0
Thursday 29 Sep 2011 01:13

امریکی کانگرس، انتظامیہ اور تھنک ٹینک نے یک زبان ہو کر پاکستان کو کٹہرے میں کھڑا کر دیا ہے، شاہ محمود قریشی

امریکی کانگرس، انتظامیہ اور تھنک ٹینک نے یک زبان ہو کر پاکستان کو کٹہرے میں کھڑا کر دیا ہے، شاہ محمود قریشی
ملتان:اسلام ٹائمز۔ سابق وزیر خارجہ اور پیپلز پارٹی کے ناراض رہنماء مخدوم شاہ محمود قریشی نے وزیر اعظم کی طرف سے طلب کردہ آل پارٹیز کانفرنس کو درست اقدام قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ کانفرنس بہت اہم وقت پر منعقد ہو رہی ہے جس کو معنی خیز ہونا چاہئے اور جس میں قومی یکجہتی اور ملکی عزم کے پیغام کو واضح ہونا چاہئے، امریکی کانگرس، انتظامیہ اور تھنک ٹینک نے یک زبان ہو کر پاکستان کو کٹہرے میں کھڑا کر دیا ہے، ملتان میں صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے تجویز پیش کی کہ اے پی سی کے دو سیشن ہونے چاہئیں، پہلی نشست میں قومی قیادت کو بریفنگ کے ذریعے پاکستان کے نقطہ نظر سے آگاہ کیا جائے اور امریکی طرز عمل کا جائزہ لیا جائے جبکہ دوسری نشست میں اس بریفنگ کو مدنظر رکھتے ہوئے افغانستان کی بگڑتی ہوئی صورتحال اور امریکی تعلقات پر باہمی مشاورت سے قومی اتفاق رائے پیدا کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ اس اجلاس میں قومی قیادت کو افغانستان کی صورت پر پاکستان کے تحفظات واضح کرنے چاہئیں اے پی سی کو معنی خیز بنانے کیلئے دفتر خارجہ اور قومی سلامتی کے ادارہ کو باہم مل کر قومی قیادت کے سامنے اپنا تجزیہ پیش کرنا چاہئے کہ جنرل کیانی اور مولن، وزیر خارجہ اور ہیلری کلنٹن اور جنرل پاشا اور جنرل پٹریاس کی اہم ملاقاتوں کے باوجود الزام تراشی اور کشیدگی کیوں پید اکی جارہی ہے، انہوں نے تجویز پیش کی کہ حکومت کا اے پی سی کے بعد مشترکہ اعلامیہ جاری کرنا ناکافی ہوگا بلکہ حکومت اس مسئلہ کو قومی سلامتی کی پارلیمانی کمیٹی جس کا اجلاس 3 اکتوبر کو طلب کیا گیا ہے میں اٹھائے اور اس کی سفارشات کو بھی خاطر میں لائے ۔
سابق وزیرخارجہ کا کہنا تھا کہ قومی قیادت اور قومی سلامتی کی پارلیمانی کمیٹی کی تجاویز پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں پیش کی جائے اور سیر حاصل بحث کروائی جائے اور اس بحث کے بعد پارلیمنٹ کے مشترکہ سیشن سے متفقہ قرار داد پاس کروائی جائے جو قومی یکجہتی کی آئینہ دار ہو، اس قرارداد کو مدنظر رکھتے ہوئے افغانستان کی ابھرتی ہوئی صورت حال کے پیش نظر امریکہ کے ساتھ تعلقات کی بہتری کیلئے ان شرائط کو ازسر نو تشکیل دینا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ قومی اتفاق رائے اور عوامی امنگوں کے مطابق مشترکہ مفادات کے حصول اور باہمی اعتماد کے تعلق پر مبنی تحریری معاہدہ عمل میں لانا چاہئے تاکہ آپس کی غلط فہمیاں دور ہوں اور خطہ میں پائیدار امن کا قیام عمل میں لایا جائے ۔
خبر کا کوڈ : 102230
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش