0
Wednesday 30 Nov 2022 20:30
پاکستانی معیشت کو بھنور سے نکالنے کیلئے دعاؤں اور دواؤں کی ضرورت ہے

ملک میں سیاسی استحکام نہ ہوا تو اسکے نتائج بہت اچھے نہیں ہونگے، اسحاق ڈار

اسوقت تمام سیاسی جماعتوں کا فرض ہے کہ ملک میں سیاسی استحکام لیکر آئیں
ملک میں سیاسی استحکام نہ ہوا تو اسکے نتائج بہت اچھے نہیں ہونگے، اسحاق ڈار
اسلام ٹائمز۔ وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار ڈالر 200 روپے سے نیچے لانے کے بیان سے پیچھے ہٹتے ہوئے کہا ہے کہ تمام سیاسی جماعتوں کا فرض ہے کہ ملک میں سیاسی استحکام لیکر آئیں، سیاسی استحکام نہ ہوا تو اس کے نتائج بہت اچھے نہیں ہوں گے۔ سب سے پہلے ریاست ترجیح ہونی چاہیئے۔ ملکی ڈیفالٹ کے حوالے سے بے بنیاد خبریں چل رہی ہیں۔ کراچی میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے اسحاق ڈار نے کہا کہ توقع تھی کہ ڈالر 200 روپے پر آئے گا، ڈالر کا ریٹ فکس نہیں کرسکتے، اس وقت ڈالر کی قیمت 222 اور 224 کے درمیان ہے، اس وقت بہت زیادہ مسائل ہیں، ڈالر افغانستان سمگل ہو رہا ہے، سمگلنگ کو روکنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ڈالر کی قیمت جلد نیچے آئے گی۔ انہوں نے کہا کہ ایک ارب ڈالر کے سکوک بانڈز کی ادائیگی کی تاریخ 3 سے 5 دسمبر ہے، سکوک کی ادائیگیاں موخر نہیں کریں گے، ایسا کرنے سے انٹرنیشنل مارکیٹ میں ملکی ساکھ متاثر ہوگی۔

صحافی نے سوال کیا کہ عمران خان صوبائی اسمبلیاں توڑنے کی بات کر رہے ہیں، ان حالات میں وفاقی حکومت عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کے ساتھ معاملات لیکر چلے گی، اس پر جواب دیتے ہوئے وزیر خزانہ نے کہا کہ اس وقت تمام سیاسی جماعتوں کا فرض ہے کہ ملک میں سیاسی استحکام لیکر آئیں، سیاسی استحکام نہ ہوا تو اس کے نتائج بہت اچھے نہیں ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت ملک میں لانگ مارچ اور دھرنے کی سیاست چل رہی ہے، اللہ کرے سب کو ہدایت آئے، اس وقت افراتفری کی سیاست نہ کریں اور سب سے پہلے ریاست ترجیح ہونی چاہیئے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے مزید کہا کہ ملکی ڈیفالٹ کے حوالے سے بے بنیاد خبریں چل رہی ہیں، آج تک پاکستان نے ڈیفالٹ کیا ہے، نہ آئندہ ہوگا۔ اس سے بھی زیادہ مشکل وقت ملک پر آئے ہیں، ماضی می معاشی پابندیوں کا بھی سامنا کرچکے ہیں، جو ڈیفالٹ کرنے کے بارے میں بیان دیتے ہیں، ان کو سوچنا چاہیئے کہ وہ ملکی مفاد کی کتنی خدمت کر رہے ہیں۔

وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ اسلامی بینکنگ نظام کے ساتھ پاکستان کی معیشت کو بھی بھنور سے نکالنا ہے، حکومت کے پاس پیسے ہی نہیں تو بینکوں میں کیسے رکھے گی؟ پاکستانی معیشت کو بھنور سے نکالنے کیلئے دعاؤں اور دواؤں کی ضرورت ہے۔ کراچی میں منعقدہ "حرمت سود سیمینار" سےخطاب کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے کہا کہ ملک کا مالیاتی نظام معاشی ترقی کے لئے اہم ہوتا ہے، موجودہ دورہ میں بینکاری خدمات کا استعمال جدید دور کی ضرورت بن چکا ہے۔ اسحاق ڈار نے کہا کہ آج کی تقریب میں شرکت میرے لیے باعث ثواب اور اعزاز ہے، شرعی عدالت کے سود کے خاتمے کیلئے فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہیں، پاکستان کی معیشت اور مستقبل کے لیے اہم پیش رفت ہے، جب یہ فیصلہ آیا تو بیرون ملک تھا، میں نے نیت کی کہ جب بھی پاکستان جاؤں گا تو پہلا کام یہ اپیلیں واپس کرانا ہونگی۔

وفاقی وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ پاکستان میں اسلامک بینکنگ نظام کامیاب ہے، سود سے بچنا پاکستان کے لئے بہت اہم ہے، اسلام نے بھی سود دینے یا لینے پر پابندی عائد کی ہے، اسلامک بینکنگ نظام کے ذریعے شفاف لین دین کو یقینی بنایا جاسکتا ہے۔ تقریب سے خطاب میں انہوں نے کہا کہ پاکستانی معیشت کو بھنور سے نکالنے کیلئے دعاؤں اور دواؤں کی ضرورت ہے، مجھے مفتی تقی عثمانی نے کہا کہ حکومت اپنا پیسہ اسلامی بینکوں میں رکھے، انہیں بتانا چاہتا ہوں کہ حکومت کے پاس تو پیسہ ہی نہیں تو بینکوں میں کیسے رکھے گی؟ ہم اپنی آمدنی سے زیادہ خرچ کرنے کے عادی ہوچکے ہیں، ہمیں آمدنی سے زیادہ اخراجات پر کنٹرول کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ہمیں چاہیئے کہ صرف اسلامی بینکوں میں بزنس کریں، اس کے لئے ہمیں اسلامک بینکنگ کو سستا اور بہتر کرنے کی کوشش کرنا ہوگی، اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ حرمت سود سیمینارکی قرارداد کی کاپی وزیراعظم کو پیش کروں گا، منتظمین کا مشکور ہوں کہ انہوں نے ذہن سازی میں اہم کردار ادا کیا۔
خبر کا کوڈ : 1027738
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش