0
Sunday 20 Nov 2022 18:10

ایک خاص عرب ملک (سعودی عرب) کیساتھ معاہدہ کرنے جا رہے ہیں، نیتن یاہو

ایک خاص عرب ملک (سعودی عرب) کیساتھ معاہدہ کرنے جا رہے ہیں، نیتن یاہو
اسلام ٹائمز۔ غاصب صیہونی رژیم اسرائیل کے نومنتخب وزیراعظم نے ایک خاص عرب ملک کی تعبیر استعمال کرتے ہوئے سعودی عرب کی جانب اشارہ کیا اور تاکید کی ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان جاری دیرینہ دوستانہ تعلقات عنقریب ہی منظر عام پر آ جائیں گے۔ صیہونی لیکوڈ پارٹی کے سربراہ نے امریکی ریاست لاس ویگاس میں منعقد ہونے والی ڈیموکریٹک یہودیوں کے اتحاد نامی تنظیم کے ساتھ ویڈیو کانفرنس سے اپنے خطاب میں امریکی صدر کے ساتھ اپنی 40 سالہ دوستی کی جانب اشارہ کیا اور بعض مسلم ممالک کے ساتھ اسرائیل کے دوستی معاہدوں پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ ہم نے اسرائیل کے آخری دوستی معاہدے سے قبل 24 سال صبر کیا ہے جبکہ قبل ازیں مصر کے ساتھ مناخیم بگین و انور سادات کے درمیان طے پانے والا تاریخی دوستی معاہدہ دستخط ہوا تھا جس کے بعد ہم نے اسحاق رابن اور ملک حسین کے درمیان دوستی معاہدے پر دستخط کئے تاہم اس کے بعد یہ سلسلہ رک گیا کیونکہ یروشلم و واشنگٹن دونوں جگہوں پر یہی سوچ پائی جاتی تھی کہ آپ عرب دنیا کے دوسرے ممالک کے ساتھ اس وقت تک دوستی معاہدہ نہیں کر سکتے جب تک آپ خود فلسطینیوں کے ساتھ دوستی معاہدہ طے نہ کر لیں تاہم اس فرض میں ایک مسئلہ تھا اور وہ یہ کہ فلسطینی، اسرائیل کے ساتھ کبھی صلح برقرار کرنا چاہتے  تھے اور نہ ہی اب کرنا چاہتے ہیں بلکہ وہ اسرائیل کے وجود کے بغیر امن و امان کے خواہاں ہیں اور اسرائیل کے "ساتھ" کوئی "ملک" نہیں بلکہ "اسرائیل کی جگہ پر اینا ملک" (واپس لینا) چاہتے ہیں! بنجمن نیتن یاہو نے کہا کہ نتیجے کے طور پر وہ (فلسطینی) دوسرے عرب ممالک کے ساتھ دوستی معاہدوں کی توسیع کی ہر ایک کوشش کو 24 برسوں تک منظم انداز میں ویٹو کرتے رہے اور اگر آپ اب بھی فلسطینیوں کے انتظار میں بیٹھے رہتے تو اگلے دوستی معاہدے کے لئے آپ کو شاید آئندہ 25 سال یا آدھی صدی مزید صبر کرنا پڑتا!

اس موقع پر غاصب صیہونی وزیراعظم نے "ایک خاص عرب ملک" کی تعبیر استعمال کرتے ہوئے سعودی شاہی رژیم کی جانب اشارہ کیا اور زور دیتے ہوئے کہا کہ اسرائیل، اب ایک خاص عرب ملک کے ساتھ استوار اپنے دیرینہ و خفیہ دوستانہ تعلقات کو منظر عام پر لانے کی تیاری کر رہا ہے۔ بنجمن نیتن یاہو نے دعوی کرتے ہوئے کہا کہ 7 سال قبل، ایران کے ساتھ جوہری معاہدے (JCPOA) پر مبنی امریکی صدر بارک اوباما کے موقف کے خلاف امریکی کانگریس میں انجام پانے والی میری تقریر؛ بعض عرب سربراہان مملکت کے مجھ سے رابطے کا سبب بنی جس کے بعد خلیج فارس کے عرب ممالک کے سربراہوں کے ساتھ سال 2015ء میں ایک خفیہ ملاقات رکھی گئی تھی جو بعد ازاں اسرائیل کے ساتھ ان ممالک کے "ابراہم دوستی معاہدے" کا باعث بنی۔ نومنتخب غاصب صیہونی وزیراعظم نے اپنی گفتگو کے آخر میں نام لئے بغیر "خاص عرب ملک کے ساتھ دوستی معاہدے" کے بارے مزید کہا کہ میں آپ کو بتا دوں کہ دوسرے ممالک کے ساتھ دوستی معاہدے میرا اولین ہدف ہے، خصوصا "ایک خاص عرب ملک" کے ساتھ جاری عرب۔اسرائیل جھگڑے کو عملی طور پر ختم کرنا، جس کے بعد پھر فلسطینی وہ آخری فریق ہوں گے جنہیں (غیرقانونی) "یہودی ریاست" کو تسلیم کرنا پڑے گا تاہم اس مقصد تک پہنچنے کا رستہ یہ نہیں کہ ہم فلسطینیوں کی جانب سے قبول کئے جانے کے منتظر رہیں جبکہ آئندہ سال خطے میں میسر ہونے والے مواقع کے حوالے سے میں انتہائی پرامید ہوں!
خبر کا کوڈ : 1025785
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش