0
Wednesday 23 Nov 2022 18:22

جمہوری آذربائیجان کی فوج کا کاراباخ کے علاقے میں فوجی آپریشن

جمہوری آذربائیجان کی فوج کا کاراباخ کے علاقے میں فوجی آپریشن
اسلام  ٹائمز۔ آذربائیجان اور آمینیا کے بارڈر پر کشیدگی سے آگاہ ذرائع نے آنے والے دنوں میں "باکو" کی جانب سے کاراباخ کے علاقے میں فوجی آپریشن شروع کرنے کی خبر دی ہے۔ اسی حوالے سے آذربائیجان کے حکام نے آج بدھ کے روز ایسے عالم میں کاراباخ کے کوہستانی علاقے میں فوجی آپریشن کرنے کی خبر دی ہے، جب اجتماعی سلامتی تنظیم کے سیکرٹری جنرل نے کہا کہ آرمینیا اور جمہوریہ آذربائیجان کے درمیان سرحد پر اب بھی بہت زیادہ کشیدگی ہے۔ آرمینیا کے پرنٹ میڈیا نے بھی اس حوالے سے لکھا کہ آذربائیجان کی مسلح افواج کا مقصد علاقے میں آرمینیائی باشندوں کا نسلی طور پر صفایا کرنا ہے۔ اس اخبار نے مزید لکھا کہ یہ فوجی کارروائی عالمی برادری بالخصوص آذربائیجان کے دوست یورپی یونین اور امریکہ کی حمایت سے ہو رہی ہے، دوسری جانب آرمینیا کی وزارت دفاع نے آج بدھ کے روز ایک مرتبہ پھر باکو فورسز کی جانب سے بارڈر پر اپنی فوج پر فائرنگ کی خبر دی ہے۔

آرمینیا کی وزارت دفاع نے اعلان کیا کہ منگل اور بدھ کی درمیانی شب آذربائیجان کی مسلح افواج نے آرمینیا اور آذربائیجان کے درمیان، سرحد کے مشرق میں واقع ہمارے مورچوں پر فائرنگ کی، جبکہ ایروان نے اعلان کیا کہ آرمینیا اور آذربائیجان کے سرحدی علاقے میں بدھ کی صبح سے صورتحال مستحکم ہے۔ تازہ ترین صورتحال میں اجتماعی سلامتی تنظیم کے سیکرٹری جنرل اسٹانسلاو زاس "Stanislav Zas" نے بدھ کے روز کہا کہ آرمینیا اور آذربائیجان کے درمیان سرحد پر اب بھی کشیدگی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں ملنے والی اطلاعات سے اس بات کی تصدیق ہوتی ہے کہ آرمینیا اور آذربائیجان کی سرحد پر تقریباً ہر روز فائرنگ ہوتی ہے، جبکہ ہم نے اجتماعی سلامتی کونسل کے تین خصوصی اجلاس آرمینیا کے لیے بڑھتے ہوئے خطرات پر بحث کے لیے رکھے تھے۔ اسٹانسلاو زاس نے کہا کہ قفقاز کے علاقے میں آرمینیا اور دیگر متحارب فریقین امن کے حصول اور نقل و حمل کے رابطوں میں رکاوٹ کو دور کرنے کے لیے مثبت کردار ادا کر رہے ہیں۔

یاد رہے کہ 2020ء میں آرمینیا اور آذربائیجان کے درمیان کاراباخ میں جنگ ہوچکی ہے، جس کے نتیجے میں دونوں جانب سے 6500 سے زائد فوجی مارے گئے۔ یہ جنگ روس کی نگرانی میں ایک معاہدے کے ساتھ ختم ہوئی، اس معاہدے کے بعد آرمینیا نے کئی دہائیوں سے کاراباخ پر اپنی ملکیت کا دعویٰ واپس لے لیا، جبکہ روس نے جنگ بندی کے عمل کی نگرانی کے لیے 2000 فوجی بھی مذکورہ علاقے میں تعینات کئے ہیں۔ اس تنازعے کے حوالے سے ہونے والی سفارتی کوششوں کے بارے میں آرمینیا کے وزیراعظم نے کہا کہ "باکو" کے ساتھ مذاکرات میں آرمینیا نہ صرف اپنے بلکہ کاراباخ میں مقیم آرمینیائی باشندوں کے حقوق کا بھی دفاع کر رہا ہے اور اس میدان میں اپنے موقف کو وسعت دے رہا ہے۔
خبر کا کوڈ : 1026410
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش