0
Saturday 1 Oct 2011 12:59

حقانی نیٹ ورک سے تعلقات واضح نہیں، پاکستان پر ”ڈو مور“ کے لئے دباؤ ڈالتے رہیں گے، اوباما

حقانی نیٹ ورک سے تعلقات واضح نہیں، پاکستان پر ”ڈو مور“ کے لئے دباؤ ڈالتے رہیں گے، اوباما
واشنگٹن:اسلام ٹائمز۔ امریکی صدر بارک حسین اوباما نے خبردار کیا ہے کہ پاکستان پر دہشتگردوں کیخلاف کارروائی کیلئے ”ڈومور“ کا دباوٴ ڈالتے رہیں گے، پاکستان سے حقانی نیٹ ورک کے تعلقات واضح نہیں کیونکہ انٹیلی جنس معلومات واضح نہیں، میرے خیال سے ایڈمرل مائیک مولن نے اس حقیقت پر جھنجھلاہٹ کا اظہار کیا کہ پاکستان میں حقانی نیٹ ورک کے محفوظ ٹھکانے ہیں، اس میں کوئی شک نہیں کہ اسلام آباد سے تعلقات پہلے جیسے نہیں رہے، لیکن ہم نے انٹیلی جنس تعاون کو برقرار رکھنے کی کوشش کی، جسے حاصل کر کے ہم موثر طریقے سے القاعدہ کا تعاقب کرنے کے اہل ہوئے۔ جبکہ امریکی سینٹرل کمانڈ کے ایک افسر نے یقین دہانی کرائی ہے کہ ہماری فوج پاکستان میں داخل نہیں ہو گی اور اس حوالے سے اسلام آباد کو آگاہ کر دیا گیا ہے۔ 
دوسری جانب سبکدوش ہونے والے امریکی ایڈمرل مائیک مولن نے اپنی الوداعی تقریر میں بھی اپنے جانشین اور نئے جوائنٹ چیفس آف اسٹاف جنرل مارٹن ڈیمپسی کو مخاطب کرتے ہوئے مشورہ دیا کہ دہشتگردی کیخلاف جنگ میں پاکستان کی اہمیت کو یاد رکھا جائے، افغانستان میں پائیدار امن کے لئے پاکستان کا تعاون انتہائی لازمی ہے اور پاکستان کے بغیر افغان جنگ کا کوئی حل نہیں، اسلام آباد سے تعلقات پریشان کرنے والے لیکن بہت اہم ہیں۔
 تفصیلات کے مطابق جمعہ کو امریکی ریڈیو کو انٹرویو دیتے ہوئے امریکی صدر اوباما نے کہا کہ پاکستان پر دہشتگردوں کیخلاف کارروائی کیلئے ”ڈومور“ کا دباوٴ ڈالتے رہیں گے، پاکستان میں دہشتگردوں کے ٹھکانے ختم کرنے کے معاملے پر ہم ان کے ساتھ پرعزم رہے، لیکن ہم نے انٹیلی جنس تعاون کو بھی محفوظ بنانے کی کوشش کی، جنہیں حاصل کرکے ہم موثر طریقے سے القاعدہ کا تعاقب کرنے کے اہل ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ تعلقات وہاں نہیں جہاں ہونے چاہئے اور ہم ان پر دباوٴ ڈالتے رہے کہ وہ اس حقیقت کو سمجھیں کہ یہ صرف ہمارے مفاد میں نہیں بلکہ ان کے مفاد میں بھی ہے۔ 
جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا ایڈمرل مولن کا موقف درست تھا تو امریکی صدر نے کہا کہ ”میرے خیال سے ایڈمرل مائیک مولن نے اس حقیقت پر جھنجھلاہٹ کا اظہار کیا کہ پاکستان میں حقانی نیٹ ورک کے محفوظ ٹھکانے ہیں۔ صدر اوباما نے مزید کہا کہ پاکستان کو حقانی نیٹ ورک کا معاملہ دیکھنا چاہئے۔ انہوں نے مولن کے الزامات کی توثیق نہیں کی اور کہا کہ امریکی انٹیلی جنس کو یہ واضح نہیں کہ پاکستانی خفیہ ایجنسی اور حقانی نیٹ ورک کے تعلقات ہیں۔ 
علاوہ ازیں افغانستان، پاکستان اور مشرق وسطٰی اور وسطی ایشیاء کے علاقوں میں فوجی آپریشن اور امریکا کے مفادات کی محافظ سینٹرل کمانڈ کے فوجی ترجمان میجر ٹیلر نے نمائندہ جنگ/ جیو سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان دہشتگردی کے خلاف ہمارا اتحادی اور پارٹنر ہے۔ ہم روزانہ پاکستانی فوجیوں سے رابطے میں رہتے ہیں اور مشترکہ طور پر دہشتگردی کے خلاف کام کر رہے ہیں، لہٰذا ایسی تمام قیاس آرائیاں بالکل غلط اور بے بنیاد ہیں کہ امریکا پاکستان کے خلاف کسی زمینی آپریشن کی تیاری کر رہا ہے یا ارادہ رکھتا ہے۔ 
دوسری جانب سبکدوش ہونے والے مائیک مولن نے جمعہ کو اپنی الوداعی تقریر کرتے ہوئے اپنے جانشین جنرل مارٹن ڈیمپسی کو بتا دیا ہے کہ افغان جنگ ان کا سب سے بڑا چیلنج ہو گا، تاہم جنرل مارٹن کو پاکستان کی اہمیت یاد رکھنا ہو گی اور اس کے ساتھ تعلقات پریشان کرنے والے لیکن بہت اہم ہیں، اس حوالے سے آپ کو مجھ سے بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کرنا ہو گا۔ مائیک مولن نے کہا کہ میرا یقین ہے کہ خطے میں پاکستان اور اس کی شراکت کے بغیر کوئی حل نہ ہے نہ مستحکم مستقبل۔ 
دریں اثناء امریکا کے 17 ویں چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف ایڈمرل مائیک مولن چار سالہ مدت ختم ہونے کے بعد اپنے عہدے سے سبکدوش ہو گئے۔ امریکی بری فوج کے جنرل مارٹن ڈیمپسی نے 18ویں چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کے عہدے کا حلف اٹھا لیا۔ تقریب حلف برداری میں امریکی صدر باراک اوباما، وزیر دفاع لیون پنیٹا، ان کے پیشرو مائیک مولن اور دیگر شخصیات نے شرکت کی۔
خبر کا کوڈ : 102785
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش