1
Friday 3 Feb 2023 12:58
آج تلک ہمیں پاکستان سے کبھی کوئی خطرہ لاحق نہیں ہوا

اہلسنت علمائے کرام و مشائخ عظام کا دورہ ایران (2)

قم، اہلسنت علماء و مشائخ کی مسجد جمکران آمد، لبیک یامہدی کے نعروں کی گونج
اہلسنت علمائے کرام و مشائخ عظام کا دورہ ایران (2)
اسلام ٹائمز۔ امت واحدہ پاکستان کے زیراہتمام پاکستان سے علماء و مشائخ کے وفد نے قم المقدس میں تاریخی مسجد مقدس جمکران میں آمد کے موقع پر مسجد کی فضا لبیک یامہدی (عج) کی صداؤں سے گونج اٹھی۔ پاکستان سے اہلسنت کے مختلف مسالک سے تعلق رکھنے والے علمائے کرام،  سادات عظام اور مشائخ کا 40 رکنی وفد ایران کے روحانی و سیاحتی دورہ پر ہے۔ وفد نے قم کے مضافاتی علاقے جمکران میں تاریخی مسجد مقدس جمکران میں حاضری دی اور نوافل ادا کیے۔

اس موقع پر شیعہ سنی علمائے کرام نے اظہار وحدت کرتے ہوئے ہاتھوں کی زنجیر بنائی اور لبیک یامہدی، لبیک یاحسین کی صدائیں بلند کیں۔ علمائے کرام کا کہنا تھا کہ اس مقامِ مقدس پر آکر ہمیں روحانی سکون حاصل ہوا، ان شاءاللہ جب فرزندِ رسول حضرت حجتِ خدا امام مہدی کا ظہور ہوگا تو ہم سب ان کے لشکر کا حصہ بنیں گے۔ اس موقع پر فرہنگ شہید سردار کے مسئول نے وفد کو بتایا کہ مسجد جمکران تقریباً ایک ہزار سال قبل امام مہدی عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف کے خصوصی حکم سے تعمیر کی گئی، یہ مسجد صدیوں سے منتظرین امام کا مرکز اور امام عصر (ع) کی کرامات کی جلوہ گاہ ہے۔

ادیان و مذاہب یونیورسٹی کے چانسلر سید ابوالحسن نواب سے خصوصی ملاقات:
پاکستان سے مختلف مسالک کے علمائے کرام، محققین اور دانشوروں کے 40 رکنی وفد نے عالمی تحقیقی مرکز، ادیان و مذاہب یونیورسٹی کا مطالعاتی دورہ کیا اور شیخ الجامعہ سید ابو الحسن موسوی سے خصوصی ملاقات کی۔ وفد سے خصوصی گفتگو میں سید ابوالحسن نے فرمایا کہ پاکستان کے عوام شجاع اور باصلاحیت ہیں۔ ان کی منفرد خصوصیات انہیں دنیا بھر میں نمایاں کرتی ہیں، میں نے دنیا بھر کے 600 مقامات پر سیاحتی و مطالعاتی دورہ کیا، پاکستان میں کراچی لاہور، ملتان، حیدر آباد، پشاور، گلگت، بلتستان اور پارہ چنار کا دورہ کیا اور نتیجہ اخد کیا کہ پاکستان کے عوام بہت باہنر اور باصلاحیت ہیں، پاکستان اسلام کا قلعہ ہے، علامہ اقبال جیسا سنہرا موتی پاکستان میں پیدا ہوا، دنیا میں جہاں بھی عالمی اداروں میں جائیں، وہاں پاکستان کا ذہین طبقہ براجمان ہوتا ہے۔
 
انہوں نے کہا کہ جب ملعون رشدی کے خلاف ایران سے امام خمینی کا فتویٰ آیا تو اس کا پاکستان میں سب سے زیادہ خیر مقدم کیا گیا، پاکستان کے مسلمان اعتقادی لحاظ سے بہت مضبوط ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کی شان اور آن صرف اور صرف اتحاد بین المسلمین سے جڑی ہے۔ وحدت، وحدت اور وحدت ہی مسائل کا حل ہے۔ سید ابوالحسن نے مزید کہا کہ انقلاب اسلامی ایران کے بعد آج تلک ہمیں پاکستان سے کبھی کوئی خطرہ لاحق نہیں ہوا، پاکستان پہلا اسلامی جمہوری ملک ہے اور آبادی کے لحاظ سے بھی بڑا ملک ہے۔ حاضرین نے اس موقع پر پاک ایران دوستی زندہ باد اور پاک افواج زندہ باد کے فلک شگاف نعرے بھی بلند کیے۔ نشست کے آخر میں علمائے کرام نے ایران کی وحدت اسلامی کے لیے عملی خدمات کو سراہا۔

امت واحدہ پاکستان کے وفد کا انٹرنیشنل یونیورسٹی جامعة المصطفیٰ کا خصوصی دورہ اور اہم شخصیات سے ملاقات:
اہلسنت علمائے کرام، مشائخ عظام کے 40 رکنی وفد کے لیے علمی، تحقیقی اور مذہبی اداروں کے دورہ جات اور اہم شخصیات سے ملاقاتوں کا اہتمام کیا گیا۔ اس سلسلے میں جامعة المصطفیٰ العالمیہ کے شعبہ اتحاد میں علمائے اہلسنت کے اعزاز میں خصوصی نشست کا اہتمام کیا گیا۔ پاکستان سے تشریف لانیوالے علماء اور مشائخ نشست سے ماہر سیاسیات و بین المسالک ڈاکٹر مہدی موسوی نے خصوصی گفتگو کی۔ ان کا کہنا تھا کہ میں نے پاکستان میں اہلسنت کے تمام علمائے کرام سے ملاقات کی، اہم کتب کا مطالعہ کیا اور مدارس کا دورہ بھی کیا۔ پاکستان کے علمائے کرام سے ملاقات کے بعد میں نے یہ نتیجہ اخذ کیا کہ پاکستان میں اتحاد بین المسلمین میں علمی اختلافات نہیں بلکہ عدم ارتباط، اتحاد میں رکاوٹ ہیں، اگر تمام مسالک کے علمائے کرام ایک دوسرے سے روابط کو بڑھائیں اور مکالمہ ہوتا رہے تو عملی طور پر اتحاد ممکن ہے، دونوں طرف کے شدت پسندوں کے اختلافات کو پس پشت ڈال کر ان کی حوصلہ شکنی کریں۔
 
ان کا کہنا تھا کہ برصغیر پاک و ہند میں علمائے اہلسنت کی تعلیمات میں اختلافات موجب تکفیر ہرگز نہیں ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ تمام مسالک کے نزدیک یہ امر واضح ہے کہ اہل قبلہ کی تکفیر نہیں کی جاسکتی، اختلاف کا ہونا مثبت ہے، یہ صحت مند معاشرے کا اہم جزو ہے، ہمیں فقط اختلاف کو مینج کرنے کا فن آنا چاہیئے، صرف لوگوں کے اختلاف رائے کو برداشت نہ کریں بلکہ ان کو ان کے عقائد و نظریات کے ساتھ قبول کریں۔ یاد رہے کہ جامعة المصطفی العالمیہ ایران میں اہم دینی تعلیمی مرکز ہے، جسے اسلامی علوم کی نشر و اشاعت اور دینی طلبہ کی تعلیم و تربیت کے لیے بنایا گیا ہے۔ المصطفیٰ یونیورسٹی کے مجموعی طور 170 الحاق شدہ شعبہ جات ہیں اور دنیا کے 60 ممالک میں اس کے تعلیمی شعبے اور کیمپس موجود ہیں۔ یہاں 50 ہزار سے زائد طلبہ حصول علم میں مشغول ہیں۔
خبر کا کوڈ : 1039298
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش