہیں جو بلاد مسلمین کی ثروت کی لوٹ مار پر مبنی عالمی استکباری طاقتوں کی سیاست کے سامنے سر تسلیم خم ہوں اور مسلمانوں کو دین سے دور کر کے مسلم معاشرے کو "مادر پدر آزاد معاشرے" میں بدل دیں۔ ایرانی خبررساں ایجنسی فارس کے ساتھ گفتگو میں معروف اہلسنت عالم دین نے تاکید کی کہ وہ شرپسند گروہ جو ایران میں حجاب کا خاتمہ اور توڑ پھوڑ، جلاؤ گھیراؤ، تخریبکاری اور قتل و غارت کو رواج دینا چاہتے ہیں؛ وہی ہیں جنہوں نے کچھ عرصہ قبل ہی عراق کے اندر آگ بھڑکائی اور گاہے بگاہے شام میں بھی منظر عام پر آتے رہتے ہیں۔ مفتی خالد الملأ نے کہا کہ یہ شرپسند گروہ مسلم عوام و معاشرے کے درمیان روشن دین کی شمع کو کمزور بنانا چاہتے ہیں تاکہ امت مسلمہ میں کوئی ایک شخص بھی فلسطینیوں کی واپسی اور مسلم عوام و اقوام کے درمیان اتحاد جیسے مسلمانوں کے مقدس حقوق کی طلبکاری کے لئے گھر سے باہر نہ نکلے!

مسلم علماء کے عالمی اتحاد کے سربراہ نے زور دیتے ہوئے کہا کہ تاہم ظلم کے مقابلے میں ایک مومن و منظم معاشرہ اپنی آنکھیں کھولتا ہے اور کبھی اس بات کو قبول نہیں کرتا کہ ظالم ان کی معنی و مادی ثروت کو تاراج کریں اور ان کی مقدسات کے خلاف جارحانہ اقدامات اٹھائیں۔ مفتی خالد الملأ نے کہا کہ بالکل وہی چیز جو اس وقت غاصب صیہونی رژیم کے ہاتھوں انجام پاتی دیکھی جا رہی ہے یعنی بیت المقدس کی روز افزوں توہین، مسجد اقصی کے اندر عبادت میں مشغول نمازیوں پر حملے و جارحیت، غیر قانونی یہودی بستیوں کی تعمیر، غزہ کے بے گناہ مسلم عوام کا قتل عام، غزہ پر وحشتناک بمباری وغیرہ جبکہ وہ چاہتے ہیں کہ کوئی اس پر تنقید بھی نہ کرے بنابرایں ایران و عراق جیسے متدین مسلم عوام کا معاشروں کا وجود؛ امت مسلمہ کی عزت و کرامت کا آخری مورچہ محسوب ہوتا ہے! احتجاج و تنقید پر مبنی عوامی حق کے بارے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران میں نافذ حکومتی نظام اور ایرانی آئین، اپنے عوام کو احتجاج، تنقید، اپنی آواز پہنچانے اور اپنے حقوق کا مطالبہ کرنے کی کھلی اجازت دیتا ہے لیکن افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ بیرونی طاقتیں اسلامی جمہوری نظام حکومت کی جانب سے دی جانے والی اس آزادی سے ناجائز فائدہ اٹھاتے ہیں اور اس آزادی سمیت نوجوان مرد و خواتین کے پاک جذبات کو خداوند سبحانہ تعالی کی شریعت کے خلاف اپنی ہدایات پر عملدرآمد کی خاطر استعمال کرتے ہیں۔

اپنی گفتگو کے آخر میں انہوں نے تاکید کرتے ہوئے کہا کہ ہم احتجاج کے خلاف نہیں بلکہ ہم اسلامی جمہوریہ ایران و جمہوریہ عراق سمیت دنیا کے کسی بھی کونے میں احتجاج کرنے والے مظاہرین کے ساتھ لیکن تخریبکاری کے خلاف ہیں۔ مفتی خالد الملأ نے کہا کہ ہم، ان احتجاجی مظاہروں کو حکومت کا تختہ الٹنے، دین و حجاب کے خاتمے، مساجد کو نذر آتش کرنے، پولیس پر حملوں اور عوامی و خصوصی املاک کو نقصان پہنچانے کے لئے استعمال کرنے کے خلاف ہیں کیونکہ یہ کام اسلام و امت مسلمہ کے دشمنوں کی حمایت سے انجام پاتا ہے جسے ہم سختی کے ساتھ مسترد کرتے ہیں۔
خبر کا کوڈ : 1017242
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش