0
Monday 30 Jan 2023 11:39

لاہور، منہاج یونیورسٹی نے معاشی بحران کنٹرول کرنے کیلئے تجاویز دیدیں

لاہور، منہاج یونیورسٹی نے معاشی بحران کنٹرول کرنے کیلئے تجاویز دیدیں
اسلام ٹائمز۔ منہاج یونیورسٹی لاہور کے بورڈ آف گورنرز کے ڈپٹی چیئرمین ڈاکٹر حسین محی الدین قادری نے حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ اپنی افراط زر کنٹرول کرنے کی پالیسی پر نظرثانی کرے جو کہ طلب کے دباؤ کی وجہ سے افراط زر کا شکار معیشتوں کیلئے تیار کی گئی ہے، جبکہ پاکستان کی معیشت لاگت میں اضافے کی وجہ سے افراط زر کا شکار ہے۔ چھٹی عالمی اسلامی معاشیات اور مالیاتی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان کے مالیاتی منتظمین نے اشیا کی پیداوار میں سرمایہ کاری کرنے کے بجائے مقامی کرنسی کی قدر میں کمی کے ذریعے ملک کی برآمدات بڑھانے کا طریقہ بارہا آزمایا جس سے برآمدات تھوڑی مدت کیلئے تو بڑھیں مگر اس سے نہ صرف مہنگائی میں اضافہ ہوا بلکہ غیر ملکی قرضے بھی بڑھے۔ اس دباؤ سے نمٹنے کیلئے حکومت نے ٹیکس پالیسی کو سخت کرنے کا سہارا لیا جس کی وجہ سے افراط زر میں مزید اضافہ ہوا۔

انہوں نے کہا کہ افراط زر سے نمٹنے کیلئے شرح سود میں اضافے کی پالیسی پاکستان میں کارگر نہیں ہو سکتی جہاں ٹیکسوں اور توانائی کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے مہنگائی میں اضافہ ہو جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ شرح سود میں اضافے کی پالیسی امریکہ، یورپ اور جاپان جیسی ترقی یافتہ شمولیت کے نظام والی معیشتوں میں بھی کام نہیں کر سکی جبکہ پاکستان میں تو صرف 21 فیصد لوگوں کے بینک اکاؤنٹس ہیں اور وہ بھی اکثر غیر فعال ہیں۔ انہوں نے تجویز پیش کی کہ عالمی قرض دہندگان کے پاس جانے کی بجائے جو قرض کے ساتھ اپنی شرائط بھی عائد کرتے ہیں حکومت کو چاہیے کہ وہ سکوک اور دیگر بانڈز کی شکل میں اوپن مارکیٹ آپریشن کا سہارا لے کیونکہ یہ طریقہ پالیسی ریٹ بڑھانے پر انحصار کرنے سے زیادہ فائدہ مند ثابت ہو سکتا ہے۔

پروفیسر ڈاکٹر حسین محی الدین قادری نے کہا کہ پاکستانی حکومت کو چاہئے کہ وہ پالیسی ریٹ کو دوسرے ٹولز کیساتھ ضم کرے تاکہ روپے کی گراوٹ رُک سکے اور مقامی صنعت کو عالمی منڈیوں میں مسابقتی بنانے کیلئے بجلی کے بل کم ہو سکیں۔ انہوں نے کہا کہ اسلامی معاشیات مہنگائی پر قابو پانے کے کئی حل پیش کرتی ہے جن میں تمام قسم کے سود کو ختم کر کے زری نظام میں اصلاحات کرنا، اور زکوٰۃ کی وصولی کو زیادہ سے زیادہ کرنا اور اس کے استعمال کو بہتر بنانا شامل ہے۔ اس کے علاوہ مالیاتی پالیسی نفاذ کی جائے جس میں بیکار پڑی رقوم پر فیس وصول کی جائے اور ہر لین دین میں آمدنی کے اشتراک کے اصول کو اپنایا جائے۔
خبر کا کوڈ : 1038412
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش