0
Wednesday 23 Nov 2022 16:59

پاکستان کے نظام انصاف میں بہتری ہمارے لئے بڑا چیلنج ہے، چیف جسٹس پاکستان

پاکستان کے نظام انصاف میں بہتری ہمارے لئے بڑا چیلنج ہے، چیف جسٹس پاکستان
اسلام ٹائمز۔ چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال کا کہنا ہے کہ پاکستان کے نظام انصاف میں بہتری ہمارے لئے بڑا چیلنج ہے۔ سپریم کورٹ میں ریکوڈِک معاہدے سے متعلق صدارتی ریفرنس پر سماعت ہوئی، چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں پانچ رکنی بینچ نے سماعت کی۔ حکومت کی جانب سے ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر رحمان اور سرمایہ کار کمپنی بیرک گولڈ کے وکیل مخدوم علی خان عدالت میں پیش ہوئے۔ اٹارنی جنرل عامر رحمان نے عدالت کو بتایا کہ پچھلے سال تک پاکستان میں فارن ڈائریکٹ انویسٹمنٹ 280 ملین ڈالر تھی، ریکوڈک منصوبے سے ملک میں بھاری براہ راست سرمایہ کاری آئے گی، تمام فارن کوالیفائیڈ سرمایہ کاروں کو ون ونڈو آپریشن میں لا رہے ہیںِ۔ چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے اٹارنی جنرل سے استفسار کیا کہ حکومت اپنے خدشات دور کرنے کیلئے عدالت کیوں آئی ہے، سرمایہ کاری سے جڑے تنازعات عدالتوں میں کیوں لاتے ہیں، سرمایہ کاری سے جُڑے تمام تنازعات عدالت سے باہر حل کرنے کا طریقہ کار بنائیں۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ پاکستان میں سب سے بڑا مسئلہ کاروبار کی دستاویزات نہ ہونا ہے، ضروری وسائل کی پیداوار کے بغیر بین الاقوامی قرض میں اضافہ ہوا ہے، فیٹف نے بھی پاکستان پر شفاف سرمایہ کاری اور ٹرانزیکشنز پر زور دیا تھا، فارن انویسٹمنٹ کی حد مقرر نہ ہوئی تو مجوزہ قانون سازی سے نیا پنڈورا باکس کھل جائے گا۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے استفسار کیا کہ موجودہ قانون کے تحت کیوں ریکوڈک منصوبے میں چھوٹ نہیں دی جا سکتی۔ صدارتی ریفرنس کے دوسرے سوال پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر رحمان نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ دوسرا سوال فارن انویسٹمنٹ بل 2022ء کے بنیادی حقوق سے متصادم ہونے سے متعلق ہے، آئینی آرٹیکل 144 کے تحت وفاق کا بنائے گئے قانون میں صوبے ترمیم کر سکتے ہیں، ریکوڈک معاہدے کیلئے قانون سازی کا مقصد بیرونی سرمایہ کاری یقینی بنانا ہے۔

جسٹس یحیٰ آفریدی نے اٹارنی جنرل سے استفسار کیا کہ حکومت عدالت سے مجوزہ قانون سازی کی توثیق کیوں چاہتی ہے۔ جس پر اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ عدالت بتا دے کہ کیا پارلیمنٹ کے پاس بیرونی سرمایہ کاری کے تحفظ کی قانون سازی کا اختیار ہے، فارن انویسٹمنٹ بل 2022ء مستقبل کی تمام تر سرمایہ کاری پر لاگو ہوگا۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ حکومت نے معاشی تحفظ بل 1992ء منظور کیا تھا جو عدالتوں میں چینلج نہیں ہوا۔ جسٹس منیب اختر نے ریمارکس دیئے کہ منصوبے میں 50 فیصد شیئرز پاکستان کے ہیں، تنازع ہوا تو اثر پاکستان پربھی پڑے گا۔ چیف جسٹس عمر عطاء بندیال نے ریمارکس دیئے کہ ہمیں نظام عدل جدید و مستحکم کرنا ہوگا تاکہ غیر ملکی اعتماد کرسکیں، پاکستان کے عدالتی نظام اور عالمی نظام انصاف میں بہت فرق ہے، پاکستان کے نظام انصاف میں بہتری ہمارے لئے بڑا چیلنج ہے۔
خبر کا کوڈ : 1026389
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش