0
Friday 30 Sep 2011 19:45

حکومت امریکہ کے ساتھ ہونیوالے معاہدے سامنے لائے، ریمنڈ ڈیوس کے معاملے پر پاکستان سٹینڈ لیتا تو آج آدھی دنیا ہمارے ساتھ ہوتی، نواز شریف

حکومت امریکہ کے ساتھ ہونیوالے معاہدے سامنے لائے، ریمنڈ ڈیوس کے معاملے پر پاکستان سٹینڈ لیتا تو آج آدھی دنیا ہمارے ساتھ ہوتی، نواز شریف
اسلام آباد:اسلام ٹائمز۔ نواز شریف کا کہنا ہے حکومت امریکا کے ساتھ ہونے والے معاہدے سامنے لائے، سب جماعتوں کو مل کر ملک کو مشکل سے نکالنا ہو گا۔ ان کا کہنا تھا کہ جس کے ہاتھ میں کشکول ہو اس سے غیرت کی باتیں اچھی نہیں لگتیں، ہمیں خود فریبی کے جال سے نکلنا ہو گا، کسی سے بھیک نہ مانگنے اور کشکول توڑنے کیلئے آئین میں ترامیم کی جائیں۔ انہوں نے کہا کہ ملک کو مشکل حالات سے نکالنے کیلئے ہر کسی کے پاس جانے کو تیار ہوں، دنیا ہمارے موقف کو شک کی نگاہ سے دیکھتی ہے، امریکہ سے کس قسم کا خطرہ ہے آنیوالے دنوں میں معلوم ہو جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ اے پی سی میں عسکری قیادت کی جانب سے دی گئی بریفنگ کے دوران کسی غیر ملکی جارحیت کے باضابطے اشارے کا ذکر نہیں کیا گیا۔ ریمنڈ ڈیوس کے معاملے پر پاکستان سٹینڈ لیتا تو آج آدھی دنیا ہمارے ساتھ ہوتی۔ 
پنجاب ہاﺅس اسلام آباد میں آل پارٹیز کانفرنس کے حوالے سے ہنگامی پریس کانفرنس کرتے ہوئے میاں نواز شریف نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) نے اے پی سی میں جو موقف اپنایا ہے اس کے حوالے سے قوم کو آگاہ کرنا چاہتا ہوں اور قوم کو یہ بھی علم ہونا چاہیے کہ پاکستان کی سلامتی، دفاع، خودمختاری کیلئے ہم سب ایک ہیں، ہماری سیاسی جماعتوں کے نام کچھ بھی ہوں، لاکھ اختلافات ہوں لیکن اس کے باوجود ہم ایک ہیں، ہمیں پاکستان کی خودمختاری اور سلامتی کے حوالے سے منعقد ہونے والے اس آل پارٹیز کانفرنس میں کسی دعوت نامے کی ضرورت نہیں تھی اور نہ ہی کسی کاغذ پر دستخط کی ضرورت تھی۔ اٹھارہ کروڑ عوام کے عزم کو شکست نہیں دی جاسکتی۔ 
مسلم لیگ ن کے سربراہ کا کہنا تھا کہ ہمیں دس یا بیس سال کیلئے قومی ایجنڈا تیار کرنا ہو گا، جس میں تمام سیاسی جماعتوں کو اپنی تمام رنجشیں اور ذاتی اختلافات اور پارٹی وابستگی سے بالاتر ہو کر اکٹھے ہونا ہو گا۔ اس قومی مشن کیلئے میرے دروازے سب کیلئے کھلے ہیں اور میں اس کیلئے ہر کسی کے دروازے پر جانے کو تیار ہوں۔ موجودہ حکومت کو آزاد خارجہ پالیسی تشکیل دینی چاہیے۔ انہوں نے مزید کہا کہ سب کو مل کر بیٹھنا ہو گا، پاکستان اس وقت مشکل میں ہے، سیاست کو بالائے طاق رکھ کر ملک کو مل کر اس گرداب سے نکالنا ہو گا۔
دیگر ذرائع کے مطابق پاکستان مسلم لیگ ن کے صدر میاں محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ آل پارٹیز کانفرنس میں انہوں نے تجویز پیش کی کہ دس، پندرہ سال کا اجتماعی ایجنڈا تشکیل دیا جائے، حکومتی پالیسی پر ہمارے شدید تحفظات ہیں، اگر پارلیمنٹ کی مشترکہ قراردادوں پر عملدرآمد ہوتا تو آج یہ دن نہ دیکھنے پڑتے، جمہوری حکومت کو بتانا چاہیے کہ امریکا سے کیا لین دین ہے۔ اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے نواز شریف نے کہا کہ انہوں نے اے پی سی میں کہا کہ ہاتھ میں کشکول لے کر خود مختاری کی بات کریں گے تو کوئی بھی ہماری سالمیت کا احترام نہیں کرے گا، ہمارے اندر بہت سی کمزوریاں ہیں اس لئے ہمیں اپنے اندر جھانکنا چاہیے، کوئی بھی جماعت اکیلئے چیلنجز کا مقابلہ نہیں کر سکتی، اس لئے دس، پندرہ سالوں کیلئے ایسا اجتماعی ایجنڈا تشکیل دینا چاہیے جس میں تمام اسٹیک ہولڈرز کا حصہ ہو اور کوئی بھی حکومت اپنی مرضی سے پالیسی تشکیل نہ دے سکے۔
نواز شریف نے بتایا کہ انہوں نے اے پی سی میں زور دیا کہ معاشی اصلاحات کی جائیں، مشترکہ پارلیمنٹ کی قراردادوں پر عملدرآمد کیا جائے، سانحہ ایبٹ آباد پر اگرچہ کمیشن بنایا لیکن قرارداد کے مطابق اس میں اپوزیشن لیڈر سے مشاورت نہیں کی گئی، اس واقعہ کے بعد مخالفین کو ہمارے خلاف بیان بازی کا مزید موقع ملا، ریمنڈ ڈیوس کے معاملے پر دنیا ہمارا موقف تسلیم کر رہی تھی اس کے باوجود اس کی پر اسرار طور پر بری کیوں کر دیا گیا۔؟ نواز شریف نے کہا کہ آج بتایا جا رہا ہے کہ ملک کو غیرملکی جارحیت کا خطرہ ہے، لیکن پہلے یہ بتایا جائے کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں امریکا سے کون سا خفیہ معاہدہ ہے۔؟ حکومت کو وہ دستاویزات سامنے لائے۔ نواز شریف نے حکومتی پالیسیوں پر بھی سخت تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جس طرح مشرف نے فوج کی ساکھ کو نقصان پہنچایا اسی طرح موجودہ حکومت نے اپنے مفادات کی خاطر جمہوریت کو نقصان پہنچایا۔ 
مسلم لیگ ن کے سربراہ نے بتایا کہ اے پی سی میں یہ سوال بھی اٹھایا گیا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں 35 ہزار جانیں قربان کرنے، معاشی طور پر تباہ ہونے کے باوجود کل تک ہمیں اسٹریٹجک پارٹنر کہنے والا امریکا آج ہمارے خلاف کیوں ہے؟ اتنی زیادہ قربانیاں دینے کے باوجود آج دنیا ہماری نیتوں پر کیوں شک کر رہی ہے؟ ہم کیوں تنہا ہیں اور ہم کیوں کٹہرے میں کھڑے ہیں؟ ہمیں کیوں دھمکیاں دی جا رہی ہیں؟ نواز شریف نے کہا کہ بدعنوانی، عدالتی فیصلوں پر عملدرآمد نہ ہونے سے ہم اندرنی طور پر کمزور ہو چکے ہیں اور جب کوئی اندر سے کمزور ہو جاتا ہے تو وہ بیرونی طاقتوں سے مقابلہ نہیں کر سکتا، کیوں آج ملک میں بے روزگاری، لاقانونیت، لوڈ شیدنگ عروج پر ہے؟
نواز شریف نے بتایا کہ اے پی سی میں شرکت کا فیصلہ قومی مفاد میں کیا اور قومی مفاد کیلئے میں ہر دروازے پر جانے کو تیار ہیں، جہاں بھی میری ضرورت ہو گی اور میرے دروازے بھی سب کیلئے کھلے ہیں، ملک کی سلامتی ہمارے ایمان کا حصہ ہے اور اس کے لئے ہم سب ایک ہیں۔

خبر کا کوڈ : 102646
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش