0
Wednesday 5 Oct 2022 21:30

روسی صدر نے یوکرین کے 4 علاقوں کے الحاق کی باضابطہ منظوری دیدی

روسی صدر نے یوکرین کے 4 علاقوں کے الحاق کی باضابطہ منظوری دیدی
اسلام ٹائمز۔ روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے یوکرین سے قبضے میں لیے گئے 4 علاقوں کے الحاق کی باضابطہ منظوری دے دی۔ غیر ملکی خبر رساں ایجنسی "رائٹرز" کے مطابق ان چار علاقوں کے ساتھ انضمام ہونے کے بعد یوکرین کے 18 فیصد علاقوں کا روس کے ساتھ الحاق ہوچکا ہے۔ روسی صدر نے یوکرین کے علاقوں کے الحاق کے بعد دستاویزات پر دستخط کر دیئے، روسی صدر کا دستاویزات پر دستخط قانون سازی کے عمل کا آخری مرحلہ ہوتا ہے۔ یوکرین اور مغربی اتحادیوں کا کہنا ہے کہ روس، یوکرین کی زمین پر جھوٹا دعویٰ کر رہا ہے، مغربی اتحادیوں کا کہنا تھا کہ وہ روسی قبضے کو کبھی تسلیم نہیں کریں گے، یوکرین جلد ہی ان علاقوں کو دوبارہ حاصل کرلے گا۔ یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی کا کہنا تھا کہ گذشتہ ہفتے یوکرینی افواج نے روس کے زیر قبضہ جنوب اور مشرق کے علاقوں کو دوبارہ واپس لے لیا تھا، جنوب اور مشرق کے علاقوں میں روس کے جھوٹے ریفرنڈم کے بعد کئی قصبوں اور مراکز کو روسی قبضے سے آزاد کرلیا تھا۔

ولودیمیر زیلنسکی نے کہا کہ کھیرسن، زپوریزہیا، ڈونیٹسک اور لوہانسک کے علاقے یوکرین نے واپس لے لیے تھے۔ یوکرینی صدر نے کھیرسن کے 8 چھوٹے قصبوں کا ذکر کیا، جس پر روس کی جانب سے دوبارہ قبضہ کر لیا گیا ہے، لیکن رائٹرز کو اس بیان کی تصدیق نہیں ہوسکی، روس جن علاقوں کے ساتھ الحاق کرنے کا دعویٰ کر رہا ہے، ان میں سے روس نے کسی پر بھی مکمل کنٹرول حاصل نہیں کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ روس نے اب تک الحاق شدہ علاقوں کی سرحدوں کا تعین نہیں کیا۔ یوکرینی صدر کے دفتر کے سربراہ آندری یرماک نے ٹیلی گرام سے بات کرتے ہوئے الزام عائد کیا کہ "روس قتل، دھوکہ دہی اور جھوٹ سے سرحدیں تبدیل کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔"
روس نے دعویٰ کیا کہ کھیرسون، زپوریزہیا، لوہانسک اور ڈونیٹسک میں لوگوں نے "اپنے لوگوں اور اپنے وطن" کے ساتھ انضمام کے لیے ووٹ دیا ہے۔

روس حالیہ دنوں میں ان خطوں میں ہونے والے ریفرنڈمز کے بارے میں بات کر رہا تھا، مگر یوکرین اور مغربی حکومتوں نے ان رائے شماریوں کو دکھاوا قرار دیا ہے۔ یوکرین کی وزارت دفاع کی جانب سے ویڈیو جاری کی گئی، جس میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ایک کمیونٹی کھیرسن میں یوکرین کا جھنڈا لہرا رہی ہے۔ رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق یوکرین کی افواج نے کارروائیاں تیز کرتے ہوئے لیمان کا قصبہ ڈونیشک کو دوبارہ قبضے میں کرلیا تھا۔ یوکرین کی مسلح افواج کی جنوبی آپریشنل کمانڈ کا کہنا تھا کہ یوکرین کے الحاق شدہ علاقوں کی 10 سے 20 کلو میٹر کی زمین پر قبضہ کرنا ہمارے لیے ممکن تھا۔ یو اے ایف کی رپورٹ میں کہا گیا کہ روسی افواج اپنے ہی ہتھیاروں، گولہ بارود کو تباہ کر رہے ہیں، اس کے علاوہ پُلوں اور کراسنگ کو بھی نقصان پہنچا رہے ہیں، تاکہ یوکرین کی پیش قدمی کو محدود کیا جاسکے۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ یوکرین میں روسی افواج گھروں میں بارودی سرنگیں بچھا رہی ہے، گذشتہ 24 گھنٹوں میں 31 روسی فوجی مارے گئے جبکہ 40 سے زائد ہتھیار اور آلات ضائع ہوگئے، جن میں 8 ٹینک، 26 بکتر بند گاڑیاں اور ایک ہوٹزر شامل ہے۔ روس کو امید ہے کہ دو ہفتے قبل جزوی جنگ کے اعلان کے بعد وہ یوکرین کے قبضہ شدہ علاقوں کو دوبارہ حاصل کرلے گا۔ روس کے وزیر دفاع سرگئی شوگی نے "آر آئی اے نیوز ایجنسی" کو بتایا کہ روس نے 3 لاکھ کے بجائے 2 لاکھ افراد کو جنگ بندی میں حصہ لینے کے لیے بلایا ہے۔ دوسری جانب کئی روسی شہری یوکرین کے ساتھ جنگ کرنے کے بجائے ملک سے فرار ہوگئے ہیں۔ امریکی صدر جو بائیڈن نے یوکرینی صدر کو بتایا کہ امریکا، یوکرین کو سارھے 62 کروڑ ڈالر کی نئی سکیورٹی امداد فراہم کرے گا، جس میں ہائی موبلٹی راکٹ سسٹم لانچر بھی شامل ہے۔
خبر کا کوڈ : 1017798
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش