0
Sunday 2 Oct 2011 13:32

فلسطین کی تقسیم ناقابل قبول ہے، ایرانی میزائل خطرے کی صورت میں عملی کردار ادا کریں گے، آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای

فلسطین کی تقسیم ناقابل قبول ہے، ایرانی میزائل خطرے کی صورت میں عملی کردار ادا کریں گے، آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای
اسلام ٹائمز- فارس نیوز ایجنسی کے مطابق اسلامی جمہوریہ ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے کل ہفتے کے دن تہران میں انتفاضہ فلسطین کی حمایت میں پانچویں بین الاقوامی کانفرنس کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ فلسطین سے متعلق ہر منصوبے کی بنیاد "تمام فلسطین تمام فلسطینی عوام کیلئے" پر ہونا ضروری ہے، فلسطین "نہر سے بحر تک" کا فلسطین ہے، اس سے ایک انچ بھی کم نہیں۔ انہوں نے تاکید کی کہ ہر وہ منصوبہ جو فلسطین کی تقسیم پر مبنی ہو گا ناقابل قبول ہے۔
قائد انقلاب اسلامی ایران نے کہا کہ مسئلہ فلسطین کے حل کیلئے اسلامی جمہوریہ ایران کا مںصوبہ انتہائی معقول، منطقی اور واضح ہے جو ہم پہلے کئی بار تفصیل سے بیان کر چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم نہ اسلامی ممالک کی جانب سے فوجی کاروائی کا مشورہ دیتے ہیں، نہ مہاجر یہودیوں کو سمندر برد کرنے کا اور نہ اقوام متحدہ یا کسی اور بین الاقوامی تنظیم کی حکمیت کا۔ بلکہ ہمارا منصوبہ خود فلسطینی عوام کی جانب سے رفرنڈم برگزار کرنے پر مبنی ہے۔ فلسطینی قوم دنیا کی دوسری قوموں کی مانند اپنی تقدیر کا فیصلہ خود کرنے اور حکومتی نظام کے انتخاب کا مکمل حق رکھتی ہے۔ فلسطین کے تمام اصلی باشندے چاہے وہ مسلمان ہوں چاہے عیسائی اور چاہے یہودی، البتہ باہر سے آئے یہودی مہاجروں کے علاوہ، چاہے وہ مہاجر کمیپس میں ہوں یا فلسطین کی سرزمین پر ہوں، اس رفرنڈم میں شرکت کریں اور فلسطین کے آئندہ سیاسی نظام کے بارے میں فیصلہ کریں۔
مغربی دنیا حقائق کو اچھی طرح درک کرے:
آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے مغربی ممالک پر زور دیا کہ وہ فلسطین میں موجود حقائق پر توجہ دیں اور انہیں صحیح طرح سے درک کریں۔ انہوں نے کہا کہ مغربی دنیا آج دوراہے پر کھڑی ہے، اسے یا تو اپنی دیرینہ بدمعاشی کو ترک کرنا ہو گا اور یا پھر مستقبل قریب میں شدید نتایج کا سامنا کرنے کیلئے تیار ہونا پڑے گا۔ یہ شدید دھچکہ صرف اسلامی خطے میں انکی کٹھ پتلی حکومتوں کا ایک ایک کر کے سرنگون ہونا ہی نہیں بلکہ جس دن یورپی اقوام اور امریکی قوم یہ سمجھ جائے گی کہ انکی اکثر سیاسی، معاشی اور معاشرتی مشکلات کی اصل وجہ انکی حکومتوں پر بین الاقوامی صہیونیزم کا قبضہ ہے اور انکے حکمران اپنے ذاتی اور پارٹی مفادات کی خاطر بڑی بڑی کمپنیوں کے مالک صہیونیستوں کے سامنے سرتسلیم خم کئے ہوئے ہیں تو ان کیلئے ایسا جہنم تیار کریں گے جس سے نجات کسی صورت میں ممکن نہیں ہو گی۔
ولی امر مسلمین جہان آیت اللہ سید علی خامنہ ای نے تاکید کی کہ امریکی صدر یہ کہتا ہوا نظر آتا ہے کہ اسرائیلی مفادات اس کیلئے ریڈ لائن ہیں۔ یہ ریڈ لائن کس نے مشخص کی ہے؟ امریکی قوم کے مفادات نے یا دوسری بار امریکی صدارت حاصل کرنے کیلئے صہیونیستی کمپنیوں کی حمایت اور دولت کیلئے اوباما کی ذاتی ضروریات نے؟۔ تم لوگ کب تک امریکی قوم کو دھوکہ دینے کی طاقت رکھتے ہو؟۔ جس دن امریکی قوم یہ سمجھ جائے گی کہ تم لوگ اقتدا میں کچھ اور دن باقی رہنے کیلئے کس طرح ذلیل اور رسوا ہو کر صہیونیستی سرمایہ داروں کے سامنے سر جھکاتے پھرتے ہو اور امریکی قوم کے مفادات کو اپنے اقتدار کیلئے قربان کر رہے ہو تو وہ تمہارے ساتھ کیا رویہ اختیار کرے گی؟۔
صہیونیزم عالم بشریت کیلئے عظیم اخلاقی، سیاسی اور معاشی خطرہ ہے:
اسلامی جمہوریہ ایران کے سپریم لیڈر نے کہا کہ صہیونیز عالم بشریت کیلئے عظیم اخلاقی، سیاسی اور معاشی خطرہ ہے اور اس نے مشرق وسطی میں اپنی پوزیشن مضبوط کرنے کے بعد پوری دنیا پر قبضہ کرنے کا منصوبہ بنا رکھا ہے۔ آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے کہا کہ مقبوضہ فلسطین میں واقع مسلمانوں کا قبلہ اول اور دیگر مذہبی مقامات کو اسرائیل کی غاصب صہیونیستی رژیم کی جانب سے شدید خطرہ لاحق ہے۔ انہوں نے کہا کہ عالم اسلام کے مرکز میں اسرائیلی حکومت نے اب تک عالمی استعماری قوتوں کیلئے ایک فوجی اڈے اور سیاسی و سیکورٹی مرکز کا کردار ادا کیا ہے۔ مغربی استعمار جو کئی وجہ سے اسلامی ممالک کی ترقی اور پیشرفت کا دشمن ہے نے اسرائیل کو ایک خنجر کی مانند امت مسلمہ کی پیٹھ میں گھونپ رکھا ہے۔
قائد انقلاب اسلامی ایران نے کہا کہ اسرائیل کا روز بروز بڑھتا ہوا ظلم و ستم، مسلم ممالک کے بعض کرپٹ اور امریکہ کے نوکر آمر حکمرانوں کا اسرائیل کے ساتھ تعاون اور لبنان کی 33 روزہ جنگ اور غزہ کی 22 روزہ جنگ میں مومن جوانوں کی بے مثال مزاحمت اور معجزہ آسا کامیابی وہ عوامل تھے جو مصر، تیونس، لیبیا اور دوسرے ممالک میں عوامی انقلاب کے رونما ہونے کا باعث بنے۔ یہ ایک حقیقت ہے کہ اسرائیل کی اسلحے سے لیس رژیم نے جو ناقابل شکست ہونے کی بھی مدعی ہے لبنان میں مومن اور شجاع مجاہدین کے ہاتھوں انتہائی ذلت آمیز شکست کھائی ہے اور اسکے بعد غزہ میں فولادی مزاحمت کے مقابلے میں بھی انتہائی ناکامی کا شکار ہوا ہے۔ ان حقائق پر توجہ دینا ضروری ہے اور سیاسی صورتحال کی تجزیہ و تحلیل میں انہیں بھی مدنظر رکھنے کی ضرورت ہے۔
خبر کا کوڈ : 103072
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش