0
Saturday 22 Aug 2009 15:54

مسجد اقصیٰ کو آگ 1969 میں لگائی گئی، سازشیں آج تک جاری ہیں: عکرمہ صبری

مسجد اقصیٰ کو آگ 1969 میں لگائی گئی، سازشیں آج تک جاری ہیں: عکرمہ صبری
مسجد اقصیٰ کے خطیب شیخ عکرمہ صبری نے عالم اسلام سے اپیل کی ہے کہ رمضان المبارک کے ماہ مقدس میں مسجد اقصیٰ میں زیادہ سے زیادہ اپنی حاضری کو یقینی بنانے کی کوشش کریں اور عملی بیداری کا ثبوت دیتے ہوئے قبلہ اول کو یہودیوں کی جانب سے درپیش خطرات سے نمٹنے کے لیے اقدامات کریں۔ اردنی اخبار "الغد" کو انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اسرائیل کی جانب سے مسجد اقصیٰ کی بنیادوں کے نیچے سرنگوں کی کھدائی کا سلسلہ جاری ہے جو مسجد اقصیٰ کے وجود کے لیے نہایت خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔ شیخ عکرمہ صبری نے عالم اسلام اور عرب دنیا سے مطالبہ کیا کہ صہیونیوں کے ناپاک ہاتھوں سے مسجد اقصیٰ کے تقدس کو لاحق خطرات کے سدباب کے لیے بیداری کا ثبوت دیں۔ یہودی قبلہ اول کو شہید کرنے اور مقدس شہر بیت المقدس میں یہودی آبادکاری کو فروغ دینے کی سازشوں میں مصروف ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مسجد اقصیٰ کو 1969 میں آگ لگا کر شہید کرنے کی ناپاک جسارت کی گئی تاہم اس کے بعد تواتر کے ساتھ مسلمانوں کے اس مقدس مقام کے خلاف سازشیں جاری ہیں۔ مسجد اقصیٰ کے خطیب نے یہودی فوجیوں اور پولیس کی جانب سے قبلہ اول کی دیواریں پھلانگنے کی مشقوں کو نہایت خطرناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ اسرائیل قبلہ اول کو مسلمانوں سے چھیننا چاہتا ہے، یہودی فوجیوں اور پولیس کے یہ اقدامات اس کی تیاری ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بیت المقدس فلسطینی عربوں کا قدیم مرکز ہے جبکہ اسرائیل ایک سازش کے تحت یہاں یہودی آبادی کی اکثریت ثابت کرنے کے لیے فلسطینیوں کو نکالنے اور یہودیوں کو دنیا سے لا کر آباد کرنے کے منصوبے پر عمل پیرا ہے۔ ایسے میں عالم اسلام کو یہودیوں کی سازشوں کو سمجھنے اور ان کے خلاف موثر اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔
خبر کا کوڈ : 10272
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش